پاکستان میں ووکیشنل ٹریننگ نظام میں فوری اصلاحات کی ضرورت، سینیٹ کمیٹی کی سفارش
غیر ملکی ملازمتوں کے مواقع بڑھانے اور ملکی لیبر فورس میں شرکت کی شرح بہتر بنانے کے لیے نیا لائحہ عمل اپنانے پر زور
اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانی اور انسانی وسائل کی ترقی نے پاکستان میں ہنر مند افرادی قوت کی کم شرح اور بیرون ملک ملازمت کے مواقع بڑھانے کے لیے ووکیشنل ٹریننگ نظام میں فوری اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔
جمعرات کے روز نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن (NAVTTC) میں سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں تکنیکی تربیتی پروگراموں کی مؤثریت اور ان کی ملکی و بین الاقوامی لیبر مارکیٹ سے ہم آہنگی کا جائزہ لیا گیا۔
سینیٹر خانزادہ نے ہنر مند افرادی قوت کی شدید قلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 70 ملین کی آبادی میں سے صرف 20 لاکھ افراد ہی تربیت یافتہ ہیں۔ انہوں نے کہا، "فی کس لیبر فورس کی شرح انتہائی کم ہے، ہمیں خطے میں مقابلہ کرنے کے لیے اپنی حکمت عملی پر ازسرنو غور کرنا ہوگا۔”
NAVTTC حکام کی جانب سے پیش کردہ تجزیے کے مطابق پاکستان کی لیبر فورس میں شرکت کی شرح 44.9 فیصد ہے، جو بنگلہ دیش (58.3%) اور ویتنام (73.7%) سے نمایاں طور پر کم ہے۔
NAVTTC کے تحت تربیت یافتہ ہنر مند افراد کی مجموعی ملازمت کی شرح 53 فیصد ہے، جن میں سے ایک بڑی تعداد ماہانہ 50,000 روپے سے زائد کما رہی ہے۔ ان اعداد و شمار کے باوجود، کمیٹی نے پیش رفت کی رفتار اور دائرہ کار پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
مزید بتایا گیا کہ 64 فیصد تربیت یافتہ افراد کل وقتی ملازمت میں مصروف ہیں جبکہ 18 فیصد خود روزگار اختیار کیے ہوئے ہیں۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی سب سے زیادہ روزگار فراہم کرنے والا شعبہ ہے (32%)، اس کے بعد تعمیرات و توانائی (12%) اور بینکاری و مالیات (6%) شامل ہیں۔ گزشتہ چار سالوں میں NAVTTC کے تربیت یافتہ 25,079 ہنر مندوں کو بیرون ملک ملازمت ملی ہے۔
تاہم، سینیٹر خانزادہ نے زور دیا کہ تربیت صرف آئی ٹی تک محدود نہ رکھی جائے۔ انہوں نے کہا، "ہمارے ملک میں بڑی تعداد میں مزدور غیر تربیت یافتہ ہیں، NAVTTC کو اپنے دائرہ کار میں ہیوی وہیکل ڈرائیورز، الیکٹرک گاڑیوں کے مکینک، ویلڈرز اور دیگر اہم فنی شعبہ جات کو شامل کرنا چاہیے۔”
انہوں نے زراعت اور لائیو اسٹاک میں ہنرمندی کے فروغ کی بھی تجویز دی، جنہیں انہوں نے ملکی معیشت کی "ریڑھ کی ہڈی” قرار دیا۔
اجلاس میں یہ اہم نکتہ بھی سامنے آیا کہ ملک میں لیبر مارکیٹ کے تازہ ترین اعداد و شمار موجود نہیں، کیونکہ آخری نیشنل لیبر سروے 2021 میں کیا گیا تھا۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ آئندہ سروے قومی مردم شماری کی بنیاد پر کیا جائے تاکہ درست نتائج حاصل ہوں۔
سینیٹر ضمیر حسین گھمرو نے صوبائی کوٹہ کی تکمیل میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اکثر خالی نشستوں کو دوبارہ مشتہر کرنے کے بجائے ازخود بھر لیا جاتا ہے، جو غیر ذمہ داری یا تفریق کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے اگلے اجلاس میں صوبہ وار تربیتی پارٹنرز اور شعبہ وار مالی تقسیم کی تفصیلات طلب کیں۔
کمیٹی ارکان نے دیہی علاقوں میں NAVTTC کی کم رسائی اور آگاہی مہم پر بھی تنقید کی اور محروم طبقات تک تربیتی پروگراموں کی معلومات پہنچانے کی اہمیت پر زور دیا۔
ایک مثبت پیشرفت کے طور پر NAVTTC نے اعلان کیا کہ طالبعلموں کو تعلیم اور تربیت کے لیے بینک آف پنجاب اور نیشنل بینک کے ذریعے قرضے دیے جائیں گے، جن کی ضمانت NAVTTC فراہم کرے گا۔
اجلاس میں سینیٹر گردیپ سنگھ، سید کاظم علی شاہ، ناصر محمود، ضمیر حسین گھمرو اور وزارت سمندر پار پاکستانی و انسانی وسائل کے سینئر افسران نے شرکت کی۔