قومی اسمبلی میں بجٹ پر گرما گرم بحث، معیشت، زراعت اور دفاع پر متنوع آرا

حکومتی ارکان نے بجٹ کو متوازن و عوام دوست قرار دیا، اپوزیشن نے زرعی بحران، سولر ٹیکس اور بجلی بحران کو اُجاگر کیا، بھارتی جارحیت کے تناظر میں دفاعی بجٹ بڑھانے کا مطالبہ

0

اسلام آباد۔:قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ پر بحث جمعہ کو بھی جاری رہی۔ مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین نے زرعی شعبے کی ترقی، صنعتوں کے فروغ، سرمایہ کاری میں اضافہ، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں اصلاحات لانے سمیت کئی تجاویز دیں ۔حکومتی اراکین نے بجٹ کو متوازے اور عوام دوست قرار دیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کے دوسرے سیشن میں بجٹ پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رکن جنید اکبر خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ صاحبزادہ حامد رضا نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا ضمیر مردہ ہو چکا ہے ،ایران پر میزائل داغنے والے خود پناہ گاہوں میں چھپے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ انشااللہ ایران کو فتح حاصل ہوگی۔

سید مرتضیٰ محمود نے کہاکہ اقتصادی اشاریے بہترہیں تاہم پڑوسی ممالک کے مقابلہ میں ہماری معیشت کمزور ہے، ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر اور برآمدات کم ہے ۔ انہوں نے کہاکہ فوج نے جنگ جتوا دی ہے۔معیشت کی ترقی کی جیتنی ہے، ہمیں معیشت کودرست کرنا ہوگا،اس کیلئے ہمیں روایتی سیاست کو خیرباد کہنا پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نوجوان آبادی کی اکثریت کاملک ہے ،ہمیں اپنے نوجوانوں کو امید کے ساتھ ساتھ سہولیات کی فراہمی کیلئے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے بیوروکریسی سمیت اہم شعبوں میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ برآمدات میں اضافہ کیلئے جامع اقدامات وقت کی ضرورت ہے، اس کیلئے ٹیرف کے نظام میں بنیادی تبدیلیاں لانا ضروری ہے۔

aنہوں نے جنوبی پنجاب کے اضلاع کیلئے پی ایس ڈی پی میں زیادہ فنڈز مختص کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ فیاض حسین نے کہاکہ کوٹ ادو تک ڈوئیل کیرج وے اورموٹروے تک رسائی دی جائے۔صباح یوسف تالپورنے بجٹ پربحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ ان کے شوہر موحوم یوسف تالپور اپنے حلقہ سے 7بارمنتخب ہوئے تھے اوروہ بلاول بھٹوزرداری کی مشکورہیں جنہوں نے ان پراعتمادکااظہارکیا اوراسے قومی اسمبلی کاٹکٹ دیا۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں زرعی شعبہ مسائل کا شکارہے، چھوٹے کاشت کار سب سے زیادہ متاثرہیں، گندم اورکپاس کے کاشت کاروں کوفصل کی قیمت نہیں مل رہی ہے اس سے مستقبل قریب میں زرعی اشیا اورکاٹن کی شدیدکمی آسکتی ہے،

اس وقت خوردنی تیل کی درآمدکابل 3.5ارب ڈالرسے تجاوزکر چکا ہے پاکستان میں زراعت کیلئے ترغیبات دیکرخوردنی تیل کی درآمد کو زیرو کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹرعظیم الدین لکھوی نے کہاکہ جب کسان خوشحال ہوتاہے تو بازاروں میں رونق اور صنعتوں کو فروغ ملتا ہے، بجٹ میں زرعی شعبہ کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

رانا مبشر اقبال نے کہاکہ جنگی حالات میں حکومت نے متوازن بجٹ دیاہے جس پروہ حکومت اوراتحادی جماعتوں کومبارکباددیتے ہیں، ہم حکومت، وزیراعظم اور بلاول بھٹوزرداری کی قیادت میں سفارتی وفد کومبارکبادپیش کرتے ہیں جوعالمی فورمز پرپاکستان کا مقدمہ احسن انداز میں پیش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پی ایس ڈی پی میں سب سے زیادہ ترقیاتی فنڈز بلوچستان کے منصوبوں کیلئے مختص کئے گئے ہیں جوخوش آئندہے، سکھر سے کراچی تک موٹروے منصوبہ بھی مکمل ہوگا اوریہ منصوبہ ملک کی آمدنی میں اضافہ کا باعث بنے گا۔

بڑے ڈیموں اورآبی وسائل کو ترقی دینے کے منصوبوں کو بھی ترجیح دے گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایک ہزار زرعی گریجویٹس تربیت لینے کیلئے چین جا رہے ہیں جن میں سے 300 کی تربیت تکمیل کے قریب ہے۔اسی طرح ہنر سکھانے پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔ صحت کے شعبہ میں 21 منصوبوں کیلئے 15ارب روپے کے فنڈز مختص ہیں۔ریکوڈک منصوبہ بلوچستان اور پاکستان کی ترقی کا منصوبہ ثابت ہوگا۔انہوں نے کہاکہ بجلی کی قیمتوں میں 31 فیصدکمی کی گئی ہے، 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والوں کومزید ریلیف بھی دیا جا رہا ہے۔

محمدشہریارمہرنے کہاکہ بجٹ کی اچھی بات یہ ہے کہ یہ خسارہ کابجٹ نہیں ہے،بجٹ میں وسائل کے حوالہ سے 70فیصدانحصارانکم ٹیکس پر کیا گیا ہے، زراعت پر ٹیکس سے یہ شعبہ متاثرہوگا۔انہوں نے کہاکہ موجودہ آبی وسائل میں نئے منصوبوں کی بجائے پہلے سے موجود ڈھانچہ کو بہتراورمنظم بناناضروری ہے،سندھ میں حیسکواورسیپکو بورڈز میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے، دونوں بورڈز میں پیشہ وارانہ مہارت کے حامل ماہرین کی تقرری عمل میں لائی جائے۔انہوں نے کہاکہ سولرپینلزپرٹیکس کافیصلہ واپس لیناضروری ہے۔

اسامہ سرورنے کہاکہ ان کے حلقہ کوماڈل ضلع قراردیا جائے، حلقہ کے نوجوانوں کیلئے تربیت اورروزگارکے مواقع کی فراہمی کیلئے اقدامات کئے جائے،ستھراپنجاب کامنصوبہ بہترین ہے، کلین اینڈگرین کوہسارکے نام سے اقدام کا آغاز ضروری ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالہ سے عوامی شعور وآگاہی کوفروغ دیا جاسکے۔ٹیکنالوجی اور روایات کی پاسداری پرمبنی سیاحتی نظام وقت کی ضرورت ہے۔انہوں نے جنگلات کے خاتمہ کیلئے مری اورملحقہ علاقوں میں گیس کی فراہمی کے منصوبوں پرتوجہ دینے ضرورت پرزوردیا ۔خیبرپختونخواحکومت نے میرے حلقہ میں پانی کا اہم منصوبہ ختم کردیا ہے جوعلاقہ کے عوام سے زیادتی ہے۔نورعالم خان نے کہاکہ یہ کہنادرست نہیں ہے کہ پاکستان کے لوگ ٹیکس نہیں دے رہے،

عوام ہرچیز کی خریداری پرٹیکس دے رہے ہیں، جہاں بجلی نہیں ہے وہاں لوگ ایک ایک سولرپینل خریدکراپنے لئے بجلی اورروشنی کابندوبست کررہے تھے مگرسولرپینلز پربھی 10فیصدٹیکس لاگوہوگیاہے،کم سے کم تنخواہ کی حد37ہزارروپے ہے جوایک چھوٹے خاندان کی ضروریات کیلئے ناکافی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پشاورضلع میں ورسک ڈیم جیسا منصوبہ ہے مگراس ضلع میں بھی 18،18گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔

انہوں نے کہاکہ بھارتی جارحیت اورخطہ کی صورتحال کے تناظرمیں مسلح افواج کے افسران اورجوانوں کیلئے رسک الائونس اوردفاعی بجٹ میں اضافہ ضروری ہے۔اگرضرورت پڑی توخیبرپختونخوا کے لوگ پاکستان کے دفاع کیلئے صف اول میں کھڑے ہوں گے۔ملک بالخصوص خیبرپختونخوا میں امن وامان کے قیام کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائے۔سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصدسے زیادہ اضافہ کیا جائے۔زراعت کے شعبہ میں کسانوں کوبراہ راست سہولیات دینے کیلئے اقدامات کئے جائے۔فرح ناز اکبرنے کہاکہ بجٹ ایک فکری، عملی اوروژن پرمبنی دستاویزہے،متوازن اورعوام دوست بجٹ پرحکومت اوروزیرخزانہ مبارکبادکے مستحق ہے۔

انہوں نے کہاکہ حالیہ بھارتی جارحیت سے قوم متحد اوریکجاہوچکی ہے، مسلح افواج نے ملکی خود مختاری کویقینی بنانے کاثبوت دیاہے۔انہوں نے کہاکہ بجٹ میں تعلیم کیئے 18.5ارب روپے کے فنڈز مختص کئے ہیں،اس طرح دیگرشعبوں کیلئے بھی معقول فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن تنقید ضرورکریں مگریہ بھی دیکھیں کہ حکومت نے محدود وسائل کے اندررہتے ہوئے بجٹ ترتیب دیاہے۔ذولفقارعلی نے بجٹ پربحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ بجٹ میں خیبرپختونخواکیلئے محض 55کروڑروپے رکھے گئے ہیں۔

پیسکو کی ریکوری 90فیصدہے مگرلوڈشیڈنگ کادورانیہ 12سے لیکر18گھنٹے تک ہے۔جوکمپنیاں منافع میں جارہے ہیں ان کی نجکاری نہیں ہونی چاہئیے۔زہرہ ودودفاطمی نے بھارتی جارحیت کے خلاف مسلح افواج کی کارگردگی کوبھرپوراندازمیں سراہا اورکہاکہ ملک کی عسکری اورسیاسی قیادت نے بھرپورذمہ داری زمہ داری کامظاہرہ کیا اوربھارت کومنہ توڑجواب دیا۔انہوں نے ملک کے دفاع کومضبوط بنانے میں سابق وزیراعظم ذولفقارعلی بھٹو اورمحمدنوازشریف کے کردارکوسراہا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.