برٹش کونسل، ایچ ای سی اور وزارت آئی ٹی کی مشترکہ کاوش

پاکستان کے آئی ٹی گریجویٹس کو عالمی معیار کے مطابق بنانے کیلئے اصلاحات پر اتفاق

0

اسلام آباد : یورپی یونین کے فنڈڈ ٹی وی ای ٹی سیکٹر سپورٹ پروگرام کے تحت برٹش کونسل نے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن (MoITT) کے تعاون سے ایک اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس منعقد کیا جس کا عنوان تھا “مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ آئی ٹی گریجویٹس کی تیاری: انڈسٹری پارٹنرشپ کے ذریعے فائنل ایئر پراجیکٹس، مرکزی ٹیسٹ اور نصاب کی اصلاح۔”

اجلاس میں پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کے نمایاں نمائندے شریک ہوئے، جس کا مقصد ملک بھر میں ہر سال تیار ہونے والے 75 ہزار سے زائد کمپیوٹنگ اور آئی ٹی گریجویٹس کی معیار، افادیت اور روزگار کے مواقع کو بہتر بنانا تھا۔ اس موقع پر یورپی یونین، ایچ ای سی، MoITT، پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ (PSEB)، پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (P@SHA) سمیت تعلیمی و صنعتی شعبے کے اہم نمائندے بھی شریک ہوئے۔

اجلاس میں تین اہم موضوعات زیرِ غور آئے: فائنل ایئر پراجیکٹس کو روایتی یونیورسٹی ماڈل سے انڈسٹری پلیسمنٹ ماڈل میں ڈھالنا تاکہ طلبہ عملی اور حقیقی دنیا کے تجربات سے مستفید ہو سکیں۔ دوسرا، قومی سطح پر مرکزی آئی سی ٹی گریجویٹ ٹیسٹ کے انعقاد کی ممکنہ افادیت پر غور تاکہ گریجویٹس کی صلاحیتوں کو جانچا جا سکے اور بھرتی کے عمل کو سہل بنایا جا سکے۔ تیسرا، نصاب کی اصلاح جس میں نئی ٹیکنالوجیز، عالمی سطح پر تسلیم شدہ سرٹیفکیشنز اور عملی مہارتوں کو شامل کرنے کی سفارش کی گئی۔

ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالقیوم نے نصاب کی اصلاح کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہیں۔ وفاقی سیکرٹری MoITT، ضرار ہاشم نے اس اقدام کو پاکستان کے لیے ایک سنگ میل قرار دیا اور کہا کہ دنیا علم پر مبنی معیشت کی طرف بڑھ رہی ہے، ایسے میں ضروری ہے کہ ہمارے گریجویٹس عالمی سطح پر مسابقت کے قابل ہوں۔

برٹش کونسل کے کنٹری ڈائریکٹر جیمز ہیمپسن نے کہا کہ تعلیم کو ڈیجیٹل معیشت کے ساتھ ہم آہنگ ہونا چاہیے اور یہ اجلاس تعلیمی اداروں اور صنعت کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کرے گا تاکہ پاکستان کے آئی ٹی گریجویٹس صرف ملازمت کے اہل نہ ہوں بلکہ قیادت کے بھی قابل ہوں۔

پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ (PSEB) کے سی ای او ابو بکر نے کہا کہ تیز رفتار ٹیکنالوجی، خصوصاً مصنوعی ذہانت (AI)، بے پناہ مواقع فراہم کر رہی ہے اور اس کے لیے اکیڈمیہ اور انڈسٹری کا ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر چلنا ناگزیر ہے۔

اجلاس کے اختتام پر اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ انڈسٹری میں طلبہ کے لیے پلیسمنٹ ماڈلز کا جائزہ لیا جائے گا، نصاب میں انڈسٹری سے تسلیم شدہ سرٹیفکیشنز اور عملی مہارتوں کو شامل کیا جائے گا اور مرکزی ٹیسٹ کے انعقاد کی ممکنہ افادیت پر مزید غور کیا جائے گا۔ اجلاس کی سفارشات کو آئندہ اصلاحات کے لیے باضابطہ طور پر جمع کرایا جائے گا۔

یہ اقدام پاکستان کے آئی ٹی ایجوکیشن سسٹم کو مضبوط اور انڈسٹری سے منسلک بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے، جس سے گریجویٹس تیزی سے بدلتی ڈیجیٹل معیشت میں بہتر کارکردگی دکھا سکیں گے اور قومی ترقی میں زیادہ مؤثر کردار ادا کر سکیں گے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.