پاکستانی قیادت کے سفارتی مشن: مشرقِ وسطیٰ سے چین تک، خارجہ پالیسی میں نیا توازن
اسلام آباد کی خارجہ پالیسی میں نیا توازن ... مشرقِ وسطیٰ، مغرب اور چین سے قریبی روابط
پاکستان خطے اور دنیا میں ایک بار پھر سفارتی مرکزیت حاصل کرتا دکھائی دے رہا ہے
وزیراعظم شہباز شریف کا قطر اور سعودی عرب کا دورہ، اقوام متحدہ میں خطاب کی تیاری
صدر آصف علی زرداری چین میں، سی پیک کے دوسرے مرحلے سمیت اہم معاہدوں پر دستخط
پاکستانی قیادت کی عالمی سطح پر سرگرمیاں … مسئلہ کشمیر، فلسطین اور مشرقِ وسطیٰ پر واضح مؤقف
شکیلہ جلیل
shakila.jalil01@gmail.com
اس وقت پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت متحرک سفارتی مہم پر ہے۔ صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو چین کے دورے پر ہیں جبکہ وزیراعظم شہباز شریف قطر اور سعودی عرب کے اہم دورے کے بعد برطانیہ کے راستے امریکا روانہ ہوں گے، جہاں وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ ان اجلاسوں کے دوران عالمی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں بھی متوقع ہیں جن میں خطے اور عالمی سطح پر جاری تنازعات، کشمیر، فلسطین اور مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال پر پاکستان کا مؤقف اجاگر کیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کے دورے
وزیراعظم شہباز شریف نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی، ترک صدر رجب طیب اردوان، فلسطینی صدر محمود عباس اور ملائیشین وزیراعظم سے ملاقاتیں کیں۔ قطر ہی میں انہوں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی۔ اس کے بعد وہ سعودی عرب کے سرکاری دورے پر ریاض پہنچے جہاں انہیں شاندار پروٹوکول دیا گیا—ایف-15 لڑاکا طیاروں کا ہوائی استقبال اور 21 توپوں کی سلامی نے اس دورے کی غیر معمولی اہمیت کو ظاہر کیا۔
ان ملاقاتوں میں نہ صرف اسرائیلی جارحیت بلکہ ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے پاکستان کے کردار پر بھی بات ہوئی۔ پاکستان نے کھل کر قطر اور ایران کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور اسلامی دنیا کو ایک مشترکہ سیکیورٹی فورس کی تجویز پیش کی، جو جارحیت کے بجائے پرامن مقاصد کے لیے کام کرے۔ اقوام متحدہ میں شہباز شریف کا خطاب بھی متوقع ہے جس میں وہ مسئلہ کشمیر، فلسطین اور خطے کی سلامتی پر پاکستان کا اصولی مؤقف دنیا کے سامنے رکھیں گے۔
صدر آصف علی زرداری کا دورہ چین
دوسری جانب صدر آصف علی زرداری اپنے دس روزہ دورے پر چین میں ہیں جہاں ان کے ساتھ بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو بھی موجود ہیں۔ صدر زرداری نے چین میں صنعتکاروں اور بڑی کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقاتیں کی ہیں جن میں شنگھائی الیکٹرک اور چائنا اسٹیٹ کنسٹرکشن کارپوریشن شامل ہیں۔ ان ملاقاتوں میں سی پیک کے دوسرے مرحلے، توانائی، زراعت، ماحولیات اور ماس ٹرانزٹ کے منصوبوں پر گفتگو ہوئی۔
صدر نے چینی کمپنیوں کو پاکستان میں الیکٹرک کار مینوفیکچرنگ، گرین انرجی، الیکٹرک بسوں اور منی ٹرکوں کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ شنگھائی میں زراعت، ماحولیات اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں تین اہم معاہدوں پر دستخط بھی ہوئے جو پاک-چین تعاون کو مزید مستحکم بنائیں گے۔
خارجہ پالیسی میں نیا توازن
پاکستان کی حالیہ سفارتی سرگرمیاں اس بات کا عندیہ ہیں کہ اسلام آباد مشرقِ وسطیٰ اور مغربی دنیا کے ساتھ ساتھ چین اور خطے کے دیگر اتحادیوں کے ساتھ بھی توازن قائم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ایک جانب وزیراعظم مغرب اور عرب بلاک میں پاکستان کی پوزیشن مضبوط کر رہے ہیں تو دوسری جانب صدر آصف علی زرداری کا دورہ چین بیجنگ کے ساتھ تاریخی تعلقات کو مزید گہرا کر رہا ہے۔
موجودہ حالات میں پاکستان کی خارجہ پالیسی "توازن اور تعاون” پر مبنی دکھائی دیتی ہے،جس کا مقصد اسلامی دنیا میں قیادت کا کردار ادا کرنا، مغربی دنیا سے روابط کو مستحکم کرنا اور چین کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید آگے بڑھانا ہے۔