پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان قرض پروگرام کے جائزے پر معاہدہ طے پا گیا جس کے تحت پاکستان کو 1.2 ارب ڈالرز ملیں گے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق پاکستان کو ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلیٹی (EFF) کے تحت تقریباً ایک ارب ڈالرز جبکہ ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلیٹی (RSF) کے تحت 20 کروڑ ڈالرز فراہم کیے جائیں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سماجی شعبے کے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈز میں اضافہ کرکے غربت میں کمی کے لیے اہم اقدامات کیے گئے۔
آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق تعلیم، صحت اور معاشی اصلاحات کے شعبوں میں وفاق اور صوبوں کی کارکردگی کو سراہا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کا مالیاتی خسارہ گزشتہ 14 سال کی بہترین سطح پر ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کے مطابق پاکستان نے ٹیکس اصلاحات پر عملدرآمد اور پالیسی سطح پر اقدامات تیز کیے ہیں، وفاق اور صوبوں کے درمیان ٹیکس نیٹ بڑھانے اور ریونیو میں اضافے کے لیے تعاون پر زور دیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان میں افراطِ زر کو 5 سے 7 فیصد کے دائرے میں رکھنے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم بنانے کے لیے اقدامات جاری ہیں جبکہ سٹیٹ بینک سخت مالیاتی پالیسی برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
توانائی کے شعبے سے متعلق آئی ایم ایف نے واضح کیا کہ پاکستان کو سرکلر ڈیبٹ میں کمی، بجلی کے نقصانات کم کرنے اور تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی بہتر بنانے کے اہداف حاصل کرنا ہوں گے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ زرعی شعبے میں حکومتی مداخلت کم کرنے، پیداوار بڑھانے اور عالمی تجارت کے فروغ کے لیے نئی ٹیرف پالیسی اپنانا ہوگی۔
اعلامیے میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے اقدامات تیز کرنے، آبی وسائل کے بہتر استعمال اور توانائی اصلاحات کے تسلسل پر بھی زور دیا گیا ہے، آئی ایم ایف مشن نے پاکستان میں سیلاب کے نقصانات پر گہرے دکھ اور ہمدردی کا اظہار کیا اور حکومتِ پاکستان کی مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا۔