مسلمز آف امریکہ اور نسٹ کے درمیان ایم او یو پر دستخط ,مستحق پاکستانی طلباء کے لیے وظائف کا اعلان
واشنگٹن ڈی سی میں منعقدہ تقریب میں 20 ہونہار طلباء کو مکمل وظائف دینے کا فیصلہ، اوورسیز پاکستانیوں اور دوست تنظیموں کی تعلیم کے فروغ کے لیے سرمایہ کاری جاری رکھنے کا عزم۔
واشنگٹن ڈی سی: پاکستان کے کم مراعات یافتہ طلباء کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کرنے کی ایک اہم کاوش کے تحت مسلمز آف امریکہ اور نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (NUST) کے درمیان آج واشنگٹن ڈی سی میں مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کیے گئے۔
اس معاہدے کے تحت پاکستان بھر سے 20 مستحق طلباء کو مکمل وظائف دیے جائیں گے تاکہ وہ نسٹ جیسے پاکستان کے ممتاز تعلیمی ادارے میں اپنی اعلیٰ تعلیم مکمل کر سکیں، جو خاص طور پر انجینئرنگ، مصنوعی ذہانت (AI) اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے میدان میں عالمی شہرت رکھتا ہے۔
جناب ساجد تارڑ، معروف پاکستانی نژاد امریکی کاروباری شخصیت اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر برائے اقلیتوں، نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ان ہونہار طلباء کی معاونت میرے لیے باعث فخر ہے۔ یہ صرف آغاز ہے—ہم ہر سال مزید فنڈز اکٹھے کر کے اس پروگرام کو وسعت دیں گے۔ یہ نوجوان پاکستان کا مستقبل ہیں اور میں پاکستان کے روشن مستقبل میں سرمایہ کاری پر خوش ہوں۔ انہوں نے نسٹ کی عالمی معیار کی تعلیم کو سراہا اور کہا کہ مصنوعی ذہانت اور انجینئرنگ جیسے شعبوں میں پاکستان کے نوجوانوں کو عالمی سطح پر مقابلے کے قابل بنانا وقت کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر رضوان، پرو ریکٹر نسٹ، نے اس معاہدے کو ایک خوش آئند قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہم مسلمز آف امریکہ جیسے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ شراکت داری پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ نسٹ ایک شفاف اور میرٹ پر مبنی داخلہ نظام رکھتا ہے اور پاکستان کی بہترین جامعات میں شامل ہے۔ ہمارے ہاں بین الاقوامی طلباء کی دلچسپی ہماری تعلیمی ساکھ کا ثبوت ہے۔
تقریب میں سکھ آف امریکہ کے صدر مسٹر جسی سنگھ نے بھی اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہم سکھ پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں، اور پاکستان کے نوجوان طلباء کی تعلیمی معاونت ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے۔ تعلیم ایک ایسا مقصد ہے جو تمام سرحدوں اور مذاہب سے بالاتر ہے۔
اس معاہدے کے ذریعے اوورسیز پاکستانیوں اور دوست تنظیموں کی جانب سے پاکستان کے تعلیمی شعبے میں سرمایہ کاری کا مضبوط عزم ظاہر ہوتا ہے۔ مستقبل میں مزید فنڈ ریزنگ ایونٹس اور وظائف کی تعداد بڑھانے کے منصوبے بھی زیر غور ہیں۔