باکو واٹر ویک 2025: آذربائیجان میں بین الاقوامی واٹر مینجمنٹ کانفرنس کا انعقاد

پانی کے بحران اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون اور جدید حکمتِ عملی ناگزیرماہرین کا انتباہ

0

باکو: باکو واٹر ویک 2025 کے تحت آذربائیجان اسٹیٹ واٹر ریسورسز ایجنسی (ADSEA) کے زیراہتمام دوسری بین الاقوامی واٹر مینجمنٹ نمائش اور کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایجنسی کے فرسٹ ڈپٹی چیئرمین خیام محمدوف نے کہا کہ پانی کے وسائل کا انتظام اب محض قومی مسئلہ نہیں رہا بلکہ یہ عالمی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ ان کے مطابق آذربائیجان کی ریاستی پالیسی میں پانی کے وسائل کا تحفظ اور مؤثر استعمال بنیادی ترجیحات میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ "ہمارے ملک میں نافذ کی جانے والی بڑے پیمانے کی اصلاحات اور منصوبے اسی مقصد کی تکمیل کے لیے ہیں، تاہم پانی کی قلت اور موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز کسی ایک ملک کے بس کی بات نہیں۔ اس کے لیے تعاون، تجربات کا تبادلہ اور مشترکہ اقدامات نہایت ضروری ہیں۔ یہی کانفرنس اس مقصد کے لیے ایک پلیٹ فارم ہے۔ یہاں ہونے والی گفتگو اور پیش کی جانے والی تجاویز مستقبل کے اقدامات کی رہنمائی کریں گی اور ہمیں علاقائی و عالمی سطح پر نئے شراکت داریوں اور زیادہ مؤثر حل تلاش کرنے میں مدد دیں گی۔”

کانفرنس میں افتتاحی اجلاس کے بعد پینل ڈسکشنز اور مرکزی سیشنز منعقد ہوئے جن میں مختلف ممالک کے وزراء، ماہرین اور نمائندوں نے شرکت کی۔ سیشنز میں پانی کی حکمرانی، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، جدید آبپاشی نظام، ماحولیاتی خطرات اور پانی کے عالمی بحران جیسے موضوعات زیر بحث آئے۔

ایڈسی اے چیئرمین زاور مکائیلوف نے کہا کہ دنیا بھر میں پانی کی مانگ تیزی سے بڑھ رہی ہے اور موسمیاتی تبدیلی، آبادی میں اضافہ، شہری توسیع اور صنعتی دباؤ کی وجہ سے وسائل پر دباؤ میں شدت آ رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اجتماعی اقدامات، جدید ٹیکنالوجی اور ذمہ دار قیادت ہی اس بحران پر قابو پانے میں مدد دے سکتی ہے۔

وزیر زراعت مجنون محمدوف نے اعلان کیا کہ جدید آبپاشی کے آلات پر سبسڈی میں اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ کسانوں کے لیے سہولت پیدا کی جا سکے۔ ان کے مطابق "فلڈ ایریگیشن” کو مرحلہ وار ختم کر کے جدید نظام اپنایا جائے گا تاکہ پانی کی بچت اور پیداوار میں اضافہ ممکن ہو سکے۔

کلائمٹ ایشوز پر صدرِ مملکت کے نمائندہ مختار بابایوف نے کہا کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور گلیشیئرز کے پگھلنے نے پانی کے وسائل پر خطرناک اثرات ڈالے ہیں۔ آذربائیجان میں بھی برف اور گلیشیئرز تیزی سے کم ہو رہے ہیں جس کے باعث پانی کی دستیابی میں کمی اور سیلاب جیسے مسائل جنم لے رہے ہیں۔

ڈپٹی وزیر برائے ماحولیات رؤف حاجیوف نے کہا کہ پانی کی آلودگی اور کمی صرف ماحولیات ہی نہیں بلکہ معیشت اور سماجی استحکام کے لیے بھی خطرہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جدید مانیٹرنگ سسٹمز، ماحولیاتی توازن کی بحالی اور جنگلات میں اضافہ جیسے اقدامات پانی کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہیں۔ ان کے مطابق پانی کے وسائل کا ماحولیاتی تحفظ اب کوئی انتخاب نہیں بلکہ ایک اسٹریٹیجک ضرورت ہے۔

کانفرنس میں "واٹر اسٹریٹیجیز: انفراسٹرکچر اور ڈیجیٹلائزیشن”، "متبادل پانی کے وسائل کا انتظام”، "واٹر ڈپلومیسی: سرحدوں سے پرے تعاون” اور "سائنس اور جدت کے ذریعے پانی کی پائیداری” جیسے موضوعات پر پینل مباحثے ہوئے۔

باکو واٹر ویک 2025 میں تقریباً 70 کمپنیوں اور مختلف ممالک جیسے جرمنی، امریکہ، برطانیہ، ترکی، سعودی عرب، بھارت اور سنگاپور کی نمائندہ وفود نے شرکت کی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.