بلوچستان میں دہشت گردی ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی ہے۔ محکمہ داخلہ بلوچستان کی تازہ رپورٹ کے مطابق یکم جنوری سے 30 جون 2025 تک کے چھ ماہ کے دوران صوبے میں دہشتگردی کے 501 واقعات رونما ہوئے جن میں 257 افراد جاں بحق اور 492 زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق غیر مقامی افراد پر 14 حملوں میں 52 افراد کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ بم دھماکوں، دستی بم حملوں، آئی ای ڈیز اور بارودی سرنگوں کے 81 واقعات میں 26 افراد جاں بحق اور 112 زخمی ہوئے۔
ٹرینوں پر حملوں کے دو واقعات میں 29 مسافر جان کی بازی ہار گئے، جبکہ عام شہریوں پر کیے گئے 39 حملوں میں 11 افراد جاں بحق اور 29 زخمی ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق سیٹلرز کی ٹارگٹ کلنگ میں 100 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو امن و امان کے لیے ایک انتہائی خطرناک اشارہ ہے۔
مزید انکشاف ہوا کہ پولیو ورکرز پر ایک حملے میں ایک ورکر شہید ہوا، جبکہ موبائل فون ٹاورز پر نو حملوں میں دو افراد زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق صوبے میں دہشتگردی کے واقعات میں 45 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے، جس سے نہ صرف سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں بلکہ عام شہریوں میں خوف و ہراس بھی شدید تر ہو چکا ہے۔
یہ چشم کشا اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بلوچستان ایک بار پھر بدامنی کی لپیٹ میں ہے، اور امن و استحکام کے لیے ایک مربوط اور موثر حکمت عملی کی اشد ضرورت ہے۔