سید اسعد گیلانی
قائد اعظم سید مودودی کو ایک نیک مخلص دیانتدار اور قابل انسان سمجھتے تھے۔ قائد اعظم کی علامہ اقبال کے ساتھ بھی دوستی تھی، دونوں ہندوستانی مسلمانوں کی آزادی اور
پاکستان کے حصول کے لیے آپس میں صلاح مشورے کیا کرتے تھے۔ قائد اعظم ، علامہ اقبال کی بڑی عزت کرتے تھے اور ان کی باتوں کو بہت اہم سمجھتے تھے۔ انہیں معلوم تھا کہ اقبال ہی نے سید مودودی کو حیدر آباد دکن سے پنجاب بلایا تھا۔ چنانچہ ایک دفعہ جب ابھی پاکستان نہیں بنا تھا، لوگوں نے قائد اعظم سے پوچھا کہ سید مودودی کیسا آدمی ہے۔ تو قائد اعظم نے جواب دیا تھا کہ وہ بہت تھی ا تھا کہ وہ بہت مخلص، نیک اور قابل شخص ہے۔ مسلم لیگ پاکستان بنائے گی، جب پاکستان بن جائے گا تو پھر ہمارے لیے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوگا کہ پاکستان کو اسلامی سلطنت کیسے بنائیں ۔ سید مودودی اور ان کی جماعت اسلامی اُس وقت کی تیاری کر رہی ہے۔ اس لیے وہ بہت ہی ضروری اور مفید کام کر رہے ہیں۔ یہی بات قائد اعظم نے جماعت اسلامی کے ایک وفد سے دہلی میں بھی کی تھی، جب جماعت اسلامی کا وفد قائد اعظم سے ملا۔ اور اور ان کے سامنے جماعت اسلامی کے اغراض و مقاصد پیش کیے تو قائد اعظم نے فرمایا:
مسلم لیگ ہنگامی حالات سے دوچار ہے اور ضروری کام میں مصروف ہے البتہ جب پاکستان قائم ہو جائے گا تو جماعت اسلامی کا کام شروع ہو جائے گا۔“
انہوں نے جماعت اسلامی کے پروگرام کو بھی پسند کیا تھا۔
یہ سید مودودی بچپن ،جوانی بڑھاپا کتاب سے لیا گیاہے ۔اس کے مصنف سید اسعد گیلانی ہیں۔