یوم انسدادِ چائلڈ لیبر: بچپن محنت نہیں، محبت مانگتا ہے
ہر سال 12 جون کو دنیا بھرکی طرح پاکستان میں بھی یوم انسدادِ چائلڈ لیبر منایا جاتاہے

Zufishan Zulfiqar
Email; zoyazulfiqar616@gmail.com
ہر سال 12 جون کو دنیا بھر میں یوم انسدادِ چائلڈ لیبر منایا جاتا ہے تاکہ ان لاکھوں بچوں کی طرف توجہ دلائی جا سکے جو اسکول، کھیل، اور خوابوں کی دنیا سے دور، بھاری مشینوں، ہوٹلوں، ورکشاپس اور گھروں میں محنت پر مجبور ہیں۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ بچپن ایک نعمت ہے، مشقت نہیں۔
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں چائلڈ لیبر ایک سنگین مسئلہ ہے۔ غربت، ناخواندگی، معاشرتی ناہمواری اور قانونی نظام کی کمزوری کے باعث لاکھوں بچے اپنی عمر سے پہلے ہی روزگار کے میدان میں جھونک دیے جاتے ہیں۔ یہ بچے صرف اپنے بچپن سے نہیں بلکہ تعلیم، صحت اور محفوظ مستقبل سے بھی محروم رہ جاتے ہیں۔
یونیسف اور دیگر عالمی اداروں کے مطابق، دنیا بھر میں تقریباً 16 کروڑ بچے مزدوری کر رہے ہیں جن میں سے کئی خطرناک حالات میں کام کر رہے ہیں۔ پاکستان میں بھی لاکھوں بچے روزگار کی خاطر اپنی مسکراہٹیں اور خواب قربان کر چکے ہیں۔
حل کیا ہے؟
چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے محض قوانین کافی نہیں، بلکہ سماجی شعور، والدین کی تعلیم، حکومت کی عملی اقدامات اور معاشرتی تعاون ضروری ہے۔ ہر فرد، ہر ادارے اور ہر حکومت کو یہ عہد کرنا ہوگا کہ:
"بچے مزدور نہیں، مستقبل کے معمار ہیں۔”
آیئے! اس دن کے موقع پر ہم سب مل کر یہ عہد کریں کہ ہم چائلڈ لیبر کے خلاف آواز بلند کریں گے، اپنے اردگرد ایسے بچوں کو تعلیم کی جانب راغب کریں گے، اور حکومت سے مطالبہ کریں گے کہ وہ نہ صرف قوانین بنائے بلکہ ان پر عملدرآمد بھی یقینی بنائے۔