پنجاب میں پولیو کوریج 99 فیصد، مگر مہاجر آبادیوں میں خلا تشویشناک
پنجاب ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کی ہدایت: ہر بچے تک ویکسین پہنچانا لازم، جعلی ڈیٹا پر زیرو ٹالرینس، مہاجرین کی تلاش اولین ترجیح قرار
لاہور: پولیو کے خاتمے کے لیے قائم پنجاب ایمرجنسی آپریشنز سینٹر (ای او سی) نے موبائل اور مہاجر آبادیوں میں ویکسینیشن کوریج میں پائے جانے والے خلا پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور تمام اضلاع کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان خامیوں کو مکمل طور پر ٹھیک کریں۔
ای او سی کوآرڈینیٹر عدیل تصور نے جمعہ کے روز صوبے کے تمام 36 اضلاع کے ساتھ منعقدہ جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پولیو مہم میں حصہ لینے والے دو لاکھ سے زائد فیلڈ ورکرز کی خدمات کو سراہا جنہوں نے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف حاصل کیا۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب نے حالیہ قومی انسداد پولیو مہم میں 99 فیصد کوریج حاصل کی، جسے انہوں نے حکومت، محکمہ صحت اور پولیو کارکنوں کی انتھک محنت کا مظہر قرار دیا۔
تاہم، کامیابی کے باوجود، عدیل تصور نے اضلاع کو ہدایت کی کہ وہ ان یونین کونسلز کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیں جہاں اہداف حاصل نہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اضلاع جامع رپورٹیں مرتب کریں اور ای او سی کو جمع کروائیں تاکہ خامیوں کی اصل وجوہات سامنے آ سکیں۔
انہوں نے اضلاع کو خصوصی طور پر ہدایت کی کہ متحرک اور مہاجر خاندانوں کا سراغ لگایا جائے، یہاں تک کہ اگر وہ پنجاب سے باہر جا چکے ہوں، اور اس حوالے سے تمام تفصیلات کو دستاویزی شکل دی جائے تاکہ آئندہ مہمات میں انہیں ویکسینیشن سے محروم نہ رکھا جائے۔
چند اضلاع میں کارکردگی میں بہتری کو سراہتے ہوئے، عدیل تصور نے جعلی ڈیٹا، خصوصاً ویکسین سے محروم بچوں کے متعلق جھوٹے اندراجات پر زیرو ٹالرینس کی پالیسی کو دہراتے ہوئے کہا کہ متعلقہ سی ای اوز کو چاہیے کہ وہ ڈیٹا میں رد و بدل کے ذمہ دار افسران کے خلاف سخت کارروائی کریں اور اس کی اطلاع ای او سی کو فراہم کریں۔
انہوں نے کوالٹی ایشورنس کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ 96 فیصد یونین کونسلز نے معیار پر پورا اترتے ہوئے کامیابی حاصل کی اور کوئی بھی یونین کونسل ناکام نہیں ہوئی، جو مہم کی نگرانی اور کوالٹی کنٹرول کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔
انسداد پولیو پروگرام سربراہ نے زور دیا کہ فنگر مارکنگ (انگلی پر نشان لگانا) ویکسینیشن کی تصدیق کا سب سے مؤثر طریقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہر بچے کو ویکسین پلانا اور اس کی انگلی پر واضح نشان لگانا لازمی ہے۔” انہوں نے اضلاع پر زور دیا کہ وہ آئندہ مہمات میں کارکردگی کو مزید بہتر بنائیں۔
پولیو ایک انتہائی متعدی اور معذور کر دینے والا وائرس ہے جو خاص طور پر پانچ سال سے کم عمر بچوں کو متاثر کرتا ہے۔ یہ بیماری مستقل فالج اور بعض صورتوں میں موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک سے پولیو کا خاتمہ ہو چکا ہے، لیکن پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک ہیں جہاں اب بھی یہ وائرس موجود ہے۔ پولیو کے مکمل خاتمے اور آئندہ نسلوں کو اس قابلِ علاج بیماری سے محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہر بچے، بالخصوص دور دراز اور نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کے بچوں تک ویکسین لازمی طور پر پہنچائی جائے۔