پولیو مہم: ایک نئی حکمتِ عملی، ایک محفوظ نسل کی طرف قدم
نئے انداز، مقامی آواز، اور سچ کی طاقت سے جڑی جدوجہد
Email; zoyazulfiqar616@gmail.com
افواہیں، غلط فہمیاں، مذہبی تاثر، اور سوشل میڈیا پر پھیلتی جھوٹی خبریں اس قومی کوشش کی راہ میں مسلسل رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔
ایسے میں ضرورت ہے کہ ہم روایتی حکمتِ عملی سے ہٹ کر ایک نیا، تخلیقی، اور کمیونٹی پر مبنی بیانیہ اختیار کریں — ایسا بیانیہ جو سچائی، جذبات، اور مقامی ثقافت سے جُڑا ہو۔
"سچ کی طاقت” — افواہوں کے خلاف ایک سچائی پر مبنی مہم
پولیو کے خلاف سب سے بڑی رکاوٹ افواہیں ہیں:
"یہ مغربی سازش ہے!”
"قطرے بانجھ پن کا سبب بنتے ہیں!”
"یہ ویکسین ہماری نسل کشی کا ہتھیار ہے!”
ایسی افواہوں کا مقابلہ سائنسی معلومات، طبی ماہرین کی زبان، اور متاثرہ خاندانوں کی جذباتی کہانیوں سے کیا جا سکتا ہے۔ یوٹیوب، ٹک ٹاک، اور واٹس ایپ پر مختصر ویڈیوز بنائی جائیں جن میں ان افواہوں کا جواب ایک سادہ، موثر اور انسانی انداز میں دیا جائے۔ عوام کو سمجھایا جائے کہ پولیو کے قطرے نہ صرف محفوظ ہیں، بلکہ آپ کے بچوں کے محفوظ مستقبل کی ضمانت بھی ہیں۔
"پولیو محافظ” — بچوں کے لیے انیمیشن سیریز
بچوں کو قائل کرنا، والدین کو قائل کرنے کا سب سے مؤثر ذریعہ بن سکتا ہے۔
ایک دلچسپ انیمیشن سیریز بنائی جائے جس کا مرکزی کردار "پولیو محافظ” ہو — ایک بہادر بچہ جو ویکسین کے ذریعے وائرس سے لڑتا ہے۔
یہ سیریز ٹی وی چینلز، یوٹیوب، اسکول اسمبلیز اور موبائل ایپس پر نشر کی جائے تاکہ بچے خود مطالبہ کریں:
"امی! مجھے بھی پولیو کے قطرے چاہئیں، میں بھی محافظ بننا چاہتا ہوں!”
"ماں کی آواز” — جذبات کی زبان میں پیغام رسانی
ماں کے جذبات، تحفظ کی فطری خواہش، اور بچوں کی بھلائی کی فکر کو استعمال کیا جائے۔
ویڈیوز اور ریڈیو اشتہارات میں ماؤں کے ذریعے پیغام دیا جائے کہ
"میرے بچے کو پولیو نہیں چاہیے، مجھے اس کا محفوظ مستقبل عزیز ہے۔”
جب ایک ماں دوسری ماں سے مخاطب ہو، تو پیغام دل پر اثر کرتا ہے۔
مقامی زبانیں، مقامی ثقافت — اصل رابطے کا ذریعہ
پاکستان ایک لسانی اور ثقافتی گلدستہ ہے، اس لیے پولیو مہم کو بھی اسی رنگ میں ڈھالنے کی ضرورت ہے۔
بلوچی، پشتو، سندھی، سرائیکی اور بلتی زبانوں میں تھیٹر پرفارمنس، ریڈیو ڈرامے اور ویڈیوز تیار کیے جائیں جو مقامی لب و لہجے میں، مقامی مسائل کے تناظر میں پیغام دیں۔
جب ایک پشتون باپ اپنی زبان میں کسی عالم دین یا بزرگ کی زبانی قطرے پلوانے کا فائدہ سنے گا، تو اثر زیادہ ہوگا۔
نوجوانوں پر مبنی "پولیو چیمپئنز” کلبز
کالجز اور یونیورسٹیوں میں "پولیو چیمپئنز” بنائے جائیں — بااثر نوجوان، جن کی سوشل میڈیا پر موجودگی ہو، اور جو اپنے علاقوں میں ویکسینیشن کی حمایت میں آواز بلند کریں۔
یہ نوجوان فیس بک پوسٹس، انسٹاگرام ریلس، اور ٹک ٹاک پر دلچسپ انداز میں پولیو سے متعلق پیغامات پہنچائیں گے۔
مثلاً:
"سچ کا وائرل ہونا ضروری ہے — قطرے پلائیں، وائرس ختم کریں!”
طنز و مزاح — جب پیغام ہنسی میں لپٹا ہو
طنز و مزاح ہمیشہ سخت پیغام کو نرم انداز میں پہنچانے کا بہترین ذریعہ رہا ہے۔
مشہور کامیڈین یا ٹک ٹاک کریئیٹرز کے ذریعے مزاحیہ ویڈیوز بنوائی جائیں، جیسے:
"میرا بھائی تو کہتا تھا پولیو کے قطرے پینے سے سُپر پاور آ جاتی ہے — وہ اب واقعی بھاگتا بہت تیز ہے!”
اس قسم کی ویڈیوز نہ صرف نوجوانوں کو محظوظ کریں گی بلکہ اُن کا رویہ بدلنے میں مدد دیں گی۔
"قطرے پلاو، تحفے پاو” — انعامی اسکیمیں
مقامی دکانداروں، موبائل کمپنیوں، اور برانڈز کے تعاون سے انعامی اسکیمیں شروع کی جا سکتی ہیں۔
جو والدین بچوں کو قطرے پلائیں، انہیں چھوٹے تحفے، موبائل بیلنس، یا فوڈ واؤچرز دیے جائیں۔
یہ اسکیم خاص طور پر دور دراز یا مزاحمت کرنے والے علاقوں میں مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔
نتیجہ: پولیو سے پاک پاکستان — ہم سب کی ذمہ داری
اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا پاکستان، ہمارے بچے، اور ان کا مستقبل پولیو سے پاک ہو، تو ہمیں سچ، سائنس اور جذبات کو ایک ساتھ ملا کر کام کرنا ہوگا۔
روایتی مہمات اب کافی نہیں رہیں — اب ہمیں لوگوں کے دلوں تک پہنچنا ہوگا، ان کے خدشات کا احترام کرتے ہوئے سچائی سے روشناس کرانا ہوگا۔
کیونکہ صرف ایک قطرہ ہی نہیں،
یہ ایک امید ہے، ایک عہد ہے، اور ایک محفوظ کل کی طرف بڑھتا ہوا پہلا قدم ہے۔