انسٹی ٹیوٹ آف اینیمل سائنسز (آئی اے ایس) اور نیشنل سینٹر برائے لائیوسٹاک بریڈنگ، جینیٹکس و جینومکس (این سی ایل بی جی اینڈ جی)، پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی کے اشتراک سے منعقدہ دو روزہ لائیوسٹاک جینیٹکس اینڈ جینومکس کانفرنس (ایل جی جی سی – 2025) کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔ کانفرنس میں ملک بھر سے ممتاز سائنسدانوں، جینیٹیسٹس، بریڈرز، انڈسٹری ماہرین، پالیسی سازوں اور طلبا نے شرکت کی۔
کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر بارانی زرعی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر قمرالزمان نے کہا کہ لائیوسٹاک جینیٹکس و جینومکس کانفرنس اس بات کا ثبوت ہے کہ یونیورسٹی تحقیق پر مبنی جدت کے ذریعے لائیوسٹاک سیکٹر کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جینیاتی اور جینومک ترقیات سے جانوروں کی پیداواری صلاحیت میں نمایاں اضافہ، اخراجات میں کمی اور موسمیاتی تغیر سے ہم آہنگ فارمنگ سسٹمز کا فروغ ممکن ہوگا۔ انہوں نے محققین، انڈسٹری پارٹنرز اور تعلیمی اداروں کی مشترکہ کاوشوں کو سراہا جو پاکستان کو زیادہ پائیدار اور غذائی طور پر محفوظ مستقبل کی جانب لے جا رہی ہیں۔
شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے میریٹوریس پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس (ڈی ایل اے۔آئی، تمغہ امتیاز)، وائس چانسلر یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز لاہور نے کہا کہ جینومک سلیکشن، پریسیژن بریڈنگ اور ڈیٹا پر مبنی فارم کے انتظامات ہمارے پیداواری نظام میں انقلاب لا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان جدید تکنیکوں کے ذریعے صحت مند جانور، بہتر فیڈ ایفیشنسی، بیماریوں کے خلاف مزاحمت اور ماحول دوست جانوروں کی نشوونما کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جامعات، حکومتی ادارے، بریڈرز اور صنعت کے اسٹیک ہولڈرز کے باہمی تعاون کے بغیر سائنسی تحقیق کے نتائج کو عملی سطح تک پہنچانا ممکن نہیں۔
کانفرنس کے شرکاء کا کہنا تھا کہ یہ پلیٹ فارم جدید جینیاتی و جینومک تحقیق کے لائیوسٹاک صنعت پر انقلابی اثرات کے جائزے کے لیے ایک فعال فورم ثابت ہوگا۔ شرکاء نے ڈیری مویشی، بچھڑوں، ہیفرز، گوشت دینے والے جانوروں، بھیڑ اور بکریوں کی پیداواریت، مزاحمتی صلاحیت اور مجموعی پائیداری میں بہتری سے متعلق جدید تحقیق اور تکنیکی جدت پر تفصیلی تبادلہ خیال بھی کیا۔