ایس ڈی پی آئی کو دولتِ مشترکہ میں مبصر ادارے کا درجہ حاصل

اسٹریٹیجک مکالمے  میں تسلیم شدہ ادارے ”تبدیلی کے پیامبر“ قرار،علمی سفارت کاری میں پاکستان کی نئی پیش رفت

0
اسلام آباد : پاکستان کے معروف تھنک ٹینک پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) نے بین الاقوامی سطح پر ایک اور سنگِ میل عبور کر لیا ہے، جب اسے باضابطہ طور پر دولتِ مشترکہ سیکرٹریٹ میں بطور مبصر ادارہ تسلیم کر لیا گیا۔ ایس ڈی پی آئی یہ اعزاز حاصل کرنے والا پاکستان کا پہلا ادارہ بن گیا ہے۔یہ اعزاز ایک اہم اسٹریٹجک مکالمے کے دوران حاصل ہو، جس کا مقصد عالمی نوعیت کے سنگین مسائل پر غور و خوض اور رکن تنظیموں کے مابین اشتراکِ عمل کو فروغ دینا تھا۔اس مکالمے میں دنیا بھر سے حال ہی میں تسلیم شدہ تنظیموں کے نمائندگان، پالیسی سازوں اور قائدین نے شرکت کی۔ تقریب کا افتتاح دولتِ مشترکہ کی سیکرٹری جنرل، شِرلی آیورکور بوچوی نے کیا جنہوں نے تسلیم شدہ اداروں کے کردار کو ”تبدیلی کے پیامبر اور امید کے نشان“ قرار دیا۔سیکرٹری جنرل نے اتحاد اور اجتماعی کوششوں کی افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تسلیم شدہ اداروں کی کاوشیں ہم سب کے لئے باعثِ حوصلہ ہیں۔ ہم سب مل کر ایک زیادہ پائیدار، منصفانہ اور پرامن دنیا کی تعمیر کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مکالمے اور اشتراکِ عمل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اس اسٹریٹیجک اجلاس کو مستقبل کی کئی اہم ملاقاتوں کی تمہید قرار دیا۔ انہوں نے تسلیم شدہ اداروں کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا اور یقین دلایا کہ دولتِ مشترکہ ان کے اقدامات کو مزید مو ¿ثر بنانے کےلئے ہر ممکن معاونت فراہم کرے گی۔ایس ڈی پی آئی کے سربراہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے دولتِ مشترکہ سیکرٹریٹ میں مبصر ادارے کے طور پر تسلیم کئے جانے کو ”ایک خواب کی تعبیر اور قومی وقار کا لمحہ“ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی کو یہ امتیازی حیثیت حاصل ہونا نہ صرف ادارے کی دہائیوں پر محیط تحقیقی میراث کا عالمی اعتراف ہے بلکہ پاکستان کی علمی سفارت کاری کی تاریخ میں بھی ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایس ڈی پی آئی پاکستان کا پہلا ادارہ ہے جسے کامن ویلتھ کی سطح پر یہ مقام حاصل ہو اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ تحقیق، پالیسی سازی اور آزاد علمی آوازیں کس طرح عالمی مکالمے میں اثر انگیزی پیدا کر سکتی ہیں۔ انہوں نے اس بات کی یاد دہانی کرائی کہ یونیورسٹی آف پنسلوانیا کی عالمی درجہ بندی میں ایس ڈی پی آئی ان 100سرِفہرست تھنک ٹینکس میں شامل رہا ہے جو امریکہ سے باہر عالمی سطح پر پالیسی تحقیق میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ڈاکٹر عابد سلہری نے ادارے کی فکری خودمختاری کو ایس ڈی پی آئی کی بنیادی طاقت قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہم حکومت کے ساتھ شراکت داری کرتے ہیں اسکی ماتحتی نہیں کرتے ہماری یہی غیر وابستگی ہمیں وہ آزادی دیتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی کی تحقیق و تجزیہ محض علمی مشق نہیں بلکہ یہ پالیسی تشکیل میں موثر کردار ادا کرتا ہے جس کا مظہر پاکستان کی قومی صنعتی پالیسی، قومی سرکلر اکانومی پالیسی اور نئی قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی جیسی متعدد کلیدی پالیسی دستاویزات ہیں۔عالمی تعاون کے فروغ کے لئے انہوں نے ایک ”کامن ویلتھ تھنک ٹینکس ایسوسی ایشن“ کے قیام کی تجویز پیش کی، جو تعلیم، صحت، ماحولیاتی تبدیلی اور معیشت جیسے شعبوں میںعلم، بصیرت، اور موثر پالیسی سفارشات کے تبادلے کے ذریعے رکن ریاستوں کے مابین مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دے سکے ۔انہوں نے پیشکش کی کہ ایس ڈی پی آئی کی اقوامِ متحدہ کی ماحولیاتی کانفرنس (COP) میں حاصل تسلیم شدہ حیثیت کو دیگر دولتِ مشترکہ کے اداروں کے ساتھ اشتراکِ علم اور اشتراکِ اثر کےلئے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔تقریب میں نو تسلیم شدہ تنظیموں کے قائدین نے اپنی اپنی تنظیموں کے کام اور کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر، کامن ویلتھ فیشن کونسل ڈینیئل ہیٹن نے ذمہ دارانہ فیشن پر خطاب کیا اور فیشن انڈسٹری میں پائیداری اور اخلاقی اقدار کو ا ±جاگر کیا۔ بانی و چیف ایگزیکٹو آفیسر، کامن ویلتھ ہیریٹیج فورم فِلپ ڈیوڈ نے صلاحیت سازی اور علم کے تبادلے کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی۔ ڈائریکٹر انٹرنیشنل ریلیشنز اینڈ اسٹریٹیجیزچارلس گیریٹ نے کامن ویلتھ کے ان اقدامات پر گفتگو کی جو دو عالمی جنگوں کے دوران شہید ہونے والے کامن ویلتھ سپاہیوں کی یادگاروں سے متعلق ہیں۔ ہارٹ فلنیس انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ مقررہ مامتا سبرا منیم نے ذہنی سکون اور فلاح کے فروغ سے متعلق ادارے کے کام پر اظہار خیال کیا۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر لا یرز ودآوٹ بارڈرز جیسیکا رائک مین نے انصاف تک رسائی کے فروغ کے لئے اپنے ادارے کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔
Leave A Reply

Your email address will not be published.