ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے جس کا خمیازہ خیبرپختونخوا کے عوام بھگت رہے ہیں۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد خیبرپختونخوا میں سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینا ہے، خیبرپختونخوا کے غیور عوام دہشت گردی کا مقابلہ کر رہے ہیں، انشاء اللہ دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکیں گے،افواج پاکستان کی جانب سے تجدید عزم کرنے آیا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں جان بوجھ کر دہشت گردوں اورسہولت کاروں کو جگہ دی گئی، آج یہ بیانیہ کہاں سے آگیا کہ افغان مہاجرین کو واپس نہیں بھیجنا، گورننس، مجرمانہ سیاسی پشت پناہی کا خمیازہ خیبرپختونخوا کے عوام بھگت رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سوال ہوتا ہے دہشت گردی کے زیادہ واقعات خیبرپختونخوا میں ہی کیوں ہوتے ہیں، پنجاب اورسندھ میں گورننس قائم ہے، ان صوبوں میں پولیس اورقانون نافذ کرنے والے ادارے کام کررہے ہیں، خیبرپختونخوا میں ہونے والی دہشتگردی کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی دہائیوں تک افغان بھائیوں کی مہمان نواز کی، آج حکومت کہتی ہے کہ افغان بھائی واپس جائیں تو اس پر بیانیے بنائے جاتے ہیں، باتیں کی جاتی ہیں، افغان مہاجرین کے حوالے سے گمراہ کن باتیں کی جاتی ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے واضح کہا کہ صرف ریاست، افواج، قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی پاکستانی عوام کی سکیورٹی کے ضامن ہیں، پاکستانی عوام کی سکیورٹی کسی دوسرے ملک بالخصوص افغانستان کو رہن نہیں کی جاسکتی۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دہشت گردوں اوران کے سہولت کاروں کو سپیس دی گئی، کیا آج ہم ایک بیانے پر کھڑے ہیں؟ پچھلی حکومتی نے نیشنل ایکشن پلان سے کچھ نکات حذف کیے،نیشنل ایکشن پلان کے نکات پر سیاسی جماعتوں نے اتفاق رائے کیا، دھرتی کے بہادرسپوتوں نے اپنے خون سے بہادری کی تاریخ رقم کی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کیا ہر مسئلے کا حل بات چیت میں ہے؟ ہر مسئلے کا حل بات چیت کے ذریعے ہوتا تو غزوات اورجنگیں نہ ہوتیں، تمام سیاسی جماعتیں پشاور میں بیٹھیں اور نیشنل ایکشن پلان بنایا، دہشتگردی کو جنگ سے اکھاڑنے کیلئے 14نکات پر اتفاق کیا گیا، کیا آج ہم ایک بیانیے پر کھڑے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ بھار ت نے پاکستان پر حملہ کیا تو عوام نے کیوں نہیں کہا کہ اگلے دن بات چیت کرلیں؟ دہشت گردی کے معاملے پر سیاست کی گئی اور قوم کو الجھایا گیا، دہشت گردی کے پیچھے گٹھ جوڑ کر مقامی اور سیاسی پشت پناہی حاصل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں پاکستانیوں،افواج،پولیس ،سکیورٹی اداروں کے جوانوں نےاپنے خون سے دھرتی کو سیچا ہے، 2024کے دوران کے پی میں مجموعی طور پر 14ہزار 535انٹیلی جنس بیسڈ آپریش کیے گئے، روزانہ 40انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 2024 کے دوران آپریشنز میں 700سے زائد دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا، خیبرپختونخوا میں 2024میں ان آپریشنز کے دوران 577قیمتی جانوں نے جام شہادت نوش کیا، شہدا میں پاک فوج کے 272بہادرافسر وجوان، پولیس کے 140اور165معصوم پاکستانی شامل ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ رواں سال اب تک خیبرپختونخوا میں 10ہزار 115انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے جاچکے ہیں، یہ یومیہ 40انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن بنتے ہیں، ان آپریشنز کے دوران 917دہشتگردوں کوجہنم واصل کیا جاچکا ہے، سال 2025خیبرپختونخوا میں ان آپریشنز کے دوران 516قیمتی جانوں نے جام شہادت نوش کیا، شہدا میں پاک فوج کے311بہادرافسران وجوانان،پولیس کے73اور132معصوم پاکستانی شہری شامل ہیں۔