چین اور یورپی یونین کے سفارتی تعلقات کی پچاسویں سالگرہ: پیشہ ورانہ تعلیم اور ہنر مند افرادی قوت کے فروغ کے لیے بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد
ڈیجیٹل ذہانت کے دور میں چین-یورپ تعاون کو نئی جہت؛ تعلیم، ہنر اور ترقی کے عالمی مقاصد کے لیے مشترکہ کاوشوں پر زور
2025 چین اور یورپی یونین (EU) کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی پچاسویں سالگرہ کا سال ہے۔ پیشہ ورانہ تعلیم اور ہنر مند افراد کے تبادلے کو فروغ دینے کے لیے چین-یورپ بین الاقوامی کانفرنس برائے ووکیشنل ایجوکیشن اور ہائی-اسکلڈ ٹیلنٹ ڈویلپمنٹ کا انعقاد 11 جون 2025 کو مشرقی چین کے صوبہ شینڈونگ کے شہر چنگ ڈاؤ میں کیا گیا۔
یہ تقریب چینی عوامی ایسوسی ایشن برائے غیر ملکی ممالک سے دوستی اور چین-یورپی یونین ایسوسی ایشن کے اشتراک سے منعقد کی گئی۔
اس فورم کا موضوع تھا: "ڈیجیٹل ذہانت کے دور میں چین-یورپ پیشہ ورانہ تعلیم اور ہنر مند افرادی قوت کو بااختیار بنانا”۔ اس موقع پر چین اور یورپ دونوں طرف سے حکومتی عہدیداران، ماہرین، اساتذہ اور دیگر نمائندے شریک ہوئے، جنہوں نے ووکیشنل تعلیم اور ٹیلنٹ ڈویلپمنٹ میں تعاون کو گہرا کرنے کے طریقوں پر غور کیا۔
چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کی تیرہویں قومی کمیٹی کے نائب چیئرمین اور چین-یورپی یونین ایسوسی ایشن کے صدر لیو چی باؤ نے افتتاحی تقریب میں کلیدی خطاب کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ عالمی معاشی انضمام کے دور میں ممالک کے درمیان تعلقات گہرے ہوتے جا رہے ہیں، اور سرحد پار لیبر کی نقل و حرکت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اس تناظر میں پیشہ ورانہ تعلیم میں بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینا نہ صرف قومی نظام تعلیم کے معیار کو بلند کرنے کے لیے ضروری ہے بلکہ صنعتی تعاون بڑھانے اور عالمی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے بھی ناگزیر ہے۔
لیو چی باؤ نے مزید کہا کہ چین اور یورپی یونین جامع تزویراتی شراکت دار ہیں، اور پیشہ ورانہ تعلیم میں گہرا تعاون دونوں فریقین کے لیے سودمند ثابت ہوگا اور عالمی سطح پر ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔
اس موقع پر سابق ہسپانوی وزیرِ اعظم خوسے لوئیس روڈریگز ساپاتیرو بھی موجود تھے، جنہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اقتصادی اور تجارتی تبادلے ممالک اور خطوں کے درمیان مضبوط تعلقات کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طویل المدتی بنیادوں پر تعلیمی تبادلے ان تعلقات کو مضبوط بنانے میں زیادہ مؤثر ثابت ہوتے ہیں کیونکہ یہ انسانوں کے درمیان براہ راست روابط کو فروغ دیتے ہیں اور باہمی فہم و احترام کو پروان چڑھاتے ہیں۔
انہوں نے کہا: "ہم ایک مشترکہ انسانی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ہمیں اپنی تنوع میں چھپی ہوئی خوبصورتی کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔”