اسلام آباد کی نیشنل اسکلز یونیورسٹی (NSU) نے بین الاقوامی تعلیمی منظرنامے میں ایک اور سنگ میل عبور کر لیا ہے۔ یونیورسٹی کی سول انجینئرنگ ٹیکنالوجی کی فائنل ایئر کی طالبہ محترمہ عائشہ زہرہ نے گریجویشن مکمل ہونے سے قبل ہی دنیا کی 49ویں بہترین جامعہ — زی جیانگ یونیورسٹی، چین — میں ماسٹرز پروگرام کے لیے حکومتِ چین کا بین الاقوامی اسکالرشپ حاصل کر لیا ہے۔
یہ تاریخی کامیابی نہ صرف عائشہ کی انفرادی محنت کی عکاس ہے بلکہ نیشنل اسکلز یونیورسٹی کے وژن، تدریسی معیار اور عملی مہارتوں پر مبنی تعلیمی ماڈل کی عالمی سطح پر قبولیت کا مظہر بھی ہے۔ محض چند برس قبل ایک بوسیدہ عمارت سے آغاز کرنے والا یہ ادارہ اب اقوام متحدہ کے فنی و پیشہ ورانہ تعلیم کے ادارے سے منسلک پاکستان کا واحد تعلیمی ادارہ ہے، جو جنوبی ایشیا میں جدید ہنر پر مبنی تعلیم کے نئے رجحانات متعارف کرا رہا ہے۔
یونیورسٹی کے بانی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد مختار کی قیادت میں NSU نے اکتوبر 2019 سے لے کر آج تک بے مثال ترقی کی ہے۔ صرف 2021 میں پہلی انڈرگریجویٹ کلاس کے آغاز کے بعد ادارہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر اپنی موجودگی منوا چکا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر مختار نے عائشہ کی کامیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، "یہ پاکستان کی کامیابی ہے۔ نیشنل اسکلز یونیورسٹی ایک ایسا ادارہ بن چکا ہے جہاں تعلیم براہِ راست مواقع پیدا کرتی ہے — اور آج عائشہ اس خواب کی تعبیر بن گئی ہے۔”
شعبہ سول انجینئرنگ ٹیکنالوجی کے چیئرمین ڈاکٹر محمد حبیب اور ان کی ٹیم کی زیر نگرانی طلبہ کو عملی تربیت فراہم کی جا رہی ہے جس کی بدولت عائشہ جیسی طالبات بین الاقوامی جامعات میں جگہ بنا رہی ہیں۔ زی جیانگ یونیورسٹی کی جانب سے عائشہ کا انتخاب یونیورسٹی کی اعلیٰ تعلیمی ساکھ اور بین الاقوامی ہم آہنگی کا اعتراف ہے۔
عائشہ کی کامیابی اس نئی نسل کے لیے مشعل راہ ہے جو محض ڈگری یافتہ بننے کے بجائے عالمی سطح پر لیڈرشپ، اختراع اور اثر انگیزی کے لیے تیار کی جا رہی ہے۔ NSU کا یہ تعلیمی سفر صرف پاکستان تک محدود نہیں رہا — اب یہ اسلام آباد سے لے کر ہانگژو (چین) تک اپنا نقش چھوڑ رہا ہے۔
نیشنل اسکلز یونیورسٹی کے پہلے گریجویٹس عالمی میدان میں قدم رکھ رہے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ درست رہنمائی، عملی علم اور عالمی وژن کے ساتھ پاکستان کے نوجوان دنیا میں کچھ بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.