تحریر: مِس دیبا شہناز اختر
ہیڈ آف کمیونٹی سیفٹی اینڈ انفارمیشن،ریسکیو پنجاب
Email: safepakmission@gmail.com
8 اکتوبر پاکستان کی تاریخ میں 2005 کے تباہ کن زلزلے میں جانبحق ہونے والوں کی یاد میں منایا جاتا ہے جس میں 87,000 سے زائد افراد جان سے گئے اور 35 لاکھ لوگ بے گھر ہو ئے۔ اس وقت اکتوبر 2004 میں قائم ہونے والی نئی پنجاب ایمرجنسی سروس (ریسکیو 1122) کا آغاز ہی تھا کہ تباہ کن زلزلہ کی وجہ سے حکومت نے 2006 میں اپنی پہلی ڈزاسٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم تشکیل دی۔ ایمرجنسی سروس کا دائرہ کار تمام اضلاع اور اب تحصیلوں تک پھیل چکا ہے ۔ سروس کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے کے لیے پنجاب حکومت نے ایئر ایمبولینس سروس اور موٹروے ایمبولینس سروس جیسے تاریخی اقدامات لے کر ہر شہری کو زندگی کا بنیادی حق فراہم کیا ۔آج دور دراز علاقوں کے 192 شدید علیل مریضوں کو ائیر ایمبولنس کے ذریعے اسپیشیلائزڈ ہیلتھ کیئر اہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ۔
ریسکیو 1122 نے اب تک ایک کروڑ 85 لاکھ سے زائد متاثرین کو ریسکیو کیا، 2 لاکھ 73 ہزار سے زائد آگ لگنے کے واقعات میں 751 ارب روپے سے زائد کے اثاثے بچائے، جبکہ موٹر بائیک ریسکیو سروس نے 38 لاکھ سے زائد ایمرجنسیز میں صرف 4 منٹ کے اوسط رسپانس ٹائم سے خدمات فراہم کیں۔ پیشنٹ ٹرانسفر سروس کے ذریعے 15 لاکھ مریضوں کو اسپیشلائزڈ اسپتالوں تک منتقل کیا گیا۔سال 2019میں کووڈ-19 کی وبا کے دوران، ریسکیو 1122 نے 21,000 سے زائد کووڈ کے مریضوں کو ہسپتال منتقل کیا، 4,000 میتوں کی باوقار طریقے سےتدفین کرنے کے ساتھ ساتھ کمزور خاندانوں میں 50,000 راشن کے پیکٹ تقسیم کر کے ہر اول دستے کا کردار ادا کیا۔
سیلاب کے دوران ریسکیو 1122 نے تاریخ ساز بوٹ ریسکیو آپریشن انجام دیا، جس کے تحت 4 لاکھ 59 ہزار سے زائد متاثرہ شہریوں اور ان کے مویشیوں کو محفوظ مقامات تک منتقل کیا گیا۔وزیرِ اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز کی خصوصی ہدایت پر ریسکیو بوٹس کو "کلینک آن بوٹ” میں تبدیل کر کے نہ صرف متاثرین کو فوری طبی امداد فراہم کی گئی بلکہ گھر گھر راشن پہنچانے کے لیے بھی ان بوٹس کو استعمال کیا گیا۔ اب یہی بوٹس سروے ٹیموں کی معاونت کے لیے میدانِ عمل میں سرگرم ہیں، تاکہ بحالی کے مراحل میں بھی ریسکیو 1122 کی خدمات عوام تک مؤثر انداز میں پہنچتی رہیں۔
ریسکیو 1122 نے پنجاب کی تمام یونین کونسلز میں کمیونٹی ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں (CERTs) بھی قائم کی ہیں ۔یہ تربیت یافتہ ٹیمیں ہنگامی حالات میں ریسکیو 1122 کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرتی ہیں، تاکہ بروقت اور مؤثر امدادکو ممکن بنایا جا سکے۔ مزید برآں ایمرجنسی سروس، ریسکیو کیڈٹ کور پروگرام کے تحت کالج اور یونیورسٹی کے طلباء کو ابتدائی طبی امداد اور ایمرجنسی رسپانس کی تربیت دےرہی ہے۔یہ اقدام نوجوانوں میں سماجی ذمہ داری کا شعور اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ”ہر گھر میں ایک فرسٹ ایڈر” کے وژن کو عملی جامہ پہنا رہا ہے، جو محفوظ اور مستحکم معاشرے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
ایمرجنسی سروسز اکیڈمی لاہور نے پاکستان کے تمام صوبوں میں ایمرجنسی سروسز کے نظام کے قیام کے لیے 26,000 سے زائد ریسکیورز کو تربیت فراہم کی۔ریسکیو 1122 کا مربوط اور مؤثر نظام نہ صرف تمام صوبوں کے لیے ایمرجنسی سروس کا ماڈل ہے بلکہ یہ اقوام متحدہ انسراگ سے جنوبی ایشیا میں پہلا مستند ادارہ بن چکا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو سال 2024 میں اقوام متحدہ انسراگ ایشیا پیسیفک ریجن کی صدارت سونپی گئی۔اس سنگ میل کے نتیجے میں پاکستان میں تین انٹرنیشنل پروگرامز کا انعقاد کیا گیا ، جس میں انٹرنیشنل ریسکیو چیلنج، اقوام متحدہ انسراگ ایکسرسائزلاہوراور اسلام آباد میں اقوام متحدہ انسراگ ایشیا پیسیفک ریجنل میٹنگ بھی منعقد ہوئیں۔ان تقریبات میں30 ہیومنٹیرینادارےاور 23 ممالک کے 274 مندوبین نے شرکت کی۔
حادثات سے بچاؤ کی تیاری کی استعدادِ کار میں اضافہ کے لیے پنجاب بین الاضلاع ریسکیو ٹیمز کا مقابلہ 14 سے 17 اکتوبر ایمرجنسی سروسز اکیڈمی لاہور میں منعقد کیا جا رہا ہے تاکہ نیشنل ریسکیو چیلنج 2025 کے لیے بہترین ٹیموں کا انتخاب کیا جا سکے۔ یہ نیشنل چیلنج 20 سے 22 اکتوبر 2025 ایمرجنسی سروسز اکیڈمی لاہور میں منعقد ہوگا، جس میں فائر فٹنس، کیبل کارٹ ہائٹ ریسکیو، واٹر ریسکیو، ڈیپ ویل ریسکیو اور ٹراما مینجمنٹ کے مقابلے شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ دسمبر میں نیشنل والنٹیئرCERTs چیلنج کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ کمیونٹی ایمرجنسی ریسپانس ٹیموں کی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی صلاحیتوں کا جائزہ لیا جا سکے، جن میں انسیڈنٹ کمانڈمینجمنٹ، Mass Causality Incident ، بنیادی زندگی کی طبی امداد، آگ، پانی اور سیلاب کی ایمرجنسیز سے نمٹنے اور ڈیڈ باڈی مینجمنٹ شامل ہیں۔
مسلسل جدت، تربیت اور کمیونٹی کی شمولیت کے ذریعے پاکستان کی ایمرجنسی سروسز ایک زیادہ محفوظ معاشرے کی بنیاد رکھ رہی ہے۔آج جب قوم 2005 کے سانحے میں کھو جانے والی زندگیوں کو یاد کر رہی ہے، تو وہاں وہ ہر شہری کی حفاظت کے لیے غیر متزلزل عزم کا جشن بھی منا رہی ہے۔ 8 اکتوبر کو ہم نہ صرف ان جانوں کو یاد کرتے ہیں جو 2005 میں ہم سے جدا ہوئیں، بلکہ اس قومی عزم کو بھی سلام پیش کرتے ہیں جو ہر بحران میں عوام کی حفاظت کو یقینی بناتا ہے۔