"اسرائیل کا ایران پر ہمہ گیر حملہ: جوہری مراکز، فوجی تنصیبات اور قیادت نشانے پر”
"200 جنگی طیارے، 100 سے زائد اہداف، جوابی حملوں کا خطرناک آغاز — مشرقِ وسطیٰ جنگ کے دہانے پر"
اسرائیل نے ایران کے مختلف شہروں میں فوجی اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے 200 طیاروں نے تبریز، شیراز اور نطنز سمیت مختلف علاقوں میں 100 سے زائد مقامات پر بمباری کی۔ حملوں میں ایف-13، ایف-15 اور ایف-35 جیسے جدید جنگی طیارے استعمال کیے گئے، جو طویل فاصلے تک مار کرنے اور جدید وارفیئر ٹیکنالوجی سے لیس تھے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ نطنز میں واقع مرکزی جوہری افزودگی مرکز کو نشانہ بنایا گیا ہے، اور جب تک تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، حملے جاری رہیں گے۔ مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی نے انتہائی خطرناک رخ اختیار کر لیا ہے، اسرائیل نے ایرانی شہر تبریز کو نشانہ بناتے ہوئے ایئرپورٹ کے قریب فضائی حملہ کیا ہے، جس کے بعد علاقے میں دھوئیں کے گہرے بادل چھا گئے۔ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب ایران نے اسرائیل کی جارحیت کے جواب میں 100 سے زائد ڈرونز اسرائیلی اہداف کی جانب روانہ کیے ہیں۔ ایران کی جانب سے اس جوابی کارروائی کو قومی دفاع کا حق قرار دیا گیا ہے۔ قم شہر میں واقع مسجد جمکران پر لال جھنڈا لہرا دیا گیا ہے، جو روایتی طور پر انتقام یا جنگ کے اعلان کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اسرائیلی فضائیہ نے رات گئے تہران، کرمان شاہ، خرم آباد سمیت کئی ایرانی شہروں پر حملے کیے، جن میں 100 سے زائد عسکری اور ایٹمی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ خرم آباد میں رہائشی عمارتوں پر بمباری کے نتیجے میں 5 افراد شہید، 50 سے زائد زخمی ہوئے۔اسرائیلی حملے میں بڑی تعداد میں خواتین اوربچے زخمی ہوئے ہیں۔اسرائیلی فوج کے مطابق ان کارروائیوں کو آپریشن رائزنگ لائن کا نام دیا گیا، جن میں 200 سے زائد جنگی طیارے شامل تھے۔ ایران پر اسرائیلی حملے میں کون کون سے قائدین شہید ہوئے؟ ایران پر اسرائیلی حملے میں کون کون سے قائدین شہید ہوئے۔ تفصیلات سامنے آگئیں۔ حملے میں ایران کے آرمی چیف جنرل محمد حسین باقری، پاسدارن انقلاب کے چیف کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی اور ایرانی سپریم لیڈر کے مشیرعلی شمخانی شہید ہوگئے۔ حملوں میں چھ جوہری سائنسدانوں کی شہادت کی بھی تصدیق کی گئی۔ شہدا میں احمد رضا ذوالفقاری، محمد مہدی تہرانچی، سید امیرحسین فقیہی اورمطّلبی زادہ شامل تھے۔۔ ایران کا کہنا ہے شہریوں پر حملوں میں خواتین سمیت پچاس افراد زخمی ہیں۔ ایران نے جنرل حبیب اللہ سیاری کو نیا آرمی چیف آف اسٹاف اور احمد واحدی کو پاسداران انقلاب کا قائم مقام کمانڈر مقرر کر دیا ہے۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا ایوان سے خطاب ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ اسرائیل کو اپنے احمقانہ اقدام پر پچھتاوا ہوگا، پوری طاقت سے جواب دینے کا حق رکھتےہیں۔ ایرانی صدر نے ایوان سے خطاب میں کہا کہ ایرانی جواب دشمن کیلئے پشیمانی کا باعث بنے گا۔ صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ دفاع کے لیے نہ پہلے ہچکچائے، نہ آئندہ ہچکچائیں گے۔ ایران سے جنگ چھیڑنا شیر کو چھیڑنے کے مترادف ہے۔ ایرانی وزیر دفاع اور وزارتِ خارجہ کا بیان ایرانی وزیر دفاع نے اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تل ابیب کو اس حملے کا مکمل اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل یہ کارروائیاں امریکا کی پشت پناہی سے کر رہا ہے، اور اگر جنگ پھیلتی ہے تو اس کی ذمہ داری واشنگٹن پر بھی عائد ہوگی۔ ایرانی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران کو اپنی خودمختاری کے دفاع کا مکمل، قانونی اور جائز حق حاصل ہے۔ ایران کسی بھی قسم کی جارحیت کے جواب میں قوم کے دفاع سے دریغ نہیں کرے گا۔ ایران نے فضائی حدود بند کر دی اسرائیل کی جانب سے جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد ایران نے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں، امام خمینی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے تمام پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ عراق اور اردن نے بھی اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں، جبکہ خلیجی ممالک میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ یورپ، شمالی امریکا اور ایشیا کے درمیان ہزاروں پروازوں کا دورانیہ طویل ہوگیا، مشرق سے مغرب آنے جانے والے جہاز ایران عراق سے گزرتے ہیں، لیکن اب انہیں سعودی عرب، اسرائیل کے جنوب اور مصر کے جزیرہ نما سینائی سے گزرنے پڑ رہا ہے، خلیج میں قطر اور دبئی دو بڑے بین البراعظمی مرکزوں کا گھر ہے۔ ایرانی وزیرخارجہ کا اقوام متحدہ کو خط لکھ دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کو خط لکھ دیا جس میں انھوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے حملہ اعلان جنگ ہے، اسرائیلی حملے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ ایرانی وزیرخارجہ نے خط میں کہا کہ اسرائیلی اقدام سے بین الاقومی امن و سلامتی کو شدید خطرات ہیں۔ سلامتی کونسل فوری طور پر مسئلے کو حل کرے۔
ChatGPT
Post Views: 3