اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں ججز کی تعیناتی کیلئے ایگزیکٹو کی عدلیہ سے مشاورت لازمی قرار دیدی۔
جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے عمار سہری ایڈووکیٹ کی درخواست منظورکرنے کا فیصلہ جاری کردیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ریاست کےتین ستون مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ آزاد ہیں اور کسی کو دوسرے پر بالادستی حاصل نہیں، کوئی بھی قانون یا انتظامی عمل جو عدلیہ کی آزادی کو متاثر کرے وہ آئین سے متصادم اور باطل ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ماتحت عدلیہ بھی اسی آئینی تحفظ کی حقدار ہے جو اعلیٰ عدلیہ کو حاصل ہے، ججز کی سروس کی شرائط میں آزادانہ، غیرجانبدارانہ اور بیرونی دباؤ سے آزاد ہو کر اختیارات کا استعمال شامل ہوگا۔
عدالت نے حکم دیا کہ ججز تعیناتی میں وفاقی حکومت اپنے اختیارات اسلام آباد ہائیکورٹ سے مشاورت کے بعد استعمال کرے، اسلام آباد میں دوسرے صوبوں سے ڈیپوٹیشن پر لائے گئے ججز عدلیہ کی خودمختاری کو متاثر کرتے ہیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ عدالتی افسران کی تقرری، مدت ملازمت اور برطرفی کے لیے حکومت ترمیم کرے، ترمیم تک کوئی بھی تقرری، ٹرانسفر یا برطرفی سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے ساتھ مشاورت سے ہوگی، سپریم کورٹ یا اسلام آباد ہائیکورٹ کی مشاورت کے بغیر تقرری، ٹرانسفر یا برطرفی غیرقانونی تصور ہوگی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت قانون و انصاف اور کابینہ ڈویژن کو فیصلے کی نقول بھجوانے کا حکم بھی دیا۔