پاکستان، امریکا تجارتی مذاکرات مکمل؛ ٹیرف میں مستقل ریلیف کا امکان
90 دن کی عارضی رعایت کے بعد مستقل امریکی ٹیرف ریلیف پر مثبت پیش رفت، خام تیل کی خریداری کے فیصلے سے معاشی تعاون میں نیا موڑ متوقع۔
اسلام آباد:
پاکستان اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی مذاکرات کامیابی سے مکمل ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق دونوں ممالک ایک وسیع تجارتی فریم ورک کی جانب بڑھ رہے ہیں جس میں بعض بڑے فیصلوں کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
اعلیٰ سرکاری ذرائع نے "دنیا نیوز” کو بتایا کہ پاکستانی وفد اور امریکی حکام کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں سب سے اہم پیش رفت 29 فیصد امریکی ٹیرف کی عارضی معطلی ہے، جو 90 دن کے لیے نافذ کی گئی ہے۔ اب مستقل ریلیف کے امکانات بھی روشن ہو چکے ہیں۔
وفاقی وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان نے امریکا سے خام تیل خریدنے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ WTI آئل مارکیٹ برنٹ کے مقابلے میں 3 سے 4 ڈالر فی بیرل سستی ہے، جو پاکستان کے لیے موزوں آپشن ہے۔
وزیر پٹرولیم کے مطابق وزارت تجارت اس وقت مذاکرات کی قیادت کر رہی ہے، جبکہ وزارت پٹرولیم بھی اس عمل میں شامل ہو رہی ہے۔
مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت سیکرٹری تجارت جواد پال نے کی جنہوں نے امریکی نمائندے جیمیسن گریئر سے ملاقاتیں کیں۔ مذاکرات کا محور باہمی محصولات (Reciprocal Tariffs) تھے، اور اس کا مقصد عالمی اقتصادی حالات میں پاک-امریکا اقتصادی تعلقات کو نئی بنیادوں پر استوار کرنا ہے۔
واضح رہے کہ سال 2024 میں پاکستان کو امریکا کے ساتھ تجارت میں 3 ارب ڈالر کا تجارتی منافع حاصل ہوا تھا۔