ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کی قومی، دینی اور فلاحی خدمات کو خراج تحسین، خوارج کے خلاف فتویٰ تاریخ ساز ثابت ہوا
اسلامی نظریاتی کونسل کی دعائیہ تقریب میں شہید علّامہ کو خراج عقیدت، ملکی سلامتی کے لیے جانیں نچھاور کرنے والے تمام شہداء کو بھی یاد کیا گیا
اسلام آباد : اسلامی نظریاتی کونسل کے ہال میں سابق رکن اسلامی نظریاتی کونسل، ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ علامہ ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی الازہری شہید پاکستان کی ملی، دینی اور فلاحی خدمات اور آپ کی شہادت کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر محمد راغب نعیمی نے کہا کہ آپ کا پاکستان کی بقا اور خوارج کے خاتمہ کے لیے دیا گیا فتویٰ انتہائی اہم ہے۔ اسی فتویٰ کی بنیاد پر پاکستان میں خودکش حملوں کو حرام قرار دیا گیا۔ اسی طرح خوارج کی طرف سے پاکستانی افواج، انتظامیہ اور عامۃ الناس کا بہیمانہ قتل خلاف شریعت قرار دیا گیا۔ اسی فتویٰ کی وجہ سے خوارج نے آپ کو ۱۲؍ جون ۲۰۰۹ء کو اپنے چار روحانی بیٹوں کے ساتھ جامعہ نعیمیہ لاہور میں خودکش حملے میں شہید کر دیا۔ آپ کی شہادت نے دہشت گردوں کے خلاف حکومتی اور ریاستی اقدامات کو تقویت دی۔ آپ نے سیکڑوں دینی طلباء تیار کیے جو ملک و بیرون ملک دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ۲۰۰۵ء کے زلزلہ اور سیلاب میں آپ نے بیش بہا فلاحی اقدامات کیے۔ حکومت پاکستان نے ان خدمات کے اعتراف میں آپ کو بعداز شہادت ہلال شجاعت اور ستارہ شجاعت کے سول اعزازات سے نوازا۔
سابق ڈین اصول الدین بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد اور معروف اسکالر ڈاکٹر ظفر اللہ بیگ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا سرفراز نعیمی نے پاکستان اور دین اسلام کی بقا کے لیے بے پناہ خدمت کی ہے اور ان کی ان خدمات کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔ آپ سادہ منش اور ملنسار انسان تھے۔
جناب چیئرمین نے دعائیہ تقریب میں نہ صرف ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی شہید کے لیے دعا کی بلکہ آج تک دہشت گردوں کے خلاف ملکی و قومی سلامتی کی خاطر جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے تمام فوجی افسران اور جوانوں کے لیے بھی دعا کی۔