اصل مرد وہ ہے جو عورت کا احترام کرے،اذان سمیع خان
"مردانگی کا مطلب بدل چکا ہے، قصور صرف مردوں کا نہیں"،خواتین بھی رویوں کے بگاڑ میں برابر کی شریک ہیں"۔
گلوکار و موسیقار اذان سمیع خان کا کہنا ہے کہ ہمارے معاشرے میں مردانگی کا تصور بگڑ چکا ہے اور کچھ حد تک اس کی ذمہ دار خود خواتین بھی ہیں کیونکہ وہ ایسے مردوں کو پسند کرتی ہیں جو بات بات پر اپنی مردانگی جتاتے ہیں۔
موسیقار اذان سمیع خان نے حال ہی میں گوہر رشید کے پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف موضوعات پر کھل کر گفتگو کی۔
پروگرام میں اذان سمیع خان نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اُن کی والدہ زیبا بختیار نے اُن کی پرورش میں نہ صرف ماں بلکہ باپ کا کردار بھی ادا کیا، جس کے باعث اُن پر دوہرا دباؤ رہا۔
گلوکار نے کہا کہ جب ایک عورت کو ماں اور باپ دونوں کے کردار نبھانے پڑیں تو معاشرہ اس پر ایسی ذمہ داریاں ڈال دیتا ہے کہ وہ اپنی نرمی اور محبت کو چھپانے پر مجبور ہوجاتی ہے۔
اذان سمیع خان کا کہنا تھا کہ اگرچہ اُن کے والدین کے درمیان طلاق ہوچکی تھی، لیکن اُن کا تعلق اپنے والد عدنان سمیع خان سے ہمیشہ اچھا رہا، جس میں اُن کی والدہ کا بڑا کردار تھا، اُن کی والدہ نے کبھی والد کے خلاف کچھ نہیں کہا، بلکہ ہمیشہ اُن سے تعلق قائم رکھنے کی تلقین کی۔
انہوں نے بتایا کہ اُن کا بچپن مشکل تھا، مگر اُن کی والدہ نے اُن کو ایک محفوظ پناہ گاہ فراہم کی۔
اذان سمیع خان نے کہا کہ آج وہ جہاں بھی کھڑے ہیں، اس میں اُن کی والدہ کی قربانیاں اور حوصلہ بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔
معاشرتی سوچ پر گفتگو کرتے ہوئے اذان سمیع خان نے کہا کہ ہمارے ہاں مردانگی کا مطلب غلط لیا جاتا ہے، جیسے اگر کوئی مرد عورت کا پرس یا دوپٹہ اٹھالے تو اسے مردانگی کے خلاف سمجھا جاتا ہے، حالانکہ اصل مردانگی یہی ہے کہ عورت کا خیال رکھا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ مرد کو ہر جگہ مردانگی دکھانے کی ضرورت نہیں، بلکہ وہ بچے کا پیمپر بھی تبدیل کر سکتا ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ خواتین بھی ایسے مردوں کو پسند کرتی ہیں جو ہر بات پر اپنی مردانگی ظاہر کرتے ہیں اور یہی رویہ ڈراموں اور فلموں میں بھی دکھایا جاتا ہے۔
اذان کے مطابق ایسے ڈرامے زیادہ مقبول ہوتے ہیں جن میں مرد تشدد کرتے دکھائی دیتے ہیں، جو کہ ایک افسوسناک رویہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم ’مردانگی‘ جیسے الفاظ کا مطلب صحیح طریقے سے سمجھیں اور دوسروں کو بھی سمجھائیں۔