NCSW نے "غیرت” کے نام پر قتل کو سنگین ظلم قرار دے دیا

وقارِ نسواں کمیشن کی کم عمر لڑکیوں کے بڑھتے قتل و تشدد پر شدید مذمت، سخت قوانین کے نفاذ اور اجتماعی شعور کی اپیل

0

قومی کمیشن برائے وقارِ نسواں (NCSW) کی طرف سے کم عمر لڑکیوں کے حالیہ قتل کے بڑھتے واقعات اور تشدد کے واقعات کی شدید مذمت

اسلام آباد، پاکستان – قومی کمیشن برائے وقارِ نسواں (NCSW) نے حالیہ دنوں میں کم عمر لڑکیوں پر "غیرت” کے نام پر قتل اور ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال سے جڑے تشدد اور قتل کے واقعات میں سنگین حد تک اضافے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔

این سی ایس ڈبلیو کی چیئرپرسن محترمہ اُم لیلیٰ اظہر نے ان بڑھتے ہوئے افسوسناک واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا،
” قتل ایک جرم ہے اس کو غیرت سے منسلک کرنا نامناسب ہے، کسی بیٹی کو صرف اس بات پر قتل کر دیا جائے کہ اُس نے اپنے موبائل سے ٹک ٹاک ایپلیکیشن ڈیلیٹ نہیں کی؟ یہ قتل ہرگز غیرت کے نام پر نہیں بلکہ ایک سنگین ظلم اور بربریت ہے۔”

ام لیلی اظہر نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے موجودہ قوانین کو سختی سے نافذ کیا جائے اور والدین اپنی بیٹیوں کے رشتوں سے قبل ہونے والے شوہروں کے بارے میں مکمل جانچ پڑتال کریں۔

چیئرپرسن NCSW نے ٹیکنالوجی کے ذریعے صنفی تشدد کے بڑھتے ہوئے خطرے کو آئندہ نسلوں کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا اور اس کے تدارک کے لیے اجتماعی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

گزشتہ روز راولپنڈی کے علاقے روات میں کم عمر لڑکی کو والد کے ہاتھوں قتل کیے جانے اور کراچی کے علاقے لیاری میں 19 سالہ لڑکی پر اس کے شوہر کی جانب سے جنسی تشدد اور قتل کی کوشش جیسے حالیہ واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان واقعات کے ذمہ داروں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے۔

محترمہ اظہر نے زور دیا کہ ان واقعات کو مثال بنایا جائے تاکہ لڑکیوں کو رشتوں کو نبھانے اور ان کے احترام جیسی آڑ کے فیصلوں کے لیے قربان کرنے کی روش بند ہو اور ٹیکنالوجی کے ذریعے کیے جانے والے صنفی تشدد کو روکا جا سکے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.