سی پیک کے تحت پاک چین زرعی تعاون میں وسعت

اسلام آباد میں فورم سے خطاب کرتے ہوئے چینی ناظم الامور شی یوان چیانگ نے پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی، مشترکہ سرمایہ کاری اور سائنسی تعاون کے ذریعے زرعی ترقی کو فروغ دینے کا عزم دہرایا— خوراک کے تحفظ اور پائیدار ترقی کی جانب مضبوط قدم۔

0

اسلام آباد، : پاکستان میں چینی سفارتخانے کے ناظم الامور شی یوان چیانگ نے کہا ہے کہ چین، پاکستان کے ساتھ زرعی صنعتی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے، اور یہ شراکت داری چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے فریم ورک کے تحت جاری رہے گی۔

وہ “چائنا-پاکستان ہائی کوالٹی ایگریکلچرل کوآپریشن ڈیویلپمنٹ فورم— ایگریکلچرل انڈسٹریل کوآپریشن” سے خطاب کر رہے تھے، جس کا اہتمام چائنا چیمبر آف کامرس ان پاکستان (CCCPK) نے کیا۔

شی یوان چیانگ نے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ زرعی ترقی کے ماڈلز، جدید ٹیکنالوجیز اور تحقیق کے تجربات شیئر کرنے کے لیے پرعزم ہے تاکہ پاکستان کی زرعی پیداوار میں بہتری، جدیدیت اور پائیداری لائی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے زراعت کے شعبے میں بے پناہ پوٹینشل ہے اور دونوں ممالک کے درمیان جاری تعاون کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔

شی یوان چیانگ کے مطابق کئی مشترکہ زرعی منصوبے کامیابی سے مکمل ہو چکے ہیں، اور زرعی سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں ادارہ جاتی تعاون مزید مستحکم ہوا ہے۔

انہوں نے CCCPK اور دیگر حکومتی اداروں کی کوششوں کو سراہا جنہوں نے زرعی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ دونوں ممالک کے درمیان جوائنٹ ورکنگ گروپ کے ذریعے نئے شعبوں میں تعاون کی راہیں ہموار کی گئی ہیں، جس سے زرعی تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر خوراک کا تحفظ اور پائیدار ترقی اہم چیلنجز ہیں، اور ان کا حل بین الاقوامی تعاون سے ہی ممکن ہے۔

شی یوان چیانگ نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان زرعی تعاون کا مستقبل روشن ہے، اور دونوں ممالک جدید زراعت، پیداواری صلاحیت، تکنیکی تبادلے، اور ڈھانچے کی بہتری میں تعاون جاری رکھیں گے۔

چائنا چیمبر آف کامرس ان پاکستان کے صدر وانگ ہوئی ہوا نے بھی مشترکہ کوششوں، دیرپا ترقی اور تعاون کے لیے عزم کا اظہار کیا۔

فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) پاکستان کی نمائندہ آمنہ باجوہ اور پاکستان کی وزارت قومی خوراک و تحقیق کے وفاقی سیکرٹری چوہدری وسیم اجمل نے بھی فورم سے خطاب کیا۔

مقررین نے کہا کہ زراعت پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، جو جی ڈی پی کا تقریباً 20 فیصد حصہ ہے اور ایک تہائی سے زائد آبادی کو روزگار فراہم کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اور بڑھتی خوراک کی ضروریات کے تناظر میں زراعت کو جدید اور پائیدار بنانا قومی ترجیحات میں شامل ہے، اور سی پیک میں زرعی تعاون ایک اسٹریٹجک ستون کے طور پر ابھرا ہے۔

فورم کے دوران دونوں ممالک کے کاروباری اداروں کے درمیان عملی تعاون کے لیے پلیٹ فارم بھی فراہم کیا گیا۔

فورم میں پانچ موضوعاتی خطابات شامل تھے جن میں مرچ اور تل کی کنٹریکٹ فارمنگ، ہائبرڈ ڈبل-زیرو کینولا کی صنعت، بھینسوں کی افزائش و دودھ کی پراسیسنگ، زرعی اسٹوریج کی جدید سہولیات اور مالی شمولیت پر بات کی گئی۔

فورم کے دوران چین-پاکستان زرعی تعاون کی "ٹائپیکل کیسز” رپورٹ جاری کی گئی، جبکہ متعدد مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر بھی دستخط کیے گئے جن میں کینولا، لائیوسٹاک آلات، آئل-فیڈ انضمام اور بھینس فارمنگ جیسے شعبے شامل تھے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.