آزاد کشمیر کی سیاست،اہم شخصیت کی مسلم لیگ ن میں شمولیت کی تمام تر کوششیں ناکام

ن لیگ کی قیادت نے مشروط شمولیت مسترد کر دی، باغ کے علاوہ دیگر حلقے بھی قابل قبول نہ ٹھہرے

0

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) آزاد کشمیر میں سیاسی گہما گہمی عروج پر،آئندہ الیکشن کیلئے جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری،ڈرامائی سیاسی اکھاڑ پچھاڑ اور صف بندیاں،کئی اندرونی کہانیاں سامنے آنے لگیں۔ذرائع کے مطابق سردار تنویر الیاس نے پیپلز پارٹی میں شمولیت سے قبل مبینہ طور کئی سیاسی شخصیات کے ذریعے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرنے کی کوشش کی تاہم تمام تر کوششیں ناکام رہی ہیں

   

۔ذرائع کے مطابق سردار تنویر الیاس نے مبینہ طور پر مختلف آپشنز مسلم لیگ ن کے زمہ داران کے سامنے رکھے اور بات چیت کی کوشش کہ تاہم حلقہ وسطی باغ سے مشتاق منہاس کی موجودگی میں دوسرا آپشن زیر غور لانے سے قیادت کی جانب سے صاف انکار کی اطلاعات ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے مبینہ طور پر باغ کے علاوہ کئی دوسرے حلقے بھی زیر بحث لائے گئے مگر مسلم لیگ ن کی قیادت کا موقف تھا تمام حلقوں میں ہمارے اپنے امیدوار موجود ہیں جو کہ الیکٹیبز بھی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر ن لیگ کی اعلی قیادت انتخابات میں ٹکٹ کی شرط پر پارٹی میں شمولیت کی پیشکش قبول کرنے سے معذرت کر لی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی قیادت نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے دروازے کھلے ہیں تاہم مشروط شمولیت کے آپشنز تاحال زیر غور نہیں ہیں۔کارکن کی حیثیت سے جماعت سب کو ویلکم کرتی ہے۔

ذرائع کے مطابق ایک عرصہ تک ن لیگ میں شمولیت کی کوششیں جاری رکھنے کے بعد کوئی واضح راستہ نظر نہ آنے پر سردار تنویر الیاس کے دوستوں نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کی راہیں ہموار کرنے پر کام کیا۔مبینہ طور پر فیصل راٹھور اور سردار ضیاء القمر نے سردار تنویر الیاس کی شمولیت کی راہ ہموار کی اور ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ضیاء القمر کے ساتھ مبینہ طور پر معاملات طے کر کے ہی راستہ بنایا گیا ہے۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ تنویر الیاس کی شمولیت پر پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی کئی شخصیات ناخوش بھی ہیں تاہم مرکزی قیادت کے فیصلے پر خاموش ہیں اور کسی بھی قسم کا رد عمل دینے سے گریزاں ہیں۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ آزاد کشمیر کے موجودہ وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کیلئے بھی مبینہ طور پر نئے شامل ہونے گروپ کو چند ٹاسک ملے اور پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم عدم اعتماد کی کوشش کی گئی تاہم اطلاعات ہیں کہ آزاد کشمیر پیپلز کی اہم شخصیات نے اس کی مخالفت کی جس کے باعث معاملہ التوا کا شکار ہوا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.