پیپلزپارٹی نے ستائیس ویں آئینی ترمیم کی تجویز کے ایک کے سوا تمام نکات مسترد کردیے۔
ستائیس ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں آئینی ترمیم سے متعلق مشاورت کی گئی۔
اجلاس کے بعد چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے پریس بریفنگ میں کہا کہ ن لیگ کا ایک وفد پیپلزپارٹی کے پاس آیا اور ستائیس ویں آئینی ترمیم کی حمایت کی بات کی، ستائیس ویں ترمیم میں آئینی عدالت، این ایف سی ، ایجوکیشن ، پالولیشن پلاننگ ، ایگزیکٹو مجسٹری، ججز ٹرانسفر، الیکشن کمیشن سےمتعلق تجویز تھیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آرٹیکل 243 میں حکومت نے تبدیلیاں لانے کاسوچا ہے اور سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے صرف اسی ترمیم کی حمایت کی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں 27 ویں ترمیم پر مشاورت کیلئے آج طلب کیا گیا وفاقی کابینہ کا اجلاس ملتوی
بلاول بھٹو نے کہا کہ صوبائی شیئر سے متعلق شق کو پیپلزپارٹی مسترد کرتی ہے، کسی بھی صورت میں اس تجویز کی حمایت کرنےکے لیے تیار نہیں۔ این ایف سی فارمولے میں تبدیلی سمیت ستائیس ویں ترمیم کی تجویز کے باقی پوائنٹس بھی پوری طرح مسترد ہوئے ہیں۔
آئینی عدالت کے قیام سے متعلق بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں تھا کہ آئینی عدالت ہونی چاہیے مگر میثاق جمہوریت میں دیگر چیزیں بھی تھیں، آئینی عدالت پر رائے یہ ہے کہ چاروں صوبوں کی برابر نمائندگی ہو۔
انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے سی ای سی کا اجلاس آج نماز جمعہ کے بعد ہو گا جس میں آئینی عدالت پر حتمی فیصلہ کریں گے۔
یاد رہے کہ وفاقی کابینہ سے ستائیس ویں آئینی ترمیم کا مسودہ آج منظور ہونے کا امکان ہے، ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی کابینہ کو ستائیس ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر بریف کیا جائے گا جس کے بعد وفاقی کابینہ آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دے گی ۔