ایران کا دوٹوک مؤقف: مذاکرات سے پہلے امریکا حملے بند کرنے کی ضمانت دے، نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی

"اگر بات چیت کے دوران بھی بمباری ہو تو یہ جنگل کا قانون ہوگا" — ایران نے امریکا کو نئی شرائط کے ساتھ مذاکرات کی مشروط پیشکش دے دی

0

تہران:  ایران کے نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی نے کہا ہے کہ ایران امریکا کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن اس سے پہلے امریکا کو واضح طور پر یقین دہانی کرانا ہوگی کہ آئندہ کسی بھی قسم کے فوجی حملے کا خطرہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے غیر سرکاری ثالثوں کے ذریعے ایران کو مذاکرات کی بحالی کی خواہش سے آگاہ کیا ہے، تاہم اس نے اس اہم سوال پر کوئی مؤقف نہیں اپنایا کہ اگر مذاکرات کے دوران دوبارہ حملے کیے گئے تو کیا ضمانت ہے؟

یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب 13 جون سے جاری اسرائیلی حملوں اور 22 جون کو امریکا کی جانب سے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کے بعد مسقط میں ہونے والے امریکا-ایران بلاواسطہ مذاکرات کا چھٹا دور معطل کر دیا گیا تھا۔

نائب وزیر خارجہ نے ایران کے یورینیم افزودگی پروگرام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ایران پرامن مقاصد کے لیے یورینیم افزودہ کرنے کا حق رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران پر خفیہ جوہری ہتھیار بنانے کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

انہوں نے کہا، "یہ کہا جائے کہ ایران کو صفر فیصد افزودگی پر جانا ہوگا ورنہ حملہ کیا جائے گا، یہ عالمی قانون نہیں بلکہ جنگل کا قانون ہے۔” تخت روانچی نے مزید کہا کہ اگر ایران کو اپنے تحقیقاتی و ترقیاتی اہداف کے لیے جوہری مواد تک رسائی سے محروم رکھا گیا تو یہ ناانصافی ہوگی۔

ایران کے اس سخت مؤقف نے یہ واضح کر دیا ہے کہ مذاکرات صرف اسی صورت میں ممکن ہوں گے جب امریکا کھلے الفاظ میں آئندہ جارحیت سے باز رہنے کی گارنٹی دے گا، ورنہ بات چیت کا دروازہ بند رہے گا۔

Ask ChatGPT
Leave A Reply

Your email address will not be published.