بلوچستان میں شناختی کارڈ دیکھ کر قتل، 9 پنجابی مسافروں کی میتیں آبائی علاقوں کو روانہ
ایک ہی خاندان سے تین جنازے اٹھنے کا دلخراش منظر، دہشت گردی کی مذمت میں صدر، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کا شدید ردعمل۔
ڈیرہ غازی خان: بلوچستان میں شناختی کارڈ دیکھ کر قتل کیے جانے والے 9 پنجابی مسافروں کی نعشیں بلوچستان پنجاب سرحد پر وصول کر کے آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئیں۔
کمشنر ڈی جی خان اشفاق احمد کے مطابق ضلع ژوب میں بسوں سے اتار کر بے دردی سے شہید کیے جانے والوں کی میتوں کو ڈپٹی کمشنر ڈیرہ غازی خان محمد عثمان خالد نے کمانڈنٹ اسد چانڈیہ کے ساتھ وصول کیا جس کے بعد میتوں کو ان کے آبائی علاقوں کی طرف روانہ کردیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ میتوں کو 15 ایمبولینسوں میں روانہ کیا گیا، ہر ایمبولینس کے ساتھ ایک سرکاری افسر بھی بھیجا گیا ہے۔
انتظامیہ کے مطابق شہید کیے جانے والوں کا تعلق لاہور، گجرات، خانیوال، گوجرانولہ، لودھراں، ڈیرہ غازی خان، مظفر گڑھ سے ہے۔
انتظامیہ نے بتایا کہ 2 بھائی جابر اور عثمان کا تعلق لودھراں کی تحصیل دنیاپور سے تھا، دونوں بھائی اپنے والد کے جنازے میں شرکت کے لیے بلوچستان سے آ رہے تھے، ان کو گھر کی خواتین اور بچوں کے سامنے بس سے اتارا اور پہاڑوں پر لے جا کر قتل کردیا، اب ایک گھر سے تین جنازے ایک ساتھ اٹھیں گے۔
محمد عرفان کا تعلق ڈی جی خان، صابر کامونکی گوجرانوالہ، محمد آصف مظفرگڑھ اور غلام سعید کا تعلق خانیوال سے تھا، محمد جنید کا تعلق لاہور، محمد بلال کا اٹک اور بلاول کا تعلق گجرات سے تھا۔
مظفر گڑھ کے محمد آصف کی 3 ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی، خانیوال کا غلام سعید اپنے بیمار والد کی تیمار داری کے لیے واپس آ رہا تھا، غلام سعید کے ٰ بچے ہیں، سب سے چھوٹی بیٹی کی عمر صرف 4 ماہ ہے۔
کامونکی کا صابر بلوچستان میں پکوان سینٹر پر کام کرتا تھا، وہ گھر کا واحد کفیل اور 15 سال سے بلوچستان میں کام کر رہا تھا، صابر کے 4 بچے ہیں اور وہ بچوں سے ملنے کے لیے کامونکی گوجرانوالہ آ رہا تھا۔
واضح رہے کہ 10 اور 11 جولائی کی درمیانی شب فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے کوئٹہ سے لاہور جانے والی دو مسافر بسوں میں سوار کم از کم 9 مسافروں کو شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد اغوا کیا اور پھر گولیاں مار کر قتل کر دیا۔
اس حملے کی ذمہ داری فتنہ الہندوستان سے تعلق رکھنے والی کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ نے قبول کی تھی، تنظیم کے ترجمان نے کہا کہ انہوں نے موسیٰ خیل – مکھتر اور خجوری کے درمیان شاہراہ کو بند کرنے کے بعد ان 9 مسافروں کو قتل کیا۔
پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کوئٹہ سے پنجاب آنے والی بس پر فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کی اور بے گناہ مسافروں کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔