اعتدالِ خریفی 22 ستمبر کو …دن اور رات ہوں گے برابر

زمین کے منفرد موسمیاتی مظہر کے تحت شمالی نصف کرے میں خزاں اور جنوبی نصف کرے میں بہار کا آغاز

0

ہوسکتا ہے کہ ابھی پتوں کی رنگت نہ بدلی ہو اور خنکی بھی محسوس نہ ہو رہی ہو مگر خزاں کا موسم بس شروع ہونے والا ہے۔

ہر سال 21 سے 24 ستمبر کے درمیان شمالی نصف کرے میں موسم خزاں جبکہ جنوبی نصف کرے میں بہار کا آغاز ہوتا ہے۔

ویسے تو حالیہ برسوں میں موسم خزاں کا دورانیہ گھٹ گیا ہے مگر پھر بھی ہر سال 21 سے 24 ستمبر کے درمیان اعتدال خریفی یا September Equinox کا آغاز ہوتا ہے۔

یہ وہ موقع ہوتا ہے جب سورج جنوب کی طرف جاتے ہوئے خط استوا کے اوپر سے گزرتا ہے۔

اعتدال خریفی کے موقع پر سورج عین مشرق سے طلوع اور عین مغرب میں غروب ہوگا۔

اعتدال خریفی سے پہلے سورج شمال مشرق سے طلوع ہوتا ہے جبکہ اعتدال خریفی کے بعد جنوب مشرق سے طلوع ہوگا۔

واضح رہے کہ ہماری زمین سورج کے گرد گھومتے ہوئے مدار میں ایک جانب جھکی ہوتی ہے جس کے نتیجے میں سال میں کچھ مواقعوں پر سورج کی روشنی اور حرارت زیادہ یا کم مقدار میں براہ راست ہمارے سیارے تک پہنچتی ہے۔

اعتدال خریفی کے موقع پر دن اور رات کی لمبائی بھی لگ بھگ یکساں ہوتی ہے یعنی 12، 12 گھنٹے۔

تو یہ موقع کب آئے گا؟

اعتدال خریفی ایک ایسا منفرد موسمیاتی مظہر جب دن اور رات کا دورانیہ مساوی ہو جائے گا
زمین اپنے محور پر اس طرح جھکی ہوتی ہے / فوٹو بشکریہ ناسا

اس سال شمالی نصف کرے میں اعتدال خریفی کا آغاز 22 ستمبر کو ہوگا۔

درحقیقت بالکل درست وقت کی بات کی جائے تو وہ پاکستانی وقت کے مطابق رات 11 بج کر 19 منٹ کا وقت ہوگا۔

ایسا ہی مارچ میں بھی ہوتا ہے جب اعتدال ربیعی یا Spring equinox کا آغاز ہوتا ہے، اس وقت سورج شمال کی طرف جاتے ہوئے خط استوا کے اوپر سے گزرتا ہے۔

یعنی ستمبر کے بعد 20 مارچ 2026 کو ایک بار پھر دنیا بھر میں دن اور رات کا دورانیہ یکساں ہوگا جبکہ شمالی نصف کرے میں موسم بہار کا آغاز ہوگا۔

امریکا کے ادارے نیشنل ویدر سروس کے مطابق سال میں صرف 2 مواقع ایسے ہوتے ہیں جب زمین نہ تو سورج کی جانب جھکی ہوتی ہے یا نہ اس سے دور ہوتی ہے، اس کے نتیجے میں تمام عرض البلد میں دن کی روشنی اور تاریکی لگ بھگ مساوی ہوتی ہے۔

زمین اپنے محور میں گھومتی ہے اور ہمارا سیارہ 23.5 ڈگری میں خم کھایا ہوا ہوتا ہے۔

یہ خم یا جھکاؤ ہی موسم فراہم کرتا ہے اور جب زمین سورج کی گرد گھومتی ہے تو اس خم یا جھکاؤ کے باعث کچھ خطوں میں سورج کی براہ راست روشی زیادہ پہنچتی ہے، یعنی شمالی نصف کرے کا خطہ سورج کی جانب ہوتا ہے جبکہ جنوبی نصف کرے میں موسم سرما ہوتا ہے۔

اعتدال ربیعی یا خریفی کے دوران سورج براہ راست استوا میں جگمگاتا ہے اور دونوں کروں کو ایک جیسی روشنی یا تاریکی ملتی ہے۔

ایک دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ اعتدال ربیعی یا خریفی کے موقع پر سورج طلوع اور غروب بہت برق رفتاری سے مکمل ہوتا ہے۔

یعنی سورج چند سیکنڈوں میں طلوع یا غروب ہو جاتا ہے۔

اعتدال ربیعی یا خریفی راس الجدی اور خط سرطان سے مختلف کیسے ہے؟

اعتدال خریفی ایک ایسا منفرد موسمیاتی مظہر جب دن اور رات کا دورانیہ مساوی ہو جائے گا
مختلف مہینوں میں زمین کی پوزیشن / فوٹو بشکریہ ناسا

اعتدال ربیعی یا خریفی کے برعکس راس الجدی یا خط سرطان زمین کے جھکاؤ سے جڑے ہوتے ہیں، جن کے دوران دن اور رات کا دورانیہ گھٹتا یا بڑھ جاتا ہے۔

یعنی راس الجدی کے دوران ان کا دورانیہ گھٹ جاتا ہے اور رات کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے۔

خط سرطان کے موقع پر الٹا ہوتا ہے جب دن کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے اور رات کا دورانیہ گھٹ جاتا ہے۔

اس سال راس الجدی یا سال کا سب سے چھوٹا دن 21 دسمبر کو ہوگا۔

خلا سے اعتدال ربیعی یا خریفی کا نظارہ کیسا ہوتا ہے؟

زمین کے مدار میں گردش کرنے والے سیٹلائیٹس اعتدال ربیعی یا خریفی یا راس الجدی یا خط سرطان کا منفرد نظارہ بھی کرتے ہیں۔

امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے کچھ عرصے پہلے ایک ویڈیو میں موسموں پر اثر انداز ہونے والے ان چاروں ایونٹس کو دکھایا گیا تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.