بابوسر ٹاپ: لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلے سے سڑکیں، پل تباہ، درجنوں سیاح لاپتہ

زخمیوں کو ایمبولینسز کے ذریعے آر ایچ کیو منتقل کر چکے ہیں، ناران سے بھی بابو سر روڈ کو کھولنے کی کوشش کریں گے

0

گلگلت: گلگت بلتستان میں کلاؤڈ برسٹ نے تباہی مچا دی، بابوسر ٹاپ کے قریب شدید لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب سے گاڑیاں اور پل بہہ گئے، رابطہ سڑکیں اور مواصلاتی نظام تباہ ہوگیا، سیلابی ریلے میں بہہ کر 3 افراد دم توڑ گئے جبکہ درجنوں سیاح تاحال لاپتہ ہیں۔

ڈی سی دیامر عطاء الرحمان کا کہنا ہے کہ سیاحتی مقام بابوسر ٹاپ پر جل سے دیونگ کے درمیان بادل پھٹنے کے نتیجے میں شدید لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب نے 7 سے 8 کلومیٹر کے علاقے کو شدید متاثر کیا، قدرتی آفت کے باعث سڑک پر 15 بڑے مقامات پر رکاوٹیں پیدا ہو گئیں، جس سے ٹریفک مکمل طور پر معطل ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ چلاس کے علاقے شاہراہ تھک بابوسر میں سیلابی ریلوں میں سیاحوں کی 8 گاڑیاں بہہ گئیں، ریسکیو آپریشن میں 3 نعشیں نکال لی گئی ہیں اور 4 سیاحوں کو بچا لیا گیا ہے جبکہ 30 سے 40 سیاح لاپتہ ہیں۔

ڈپٹی کمشنر نے مزید بتایا کہ قدرتی آفت سے بجلی اور فائبر آپٹک لائن متاثر ہوئی جس کے باعث رابطوں میں دشواری کا سامنا ہے، سیلاب متاثرہ علاقے میں مشینری پہنچا رہے ہیں، کچھ علاقوں میں مشینری پہنچ چکی ہے، زخمیوں کو ایمبولینسز کے ذریعے آر ایچ کیو منتقل کر چکے ہیں، ناران سے بھی بابو سر روڈ کو کھولنے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قدرتی آفات کے ردعمل میں جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کر رہے ہیں، ابھی تک 3 نعشیں ملی ہیں ، ابھی یہ کنفرم کرنا باقی ہے کہ یہ ڈیڈ باڈیز سیاحوں کی ہیں یا کہ مقامی افراد کی، ابھی ہم متاثرہ افراد کو امدادی سامان کھانا اور پانی وغیرہ فراہم کریں گے۔

دوسری جانب ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق بابوسر ٹاپ روڈ مکمل طور پر بند ہے جبکہ قراقرم ہائی وے کے لال پہاڑی اور تتھا پانی کے مقامات پر 10 سے 15 گاڑیاں نالوں اور لینڈ سلائیڈنگ والے علاقوں میں پھنسی ہوئی ہیں، تھک نالہ میں 4 افراد بہہ گئے جن میں سے 2 کی نعشیں اور 2 کو بحفاظت نکال لیا گیا، جبکہ لاپتہ افراد کی تلاش کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے، پاکستان فوج بھی آپریشن میں حصہ لے رہی ہے۔

ادھر وادی نیلم میں بھی کلاؤڈ برسٹ نے تباہی مچا دی، مدین میں مکان لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آ گیا، ملبے تلے دب کر 3 بچے چل بسے جبکہ ماں زخمی ہے، جبکہ سوات میں 2 بچے برساتی نالے میں بہہ کر جاں بحق ہوگئے۔

ترجمان گلگت بلتستان حکومت نے کہا کہ سیلاب سے گرلز سکول، 2 ہوٹل، پولیس چوکی، پولیس شیلٹر اور شاہراہ بابوسر سے متصل 50 سے زائد مکانات مکمل تباہ ہوئے، 8 کلومیٹر سڑک شدید متاثرہ اور 15مقامات پر روڈ بلاک ہے جب کہ شاہراہ بابوسر پر 4 رابطہ پل بھی تباہ ہوئے ہیں۔

پاک فوج کا ریسکیو آپریشن

دوسری جانب پاک فوج کا دیوسائی میں پھنسے سیاحوں کو بچانے کیلئے ریسکیو آپریشن کامیابی سے جاری ہے، شاہراہ بابوسر اور قراقرم میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

پاک فوج کی جانب سے سکردو روڈ کی بحالی کا کام بھی ہو رہا ہے، آرمی کے پائلٹس اور انجینئرنگ ٹیموں کی معاونت سے ریسکیو آپریشن کیا جا رہا ہے، سکردو سے سدپارہ ماؤنٹینئرنگ سکول تک لینڈ سلائیڈنگ کا علاقہ کلیئر قرار دے دیا گیا ہے،دیوسائی کی طرف سے سدپارہ گاؤں تک جانے والا راستہ بھی کھول دیا گیا ہے۔

، پاک فوج کا عملہ باقی ماندہ سلائیڈز کلیئر کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، متاثرہ مقامات پر سیاحوں کو خوراک اور دیگر ضروری سامان بھی فراہم کیا جا رہا ہے، فوج کی جانب سے 150 تیار پکوان کے پیکٹس ہیلی کاپٹر سے روانہ کئے گئے ہیں۔

ادھر شاہراہ بابوسرپر پھنسے سیاحوں اور مسافروں کو پاک فوج نے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا، اب تک ہیلی کاپٹر کی 15 سورٹیز کے ذریعے سیاحوں اور مسافروں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔

پاک فوج اور گلگت بلتستان سکاوٹس کی ٹیموں کی جانب سے متاثرہ افراد تک اشیاء خورونوش فراہم کی جا رہی ہیں، زخمیوں کو فوری طبی امداد بھی فراہم کی جا رہی ہے، سڑکوں کی بحالی کیلئے مشینری اور افرادی قوت مسلسل کام میں مصروف ہے۔

لاپتہ افراد کی تلاش کیلئے سرچ اینڈ ریسکیو کی ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں، مشکل پہاڑی علاقوں میں بھی لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔

پاک فوج اور ریسکیو اہلکاروں کی پیشہ ورانہ کارکردگی اور فوری ردعمل نے بڑی انسانی جانیں بچا لی ہیں، متعلقہ اداروں کی جانب سے موجودہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے مربوط اقدامات کیے جا رہے ہیں، عوام سے اپیل ہے کہ متاثرہ علاقوں کا سفر کرنے سے گریز کریں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.