گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا، پنجاب و کشمیر میں سیلاب، لینڈسلائیڈنگ اور تباہی کی لہر، پاک فوج کا بروقت ریسکیو آپریشن

بابوسر ٹاپ پر سیاح جاں بحق، سکردو میں 400 سیاح پھنس گئے، نیلم، سوات اور چلاس میں انسانی جانوں کا ضیاع، پل، مکانات اور کھیت سیلاب کی نذر، ملک بھر میں این ڈی ایم اے کا ہائی الرٹ جاری

0

گلگت بلتستان میں طوفانی بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ سے لینڈسلائیڈنگ اور سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔ بابوسر ٹاپ پر تودہ گرنے سے سیاحوں کی گاڑی ملبے تلے دب گئی، تین افراد جاں بحق، کئی لاپتا ہیں۔ چلاس کے تھک نالے میں بھی خاتون سمیت تین افراد سیلاب کی نذر ہو گئے۔ شاہراہِ قراقرم بند ہے۔ دیوسائی اور سکردو کے علاقوں میں بھی سڑکیں بند، کھیت و باغات تباہ ہو گئے، سیکڑوں سیاح محصور ہیں۔

سکردو-دیوسائی روڈ پر پاک فوج کا بروقت ریسکیو آپریشن، تمام سیاح اور مقامی افراد بحفاظت نکال لیے گئے

حالیہ شدید بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کے باعث سکردو-دیوسائی روڈ پر متعدد مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، جس کے نتیجے میں چالیس سے پچاس گاڑیوں میں سوار سیاح اور مقامی افراد درمیانِ راہ میں پھنس گئے۔

صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پاک فوج نے فوری طور پر ریسکیو آپریشن کا آغاز کیا۔ فوج کی انجینئرنگ ٹیموں نے رات بھر کی انتھک محنت کے بعد بھاری مشینری کے ذریعے سڑک کو بحال کیا۔ سکردو سے سدپارہ ماؤنٹینیئرنگ اسکول اور دیوسائی سے سدپارہ گاؤں تک راستے مکمل طور پر کلیئر کر دیے گئے۔

ریسکیو آپریشن کے دوران تمام بند راستے کھول دیے گئے اور تمام پھنسے ہوئے افراد اور ان کی گاڑیوں کو محفوظ طریقے سے نکال لیا گیا۔ علاقے میں آمدورفت بحال ہو چکی ہے اور ٹریفک روانی سے جاری ہے۔

فوجی دستے اب بھی علاقے میں موجود ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔ مقامی افراد اور سیاحوں نے پاک فوج کی بروقت کارروائی، پیشہ ورانہ مہارت اور انسانی خدمت کے جذبے کو بھرپور سراہا۔

خیال رہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں موسلا دھار بارشوں اور پہاڑی علاقوں میں لینڈسلائیڈنگ و سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی، مختلف حادثات و واقعات میں متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہو گئے، جبکہ ہزاروں سیاح اور مقامی افراد سڑکوں کی بندش کے باعث پھنس کر رہ گئے تھے۔

اسکردو میں سدپارہ روڈ پر پھنسے سیاحوں کے لئے پاک فوج نے ریلیف آپریشن کیا ۔ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے سیاحوں کو خوراک کے پیکٹ دیئے گئے۔ سڑک بلاک ہونے سے تقریباً 400 سیاح پھنسے ہوئے تھے۔

گلگت بلتستان اور خیبرپختونخواہ میں صورتحال سنگین

چلاس کے تھک نالے میں سیلابی ریلے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ درجنوں افراد زخمی اور لاپتہ ہیں۔ علاقے میں ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں لیکن سڑکوں کی بندش سے مشکلات درپیش ہیں۔ شاہراہ قراقرم کے چلاس تا گلگت سیکشن پر بھی لینڈسلائیڈنگ کے باعث ٹریفک معطل ہوگئی اور ہزاروں سیاح پھنس گئے۔

جل کھڈ کے مقام پر تودہ گرنے سے شاہراہ کاغان بند ہوگئی، کوہستان میں خاتون اور درجنوں مویشی سیلاب میں بہہ گئے، بابو سر ٹاپ پر حادثہ میں دو سیاح جاں بحق ہوئے۔

این ڈی ایم اے کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کلاؤڈ برسٹ سے بابوسر ٹاپ یں شدید لینڈ سلائیڈنگ اور فلیش فلڈنگ کے بعد پندرہ مقامات پر راستے بند ہیں۔ ان مقامات پر پھنسے ہوئے سیاحوں کو چلاس میں محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

شاہراہِ قراقرم بھی لال پہاڑی اور تتھا پانی کے مقامات پر بند ہے۔ سیلابی ریلے میں تین افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، ایک زخمی شخص آر ایچ کیو میں زیر علاج ہے، این ڈی ایم اے کے مطابق پھنسی گاڑیوں کو بھی پانی اور ملبے سے نکالنے کا کام جاری ہے۔

سکردو میں طوفانی بارش سے تباہی

سکردو اور نواحی علاقوں میں شدید بارش اور برگی نالے سے آنے والے سیلابی ریلے نے گھروں، فصلوں اور باغات کو شدید نقصان پہنچایا۔ رگیول گاؤں میں لوگ اپنی جانیں بچا کر بھاگنے پر مجبور ہو گئے۔ سدپارہ روڈ اور دیوسائی جانے والی سڑک بھی لینڈسلائیڈنگ سے بند ہے جس کے باعث ملکی و غیر ملکی سیاح محصور ہو گئے ہیں۔

غذر کی تحصیل یاسین کے گاؤں اسکمداس میں طوفانی بارشوں کے بعد سیلابی ریلے نے شدید تباہی مچائی، جس کے نتیجے میں ایک درجن کے قریب رہائشی مکانات، فصلیں اور پھل دار درخت پانی کی نذر ہوگئے۔

متاثرہ خاندان کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں جبکہ اب تک کسی قسم کی سرکاری مدد نہیں پہنچ سکی۔ متاثرین نے حکومت سے فوری امداد کے ساتھ ساتھ مالی نقصان کے ازالے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

سوات میں لینڈسلائیڈنگ سے مکان تباہ، 3 بھائی جاں بحق، والدہ زخمی

سوات کی تحصیل مدین کے علاقے شنکو میں افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں لینڈسلائیڈنگ کے باعث ایک مکان ملبے تلے دب گیا۔ حادثے میں تین سگے بھائی جاں بحق ہو گئے جبکہ ان کی والدہ شدید زخمی ہو گئیں۔ واقعے کے فوراً بعد مقامی افراد اور پولیس نے امدادی کارروائیاں شروع کیں اور لاشوں کو ملبے سے نکال لیا۔

ریسکیو اہلکار اور پولیس ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہیں جبکہ زخمی خاتون کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ علاقہ مکینوں کے مطابق لینڈسلائیڈنگ حالیہ بارشوں کے باعث ہوئی، جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

مالم جبہ کے علاقے سور ڈھیرئی میں 11 سالہ بچہ ریلے میں بہہ کرجان گنوا بیٹھا۔ ماں کی بیٹے کو بچانے کی کوشش میں گود سے ایک سالہ بچہ بھی گرگیا۔ کمسن بچے کی تلاش جاری ہے۔

ہری پور کی تحصیل خان پور میں موسلادھاربارش کے باعث ندی نالوں میں شدید طغیانی آگئی، خان پور کو بالائی خان پور کے دیہات سے ملانے والا پل سیلابی ریلے میں بہہ گیا۔ درجنوں دیہات کا خانپور سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔

راولپنڈی راولاکوٹ، پلندری روڈ پر بھی لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جس کے باعث بڑے بڑے پتھرسڑک پر سون کہوٹہ کے مقام پر جا گرے۔

آزاد کشمیرمیں جانوائی نالہ میں طغیانی سے تباہی

آزادی کشمیر کی وادی نیلم میں شدید بارش کے بعد جانوائی نالہ میں طغیانی نے تباہی مچادی۔ سیلابی ریلے سے تین مکانات ،ایک پن بجلی گھر اور چھ دکانیں تباہ ہوگئیں۔

جانوائی نالہ پر ایک پل بھی طغیانی کی نذر ہوگیا۔ ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نیلم نے نالے کے اطراف بسنے والے افراد کو علاقہ چھوڑ کر محفوظ مقامات پرمنتقل ہونے کی ہدایت کردی۔

پنجاب میں بھی تباہ کن صورتحال

جہلم اور چکوال میں لینڈسلائیڈنگ سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے جبکہ دریائے جہلم میں پابندی کے باوجود نہاتے ہوئے چار افراد جاں بحق ہو گئے۔ دینہ کے علاقے پھڈیال میں سڑک بند ہونے سے دونوں اضلاع کا رابطہ مکمل طور پر منقطع ہو چکا ہے۔ گورنر پنجاب نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر کے نقصانات پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

کہروڑ پکا اور دریائے ستلج کے ارد گرد علاقوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کے پیش نظر نہروں اور دریاؤں پر نہانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے مختلف پتنوں کا دورہ کیا اور ہنگامی اقدامات کی ہدایت کی۔

کبیروالا میں دریائے راوی میں پانی کی آمد 37405 اور اخراج 26555 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، جبکہ آئندہ دنوں میں پانی کی سطح میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

کشمور میں بھی پانی کی سطح میں اضافہ

دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی آمد 2 لاکھ 73 ہزار 905 اور اخراج 2 لاکھ 49 ہزار 855 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں پانی کی سطح مزید بلند ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

وفاقی دارالحکومت اور ملحقہ علاقوں میں الرٹ جاری

اسلام آباد اور راولپنڈی میں شدید بارش کے بعد نالے بپھر گئے، سید پور میں 145 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی، جس سے نالوں کا بہاؤ خطرناک حد تک بڑھ گیا اور کنارے پر کھڑی گاڑیاں بہہ گئیں۔ کٹاریاں پل پر پانی کی سطح 10 فٹ تک پہنچ گئی، نشیبی علاقوں میں ریسکیو اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔

ٹیکسلا میں بھی تیز بارش اور ہواؤں کے باعث مختلف علاقوں میں بجلی بند رہی، جبکہ سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔

این ڈی ایم اے کا الرٹ

این ڈی ایم اے نے 25 جولائی تک ملک بھر میں ممکنہ سیلابی صورتحال کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔ خاص طور پر خیبرپختونخوا، بالائی علاقوں، دریائے کابل، سوات، پنجکوڑہ، کالپنی نالہ اور بارہ نالہ میں طغیانی کا خطرہ موجود ہے۔ متعلقہ اداروں کو فوری طور پر پیشگی اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.