بچوں کے ہاتھ میں کتاب ہو، اوزار نہیں: چائلڈ لیبر ڈے پر عامر صدیقی کا مؤثر پیغام
غربت، مہنگائی اور تعلیمی عدم مساوات بچوں کو ان کے خوابوں سے محروم کر رہی ہے، حکومت اور سماج کو چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرنا ہوں گے
راولپنڈی: قومیں اپنے مستقبل کیلئے فکر منداور بہتری کیلئے کوشاں رہتیں ہیں، بچے قوموں کا مستقبل اور امیدوں کا محور ہوتے ہیں ان کی بہترین نشوونما، صحت و تعلیم قوموں کی اولین ترجیح ہوتی ہے ، جسے وہ بخوبی نبھاتے ہیں والدین اپنی اولاد کی ذمہ داریاں بطریق احسن انجام دیتے ہیں اور کچھ کام ریاست کا بھی فریضہ ہوتے ہیں جیسے کہ اعلی و معیاری درسگاہیں ،کھیلنے کیلئے میدان، ہنرمندی اور بہتر روزگار، ہمارے ان معماروں کا روشن مستقبل ہمارے ہی ہاتھ میں ہے ان خیالات کا اظہار سماجی رہنما اور ترقی پسند فلاحی تنظیم کے صدر محمد عامر صدیقی نے چائلڈ لیبر ڈے کے حوالے سے کارکنوں سے گفتگو میں کیا انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی بیروزگاری بلند ترین سطح کو پہنچی، غربت و مہنگائی کے سبب عام آدمی کیلئے دو وقت کی روٹی کاحصول مشکل بن چکا، حکمرانوں کی تنخواہیں و مراعات تو لاکھوں میں جبکہ مزدور کی معمولی اجرت،ہر شے کی خریداری پر بھاری بھرکم ٹیکسز آئے روز کی ہوشربا مہنگائی کا بوجھ بھی نا تواں کندھوں پر،کیا حکمرانوں کا کیا یہی انصاف ہے؟ جس سے ایک دیہاڑی دار مزدور کیسے اپنا اور بچوں کا پیٹ بھرے یا بھاری بھر کم بلوں اور فیسوں کو بھرے، انہی وجوہات کے سبب اکثر والدین مجبوریوں کے ہاتھوں مجبور ہوکر اپنے بچوں کے ہاتھ کتاب کے بجائے اوزار تھما دیتے ہیں اس بات کو جانتے ہوئے بھی کہ ان کی اولاد کا مستقبل دائو پر لگ جائے گا مگر وہ بھی کریں تو کیا کریں؟ عامر صدیقی نے کہا کہ سرکاری سکولوں کی تعداد آبادی کے تناسب سے انتہائی کم بلکہ یوں کہنا بجا ہوگا کہ سرکاری سکول نہ ہونے کے سبب ان کی جگہ مہنگے پرائیویٹ سکولز /کالجز اور یونیورسٹییوں کی فیسوں کا بوجھ نہ اٹھا سکتے، اعلی تعلیم کا حصول تو غریب بچوں کا تو خواب ہی ہو کر رہ گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ نو عمری میں ہی بچے بچیاں اپنے والدین کی مجبوریوں پر اکثر گھروں دکانوں، کارخانوں میں سخت جاں محنت کرنے پر مجبور ہوتے ہیں اور اکثر امراء کے گھروں میں کام کرنے والے بچے بچیوں پر مظالم بھی رپورٹ ہوتے ہیں حکومت اور ہمیں مل کر چائلڈ لیبر کے خاتمے اور ملک کا مستقبل سنوارنے کیلئے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔