ایشیا کپ 2025 جس میں کئی دلچسپ میچز ہوئے وہیں یہ پورا ٹورنامنٹ مودی سرکار کی ہٹ دھرمی کی نذر ہوگیا اور ہاتھ ملانے سے شروع ہونے والا تنازع بھارتی ٹیم کی خالی ہاتھ میدان سے رخصتی پر تمام ہوا۔
ایشیا کپ میں کئی تنازعات نے جنم لیا، پہلا تنازع اس وقت شروع ہوا جب ایشیا کپ کی ٹرافی کی رونمائی کی تقریب میں ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی نے شریک ٹیموں کے کپتانوں کے ساتھ ہاتھ ملایا۔
نفرت پر مبنی سوچ والی مودی سرکار کو سوریا کمار کا محسن نقوی اور سلمان آغا سے ہاتھ ملانا ایک آنکھ نہ بھایا اور بھارتی حکومت نے اپنی منفی سوچ اور منفی سیاست کو کھیل میں شامل کر دیا۔
مودی کی گود میں بیٹھے بھارتی میڈیا نے بھرپور ساتھ دیا اور محسن نقوی اور سلمان آغا سے ہاتھ ملانے پر سوریا کمار پر تنقید کے نشتر چلا ئے، انہیں غدار تک کہہ دیا اورکپتانی سے ہٹانے کا مطالبہ بھی کر دیا۔
اس کے بعد بھارتی کپتان سوریا کمار پربھی مودی کا رنگ چڑھ گیا اور وہ بھی مودی کی زبان بولنے لگے۔ انہوں نے پاکستان کے خلاف راؤنڈ میچ میں صرف ہاتھ ہی نہیں ملایا بلکہ آفیشل پریس کانفرنس میں سیاسی بیان بھی داغ دیا اور آئی سی سی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھر پور احتجاج کیا۔
سپر فور میں پاک بھارت ٹیمیں پھر مدمقابل آئیں، صاحبزادہ فرحان کے چوکے چھکے تیر کی طرح جاکر لگے۔ فرحان نے نصف سنچری پر جشن منایا تو وہ بھی بھارتیوں کو ایک آنکھ نہ بھایا۔
حارث رؤف کے اشارے بھی بھارت کی چڑ بن گئے لیکن بھارت ہٹ دھرمی سے باز نہ آیا اور فائنل میں بھی نیا سیاسی ڈرامہ رچایا اور اے سی سی اے کے صدر محسن نقوی سے ٹرافی لینے سے انکار کرتے ہوئےاسپورٹس مین اسپرٹ کی دھجیاں بکھیر دیں۔
یوں ہاتھ ملانے سے شروع ہونے والا تنازع بھارتی ٹیم کی خالی ہاتھ میدان سے رخصتی پر تمام ہوا۔