لاہور: بھارت کی جانب سے پاکستان کو سیلاب سے متعلق نئی معلومات فراہم کرنے کے بعد پنجاب میں اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا گیا ہے جبکہ جلال پور پیر والا میں سیلاب کے باعث صورتحال خراب ہونے کے بعد پاک فوج کو مدد کے لیے طلب کر لیا گیا ہے۔
بھارت نے پاکستان سے پھر سفارتی رابطہ کرتے ہوئے دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروزپور کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب سے آگاہ کیا ہے جس پر وزارت آبی وسائل نے 28 اداروں کو انتباہی خط جاری کر دیا۔
پی ڈی ایم اے پنجاب نے ہریکے زیریں اور فیروزپور زیریں میں اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کرتے ہوئے مقامی انتظامیہ کو شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
مانگا منڈی کے ہتر گاؤں میں دریائے راوی کے سیلابی پانی میں پھنسے 9 افراد کو ریسکیو 1122 نے امداد کے لیے فون آنے کے بعد محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔
کہروڑ پکا کے علاقے ٹبی وڈاں رتھاں والا، موچی والا، ڈیرہ دلاور حفاظتی بند ٹوٹ گئے، پانی تیزی سے آبادیوں کے طرف بڑھنے لگا، ہزاروں ایکڑ کھڑی فصلیں زیر آب آ گئیں، علاقہ مکیں اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرنے لگے۔
دوسری جانب ملتان کے شیر شاہ فلڈ بند کے اندر موجود درجنوں بستیوں میں کھڑے پانی کے باعث مکانات گرنا شروع ہو گئے ہیں جبکہ بارش کے باعث سیلاب متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
سی پی او ملتان صادق علی کا کہنا ہے کہ جلال پور پیر والا میں صورتحال خراب ہونے کے باعث پاک فوج کی مدد طلب کر لی گئی ہے، ریسکیو آپریشن میں پاک فوج کی 14 کشتیاں حصہ لے رہی ہیں، ریسکیو 1122 کی 8 کشتیاں جبکہ پولیس نے 5 پرائیویٹ کشتیاں بھی آپریشن میں شامل کر لی ہیں، مجموعی طور پر 27 کشتیاں متاثرین کو ریسکیو کرنے میں مصروف ہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق دریاؤں میں شدید سیلابی صورت حال کے باعث صوبے کے 4100 سے زائد موضع جات جبکہ مجموعی طور پر 42 لاکھ 25 ہزار افراد متاثر ہوئے، ان میں سے 20 لاکھ 14 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
سرکاری رپورٹ کے مطابق سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 423 ریلیف کیمپس، 512 میڈیکل کیمپس اور 432 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں، ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کے دوران 15 لاکھ 11 ہزار جانوروں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
پی ڈی ایم اے کے ڈی جی کے مطابق 4150 دیہات اور 41 لاکھ 50 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ 56 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق پاکستان کا منگلا ڈیم 87 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد جب کہ انڈیا کے بھاکڑا ڈیم 90 فیصد، پونگ ڈیم 99 فیصد اور تھین ڈیم 97 فیصد تک بھر چکے ہیں۔
بارش کے نئے سپیل سے بھارتی ڈیموں سے مزید پانی کے اخراج کا خدشہ ہے۔
دوسری طرف پنجاب کے شہر چشتیاں میں کے کمران گاؤں میں سیلابی پانی کے ایک عارضی حفاظتی بند کو توڑنے کی کوشش میں پولیس نے 17 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
بہاولنگر کے ستلج بیلٹ کے 160 کلومیٹر طویل علاقے میں مقامی افراد کی جانب سے مختلف مقامات پر بنائے گئے کئی عارضی بند ٹوٹ گئے ہیں، جس کے باعث ہزاروں ایکڑ زمین زیرِ آب آگئی ہے اور منچن آباد، بہاولنگر اور چشتیاں کے درجنوں دیہات متاثر ہوئے ہیں جو شہروں سے کٹ چکے ہیں۔
ملتان سے گزرنے والا دریائے چناب کا سیلاب تحصیل شجاع آباد اور تحصیل جلالپور میں تباہی مچاتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے، 2 دریاؤں کے سنگم پر واقع ہونے کی وجہ سے ضلع ملتان میں سب سے زیادہ نقصانات تحصیل جلال پور پیر والہ میں ہوئے جہاں 50 سے زائد مواضعات متاثر ہو ئے ہیں۔
محکمہ انہار کے مطابق شہر کو بچانے کے لئے 8کلومیٹر لمبا عارضی بند تیزی سے بنایا جا رہا ہے۔
ملتان اکبر فلڈ بند اور شیر شاہ فلڈ بند پر پانی کے بہاؤ میں وقتی طور پر کچھ کمی آ گئی ہے، 48 گھنٹے سے پانی کی سطح 394 فٹ پر موجود ہے، شیر شاہ فلڈ بند کو مزید مضبوط بنانے کےلیے بند پر مسلسل مٹی ڈالنے کا عمل جاری ہے۔
ادھر ہیڈ پنجند پر بھی اونچے درجےکا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 70 ہزار کے قریب پہنچ گیا، چنیوٹ کے مقام پر بھی درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
علی پور میں سپر بند کے ٹوٹنے سے درجنوں دیہات زیر آب آ گئے ہیں، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
بہاولنگر میں سیلاب کی شدت نے 143 دیہات کو زیر آب کر دیا ہے اور ایک لاکھ سے زائد افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے، اس علاقے میں سیلاب نے گھروں، فصلوں اور دیگر ضروریات زندگی کو تباہ کر دیا ہے۔
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی آئی ہے، لیکن اس کے باوجود اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے، جس سے مزید علاقوں میں پانی کی آمد کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
اسی دوران دریائے راوی کے مائی صفوراں بند سے نکلنے والے سیلابی ریلے نے کبیروالا کے 40 دیہات کو ڈبو دیا ہے، جس سے 80,000 سے زائد افراد بے گھر ہو گئے ہیں، سیلاب نے فصلوں، گھروں اور سرکاری عمارتوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
دوسری طرف محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد بپھرا ریلا سندھ میں داخل ہوگیا ہے، ہیڈ پنجند پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، پنجند بیراج پر پانی میں 97 ہزار 706 کیوسک اضافہ ہوا ہے۔ آمد اور اخراج اس وقت 4 لاکھ 46 ہزار 820 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق تریموں بیراج پر پانی کی آمد اور اخراج 5 لاکھ 8 ہزار 371 کیوسک ریکارڈ جبکہ گڈو بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 66 ہزار 151 کیوسک ہے۔
ادھر سکھر بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 29 ہزار 990 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ کوٹری بیراج پر 2 لاکھ 45 ہزار کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 26 ہزار 497 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
سیہون میں دریائی پٹی کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے اعلانات کیے جا رہے ہیں جبکہ محکمہ آبپاشی کے حکام کا کہنا ہے کہ حفاظتی بندوں کی کمزور جگہوں پر کام جاری ہے۔
پنجاب کے دریاؤں کی صورت حال
فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق چناب میں تریموں اور پنجند میں بہت اونچے درجے کا سیلاب ہے، تریموں کے مقام پر اس وقت پانی کا بہاؤ پانچ لاکھ 43 ہزار کیوسک جبکہ پنجند پر چار لاکھ 89 ہزار کیوسک ہے۔
راوی میں بلوکی کے مقام پر ایک لاکھ 52 ہزار کیوسک پانی کے ساتھ بہت اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ شاہدرہ اور سدھنائی میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
ستلج میں گنڈا سنگھ والا میں انتہائی اونچے درجے جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر 138,305 کیوسک پانی کے ساتھ اونچے درجے کا سیلاب ہے۔