لاہور ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے پر تشویش، قومی کمیشن برائے وقار نسواں کا ردِعمل
15 سالہ لڑکی کی شادی کو درست قرار دینے کے عدالتی فیصلے پر گہری,ملک بھر میں شادی کی کم از کم عمر 18 سال مقرر اور نافذ کی جائے
اسلام آباد- قومی کمیشن برائے وقار نسواں (NCSW) نے لاہور ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں 15 سالہ لڑکی کی شادی کو سنِ بلوغت کی بنیاد پر درست قرار دیا گیا۔ این سی ایس ڈبلیو یقینی طور پر سمجھتا ہے کہ کم عمری کی شادی لڑکیوں کے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور صنفی تشدد کی ایک شکل ہے جو غربت، ناخواندگی اور صحت کے مسائل کو بڑھاتی ہے۔
کمیشن کے مطابق نوعمر بچیوں کی شادی شدید جسمانی و نفسیاتی خطرات کا باعث بنتی ہے جن میں زچگی کی پیچیدگیاں، ماؤں اور بچوں کی اموات، غذائی قلت، گھریلو تشدد اور نفسیاتی مسائل شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان آئین اور بین الاقوامی معاہدوں کے تحت کم عمری کی شادی کے خاتمے اور لڑکیوں کے تحفظ کا پابند ہے۔ این سی ایس ڈبلیو نے اپنے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ شادی کی کم از کم عمر ملک بھر میں 18 سال مقرر اور نافذ کی جائے۔
کمیشن نے مطالبہ کیا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں فوری قانون سازی کریں، عدلیہ آئین و عالمی ذمہ داریوں کے تحت قوانین کی تشریح کرے اور تمام ریاستی ادارے، سول سوسائٹی و مذہبی رہنما کم عمری کی شادی کے خاتمے کے لیے مشترکہ جدوجہد کریں۔