چین-بھارت سرحدی تنازع پیچیدہ ہے، حل میں وقت لگے گا: ماؤ نِنگ

چینی وزارت خارجہ نے پرامن مذاکرات کے عزم کا اعادہ کیا، کہا کہ بھارت کے ساتھ سرحدی تنازع تاریخی پیچیدگیوں کا حامل ہے، فوری حل ممکن نہیں۔

0

بیجنگ :
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ نے کہا ہے کہ چین اور بھارت کے درمیان سرحدی تنازع ایک پیچیدہ اور تاریخی مسئلہ ہے، جسے فوری طور پر حل نہیں کیا جا سکتا۔

بیجنگ میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اس مسئلے کو سفارتی اور عسکری سطح پر مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ انہوں نے سرحدی علاقوں میں امن و استحکام برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ بھارت بھی اسی جذبے کے ساتھ آگے بڑھے گا۔

"چین-بھارت سرحدی تنازع ایک تاریخی ورثہ ہے۔ موجودہ صورتحال عمومی طور پر مستحکم ہے اور دونوں فریق باقاعدہ رابطوں کے ذریعے بات چیت کر رہے ہیں،” ماؤ نِنگ نے کہا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان متعدد مذاکرات ہو چکے ہیں، تاہم اعتماد سازی اور تعمیری مکالمہ کسی بھی تناؤ سے بچنے کے لیے ضروری ہیں۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک کے عسکری حکام لداخ کے مشرقی علاقوں میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (LAC) پر تنازعات کے حل کے لیے مسلسل مذاکرات کر رہے ہیں۔ 2020 سے اب تک اس علاقے میں دونوں ممالک کے درمیان عسکری کشیدگی برقرار ہے۔

ماؤ نِنگ نے ایک بار پھر زور دیا کہ چین امید کرتا ہے کہ دونوں فریق آپس میں تعاون کرتے ہوئے ایک منصفانہ اور قابلِ قبول حل تلاش کریں گے۔

"اتنے پیچیدہ مسئلے کو حل کرنے میں وقت لگتا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ بات چیت ہو، نہ کہ تصادم،” انہوں نے کہا۔

یہ بیان چین کے اس سفارتی مؤقف کی عکاسی کرتا ہے جو وہ سرحد پر کشیدگی کم کرنے اور تصادم سے بچاؤ کے لیے پیش کر رہا ہے، خاص طور پر ایک ایسی سرحد پر جو دنیا کی سب سے حساس اور مسلح لائنوں میں شمار ہوتی ہے۔

Ask ChatGPT
Leave A Reply

Your email address will not be published.