میرے بیٹے پر حملہ، میرا انصاف کہاں ہے؟ سابق ایم این اے سید ناصر علی شاہ کی دہائی

برطانیہ ویزہ دینے سے انکاری، منی ٹریل کا سوال — سابق رکن قومی اسمبلی نے اپنے بیٹے کے علاج، خود پر حملے اور پاکستان میں انصاف کے بحران پر نیشنل پریس کلب میں کھل کر بات کی

0
You said:
اسلام آباد: صوبہ بلوچستان کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 259 سے سابق رکن قومی اسمبلی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماء سید ناصر علی شاہ نے کہا ہے کہ مجھ پر باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت خود کش حملہ کیا گیا حملے میں میرے بیٹےریڈھ کی ہڈی ٹوٹ گئی میں نے بیٹے کا برطانیہ میں علاج کروایا جو کہ ابھی بھی وہاں پر زیر علاج ہے،میرے بیٹے کو برطانیہ کی نیشنلٹی نہیں ملی ،ڈاکٹروں نے واضع میڈیکل رپورٹ دے دی کہ وہ فٹ نہیں ہے،میرا بیٹا گزشتہ دنوں اپنا ذہنی توازن بھی کھو بیٹھا ہے تاہم اب بیٹے کے علاج کروانے کے لیے مجھے ویزہ نہیں مل رہا، مجھ سے منی ٹریل کا پوچھا گیا کہ آپ پیسہ کہاں سے لائے ہیں، میں ایک کاروباری آدمی ہوں،برطانیہ سے کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی عزت کروہمارے معاشرے میں انسانوں کو حقوق اور انصاف نہیں فراہم کیا جا رہا، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سید ناصر علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ میں ماضی میں مختلف ممالک میں سفر کر چکا ہوںاب میں باہر جانے کا شوقین نہیں ہوں، خدا کی قسم اب مجھے ویزہ نہیںچاہیے ، آج میں ایم این اے نہیں ہوں مگر پھر بھی ملک کے لیے میرے دل میں بہت درد ہے،ملک کے نظام کو بہت سے مسائل درپیش ہیں،آج ملک کے رہنماؤں کو بیرون ملک میں عزت و مقام نہیں مل رہاآج پاکستان کے رہنما جب باہر جائیں انہیں عزت نہیں ملتی،برطانیہ میںمیں آج کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی عزت کرو،ہمارے معاشرے میں انسانوں کو حقوق اور انصاف نہیں فراہم کیا جا رہا,2010 میں پریس کانفرنس کے دوران میں نے کہا تھا کہ جو آگ گھر میں لگی اسے روکیں ورنہ گلی محلے اور شہر میں لگ جائے گی ،جس کےبعد مجھ پر خود کش حملہ کیا گیا حملے میں میرے بیٹےکی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی،میں نے بیٹے کا برطانیہ میں علاج کروایا وہ آج بھی وہاںزیر علاج ہے اورصحت یاب نہیں ہوامیرے بیٹے کو برطانیہ کی نیشنلٹی نہیں ملی،ڈاکٹروں نے واضع میڈیکل رپورٹ دے دی کہ وہ فٹ نہیں ہے،گزشتہ دنوں میرا بیٹا اپنا ذہنی توازن بھی کھو بیٹھا،اب بیٹے کے علاج کروانے کے لیے مجھے ویزہ نہیں مل رہا، مجھ سے منی ٹریل کا پوچھا گیا کہ آپ پیسہ کہاں سے لائےمیں ایک کاروباری آدمی ہوں، خدا کی قسم اب مجھے ویزہ چاہیے نہیں میں ماضی میں مختلف ممالک میں سفر کر چکا ہوںاب میں باہر جانے کا شوقین نہیں ہوں،لیکن میں کسی کا غلام نہیں ہوں،انہوں نے مزید کہا کہ آج کشمیر کا مسئلہ بہت اہم مسئلہ ہےجو خود کو انسانی حقوق کے چمپیئن سمجھتے ہیںوہ آج فلسطین اور کشمیر پر ظلم پر خاموش کیوں ہیں،آج حکمران اپنے عیش و عشرت میں مصروف ہیں،عام آدمی کے لئے ہمارے معاشرے میں کوئی حقوق نہیں،عام آدمی کا ہمارے ملک میں کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
Leave A Reply

Your email address will not be published.