چین-پاکستان-بنگلہ دیش سہ فریقی تعلقات: علاقائی نظام نو کی بنیاد

تزویراتی تعاون جنوبی ایشیا کے ترقیاتی ماڈل کو ازسرِ نو تشکیل دے رہا ہے، عالمی جنوبی کے لیے غیر متصادم نقشۂ راہ پیش کرتا ہے

0

بیجنگ، : چین، پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات کی تزویراتی اہمیت کئی پہلوؤں میں ظاہر ہوتی ہے جن میں جغرافیائی سیاست، اقتصادی تعاون، سلامتی و استحکام اور عالمی طرز حکمرانی شامل ہیں۔ اس تعلق کی اصل قدر اس میں ہے کہ یہ جنوبی ایشیا اور حتیٰ کہ عالمی جنوبی ممالک کے ترقیاتی نقشے کو علاقائی تعاون کے ذریعے ازسرنو تشکیل دے سکتا ہے۔

یہ خیالات بدھ کو یہاں جاری ایک بیان میں چہار انسٹی ٹیوٹ کے سینئر ریسرچ فیلو پروفیسر چینگ شی ژونگ نے ظاہر کیے۔

انہوں نے کہا کہ طویل عرصے سے ایک علاقائی طاقت جنوبی ایشیا کے معاملات پر غلبہ حاصل کرنے اور علاقائی بالادستی کی کوشش کر رہی ہے۔ چین، پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سہ فریقی تعاون کا قیام اس منظرنامے کو توڑنے میں معاون ہوگا۔ ان تین ممالک کے درمیان اقتصادی راہداری کی تعمیر اور اقتصادی و سلامتی تعاون، علاقائی طاقت پر تزویراتی دباؤ قائم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

پروفیسر چینگ کے مطابق چین، پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان اسٹریٹجک تعاون جنوبی ایشیا میں دوہری تزویراتی بنیاد قائم کر سکتا ہے۔ پاکستان کی گوادر بندرگاہ اور بنگلہ دیش کی چٹاگانگ بندرگاہ کے درمیان ربط روایتی شپنگ روٹس پر انحصار کو کم کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری، جو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا فلیگ شپ منصوبہ ہے، مستقبل میں بنگلہ دیش اور دیگر ممالک تک پھیل سکتی ہے اور ایک کثیرالملکی اقتصادی راہداری بن سکتی ہے۔ چین-پاکستان-بنگلہ دیش-میانمار اقتصادی راہداری کی تعمیر، صنعتی پارکس اور لاجسٹکس نیٹ ورکس کی ترقی وسائل، صنعت اور منڈیوں کے درمیان مکمل سائیکل کی تشکیل میں مدد دے گی، جس سے بیرونی انحصار کم ہوگا اور پائیدار ترقی کو فروغ ملے گا۔

حال ہی میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے، جس میں براہ راست تجارت کی بحالی، عسکری تبادلے اور اعلیٰ سطحی مذاکرات شامل ہیں۔ انسداد دہشت گردی اور آفات سے نمٹنے جیسے شعبوں میں سہ فریقی تعاون ایک نئی مثال ہے۔ مزید برآں، پاکستان نے چین کے ساتھ مل کر کئی آبی ذخائر کے منصوبے مکمل کیے ہیں جو پانی کے وسائل میں خودمختاری بڑھا سکتے ہیں اور علاقائی طاقت کی جانب سے پانی کی بندش جیسے خطرات کو کم کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تینوں ممالک مساوات اور باہمی مفاد کے اصول پر زور دیتے ہیں، اور یہ غیر متصادم کثیرالجہتی تعاون عالمی جنوبی ممالک کے لیے ایک قابل تقلید ماڈل پیش کرتا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں تعاون دیگر خطوں کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔

چین، پاکستان اور بنگلہ دیش جیسے عالمی جنوبی کے اہم ممالک کے درمیان تعاون ترقی پذیر ممالک کی بین الاقوامی مذاکرات میں آواز بلند کرنے میں مدد دے گا، خاص طور پر ماحولیاتی تبدیلی، اقتصادی حکمرانی اور دیگر شعبوں میں۔ تینوں ممالک مشترکہ مفادات پر مبنی مسائل کو اٹھا کر بین الاقوامی قوانین میں زیادہ منصفانہ اور مناسب تبدیلی کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔

پروفیسر چینگ نے کہا کہ چین، پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات کی تزویراتی اہمیت صرف سہ فریقی دائرہ کار تک محدود نہیں بلکہ یہ صدی میں ہونے والی عالمی تبدیلیوں کے تناظر میں عالمی جنوبی کے ممالک کی خودمختاری کی کوشش کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اقتصادی تکمیل، سلامتی تعاون اور حکمرانی میں جدت کے ذریعے تینوں ممالک نہ صرف جنوبی ایشیا میں استحکام اور ترقی کا سبب بن رہے ہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر غیر متصادم کثیرالجہتی کا ایک ماڈل بھی پیش کر رہے ہیں۔ اگرچہ انہیں بیرونی دباؤ کا سامنا ہے، سہ فریقی تعاون کی گہرائی عالمی و علاقائی حکمرانی کے لیے نئے متبادل فراہم کرے گی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.