عمر ایوب کا ریاستی اداروں پر قتل کا الزام،کتنی حقیقت کتنا بیانیہ
26نومبر 2024کو درحقیقت کیا ہوا،کتنے افراد زخمی ہو ئے ،کتنوں کی فائرنگ میں جان گئی
شکیلہ جلیل
shakila.jalil01@gmail.com
- تحریک انصاف کا دعوی یا بیانیے کا کھیل؟
- ریاستی ادارے قاتل یا سیاسی الزام کا نشانہ؟
ہری پور سے تعلق رکھنے والے عمران عباسی کی ہلاکت، اپوزیشن لیڈرعمر ایوب کا ریاستی اداروں پر ”شہادت” کا الزام، خیبر پختونخوا حکومت کی ایک کروڑ روپے کی پراسرار ادائیگی ۔اصل حقائق کیا ہیں ؟؟ْ
قائد حزبِ اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی جنرل سیکرٹری عمر ایوب خان نے 26 نومبر 2024 کو اسلام آباد میں ہونے والے پی ٹی آئی کے احتجاجی جلسے کے بعد اپنے حلقہ انتخاب ہری پور سے تعلق رکھنے والے مبینہ طور پر جاں بحق کارکن عمران عباسی کی ہلاکت کا الزام ریاستی اداروں پر عائد کر دیا، تاہم واقعے سے متعلق شواہد اور سرکاری ریکارڈ ان دعوئوں کی تصدیق و تائید نہیں کرتے۔پی ٹی آئی کی قیادت نے دعویٰ کیا تھاکہ ان کے متعدد کارکنان جلسے کے دوران سیکیورٹی اداروں کیطرف سے کی گئی مبینہ فائرنگ میں شہید ہوئے، جبکہ عمر ایوب نے اپنے حلقہ انتخاب کے جلسوں اور دیگر کئی مواقع پر سیکیورٹی اداروں پر برملا تنقید کرتے ہو ئے کہا کہ ریاستی اداورں نے کھلی بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے معصوم لوگوں کی جان لی ۔انہوں نے عمران عباسی کو ڈی چوک کا شہید قرار دیا یہی وجہ ہے کہ اس کے لواحقین کو خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے ایک کروڑ روپے کی مالی امداد فراہم کی گئی۔دوسری جانب حکومتی ذرائع نے ان دعوئوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ احتجاج کے دوران کسی بھی سیکیورٹی ادارے کی طرف سے کوئی فائرنگ نہیں کی گئی اور اسلام آباد کے اسپتالوں میں اس روز صرف تین اموات رپورٹ ہوئیں جن میں کسی سیاسی کارکن کی شہادت یا فائرنگ سے ہلاکت کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ پی ٹی آئی کی جانب سے 20 سے 280 کارکنان کی ہلاکت کے متضاد اعداد و شمار دیے گئے، جن میں سے کسی بھی ہلاکت کے شواہد، میڈیکل رپورٹس یا لواحقین کے بیانات سرکاری یا عدالتی سطح پر پیش نہیں کیے گئے۔
حکومتی نمائندوں کا کہنا تھا کہ اس طرح کے غیر مصدقہ الزامات سے ریاستی اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا تی رہی ہے ۔واضح رہے کہ یہ جلسہ ایک ایسے وقت میں منعقد کیا گیا تھا جب ملک شدید سیاسی کشیدگی اور بدترین معاشی بحران کا شکار تھا۔
ڈی چوک میں کتنے افراد زخمی ہو ئے ،کتنی ہلاکتیں ہوئیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہ تو پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے کوئی واضح رپورٹ سامنے آئی اور نہ ہی حکومتی سطح پر اس حوالے سے کوئی انکوائری کی گئی ،جس سے یہ ثابت ہو سکتا کہ کہ 26نومبر 2024کو دراصل کیا واقعہ درپیش ہوا ۔عمران عباسی کی موت کیا واقعی ریاستی اداروں کی مبینہ فائرنگ سے ہوئی ،یا اسکی موت کو صرف بیانیہ بنایا گیا ،کس نے عمران عباسی کوڈی چوک میں فائر لگتے دیکھا اور پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کو عمران عباسی کی موت کا کیسے علم ہوا۔ان سارے سوالات کے جوابات ابھی عوام کے سامنے آنا باقی ہیں ۔
26نومبر 2024کو درحقیقت کیا ہوا،کتنے افراد زخمی ہو ئے ،کتنوں کی فائرنگ میں جان گئی ،عمران عباسی کون ہے پاکستان تحریک انصاف سے اس کا کیا تعلق ہے اور اس کی موت کا ذمہ دار کون ہے حکومتی سطح یا پاکستان تحریک انصاف کی حد تک کوئی رپورٹ سامنے آ ئے یا نہیں ،لیکن پاکستان پیج کی تحقیقاتی ٹیم اپنے پڑھنے والوں کیلئے سارے حقائق لارہی ہے ،اگلے چند دنوں میں پاکستان پیج کی تحقیقاتی رپورٹ میں چونکا دینے والے حقائق عوام کے سامنے لائے جا ئیں گے ۔
تحریک انصاف کا دعوی یا بیانیے کا کھیل؟
ریاستی ادارے قاتل یا سیاسی الزام کا نشانہ؟
ریاست پر الزام اور شہادت کا متنازع بیانیہ ۔۔۔۔ہوش اڑا دینے والی تفصیلات!صرف پاکستان پیج پر!اگلے چند دنوں میں ۔۔۔