تحریر: مِس دیبا شہناز اختر
ہیڈ آف کمیونٹی سیفٹی اینڈ انفارمیشن،ریسکیو پنجاب
Email: safepakmission@gmail.com
گزشتہ دو دہائیوں کے دوران، ایمرجنسی سروسز ،ریسکیو1122 پاکستان میں ایک کروڑ پچاسی لاکھ سےزائدایمرجنسی متاثرین کو ریسکیو کر کے شہریوں کے لیے لائف لائن بن چکی ہے۔ریسکیو 1122جنوبی ایشیا کی پہلی ایمرجنسی سروس ہے جوناصرفایمرجنسی ایمبولینس، فائر اینڈ ریسکیو، واٹر اینڈفلڈ ریسکیو،اینیملریسکیو ،موٹربائیک ریسکیو ، ائیر ایمبولینس اور کمیونٹی ایمرجنسی رسپانس ٹیموں پر مشتمل ایک مربوط ایمر جنسی سروس کا نظام ہے بلکہ اس کو اقوامِ متحدہ انسراگ سے سرٹیفائڈ جنوبی ایشیا کی پہلی ریسکیو ٹیم کا اعزاز بھی حاصل ہے۔جس نے فروری 2023 ترکیہ میں آنے والے زلزلے پر اگلے ہی روز رسپانس کیا اوربے شمارقیمتی جانیں بچائیں۔ پاکستان کی یہ سروس حادثات و سانحات سے لے کر قدرتی آفات تک لوگوں کی خدمت کرنے میں ہمہ وقت مصروفِ عمل ہے۔
سال 2004میں صوبہ پنجاب کے مرکزی شہرلاہورسے شروع ہونے والی سروس ریسکیو 1122 کا دائرہ کار پنجاب کے تمام اضلاع ،تحصیلوں کے بعد اب ٹاونز کی سطح تک بھی پھیلایا جا رہا ہے ۔تاہم سال 2023کے پیشنٹ ٹرانسفرسروس ڈیٹا کے مطابق ضلع بہاولنگر ،میانوالی اور بھکرکے دور درازعلاقوں سے 1540سیریس مریضوں کوا سپشلائزڈ ہیلتھ کیئرہسپتالوں میں منتقلیکے دوران 4گھنٹے سے زائد کا وقت لگا جس کے پیش نظر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوازنے 2024میں ائیر ایمبولینس سروس کے آغازکا تاریخی اقداملیا ۔جس کے ذریعےبہاولنگر، میانوالی اور بھکر کےدور دراز علاقوں سے سیریس مریضوں کی جدیدہسپتالوں میں بروقت منتقلی کو یقینی بنایا گیا ،اور اب تک 190 سے زائد مریضوں کو منتقل کیا جا چکا ہے۔
انسانی خدمت کے 21 سالہ سفر کے دوران، ریسکیو 1122 نے متعدد چیلنجز کے باوجود غیر معمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔صوبہ پنجاب اور اس سے باہر مختلف حادثات و سانحات کا شکار 18.5ملین سے زائدمتاثرین کی قیمتی انسانی جانوں کو بچایا ۔سال 2007میں عالمی معیارکے مطابقپاکستانتاریخ کی پہلی جدید فائر ریسکیو سروس قائم کی گئی، جس نےاب تک 273,590 سے زائد آگ کے واقعات پر بروقت رسپانس اور پیشہوارانہ فائر فائٹنگ کے ذریعے751 بلین روپے سے زائد کے نقصانات سے بچایا ۔ اس کے علاوہ موٹربائیک ریسکیو سروس نےپنجاب کے تمام اضلاع میں 3.8 ملینحادثات پر بروقت رسپانس دیا اور 4 منٹ کے اوسط رسپانس ٹائم کو برقرار رکھتے ہوئےشہریوں کو فوری مدد فراہم کی۔ مزید برآں، پیشنٹ ٹرانسفر سروس کے ذریعے 1.5 ملین سے زائد مریضوں کو صحت کی بنیادی سہولیات سے جدید طبی سہولیات سے لیس ہسپتالوں میں محفوظ طریقے سے منتقل کیا گیا ۔ یہی نہیں بلکہ ریسکیو 1122 نےپنجاب کی تمام یونینکونسلوں میں کمیونٹی ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں(CERTs)بھی قائم کی ہیں تاکہ ہر سطح پر ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے شہری بذاتِ خود بھی تربیت یافتہ ہوں اورمعاشرے کو محفوظ بنانے کے لیے باہمی حفاظتی آگاہی کو فروغ دیا جا سکے۔
سا ل 2025 کے تباہ کن سیلاب کے دوران، جبپنجاب کےتین دریاؤں راوی، ستلج اور چنابمیں بیک وقت لاکھوں کیوسک کے سیلابی ریلوں نے نشیبی علاقوں کو شدید متاثر کیا، ریسکیو 1122 نے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر 2.6 ملین شہریوں اور 2.1 ملین جانوروں کا پیشگی انخلاءکروایا ۔ جو لوگ حکومت کی ابتدائی فلڈ وارننگ پر عمل پیرا نہ ہوئے، ان کے لیے ریسکیو 1122 نے ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا بوٹ ریسکیو آپریشن شروع کیا، جس میں ریسکیو 1122 کی ٹیموں نےبھرپور محنت، لگن اور جانفشانی کا ثبوت دیتے ہوئے 35000 سے زائد بو ٹ ٹرپس کےذریعے 449,000 سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ایک ماہ سے زائد جاری رہنے والےاس ریسکیو بوٹ آپریشن میں ریسکیورز نے اپنے آرام کو قربان کیااوراپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیرسیلاب متاثرین کی حفاظت میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔
ایمرجنسی پر بروقت و فوری رسپانس کی بدولتریسکیو 1122 کی سروسز کو عالمی سطح پر سراہا گیا جس کے پیشِ نظر سال 2024 میں پاکستان کواقوام متحدہ انسراگایشیا پیسیفک ریجن کیصدارت دی گئی۔ اس عالمی کامیابی کی وجہ سے پاکستان ریسکیو ٹیم نے تین بین الاقوامی ایونٹسمنعقد کروائے جس میں انٹرنیشنل ریسکیو چیلنج، اقوام متحدہایشیا پیسیفک ارتھ کوئیک ریسپانس ایکسرسائز اوراقوام متحدہ انسراگ کا ریجنل اجلاس شامل ہیں۔ ان تقریبات میں 23 ممالک اور 30 ہیومینیٹیرین پاٹنر ز آگنائزیشنز سے 274 مندوبین نے شرکت کی، جس کی بدولت سرچ اینڈ ریسکیو کے شعبے میں تمام شرکاء کو اپنی اپنی صلاحیتیں دیکھانے کا موقع میسر ہوا۔
ریسکیو سروس کی یہ شاندار کامیابی دور اندیش قیادت ، مضبوط سیاسی سرپرستی اوردن رات ریسکیو آپریشن کرنے والے بہادر ریسکیورز کی مرہون منت ہے۔ایمرجنسی سروسز اکیڈمی میں اعلی تربیت یافتہ انسٹرکٹرز کے زیر سایہ پاکستان کے تمام صوبہ جات سے تعلق رکھنے والے 26,000 سے زائد ریسکیورز کو تربیت دی جا چکی ہے۔اس کے علاوہ ایمرجنسی سروسز اکیڈمی نے سری لنکا، تاجکستان، شام، مالدیپ، اور بھوٹان میں بھی ایمرجنسی رسپانس کی استعدادِکارمیں اضافہ کے لیے تکنیکی اور تربیتی معاونت فراہم کی ہے، جس سے خطے میں آفات سے نمٹنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔
اس کے علاوہ، ریسکیو 1122 عام شہریوں و کمیونٹیز کو ہنگامی حالات وقدرتیآفات پر رسپانس کرنے کے لیےروزانہ کی بنیاد پر تربیتی پروگرام کا انعقاد کرتا ہے۔ جس کے پیش نظرطالب علموں ، نوجوانوں اور والنٹیئرز کو مختلف پروگرامز کے تحت لائف سیور، ریسکیو سکاؤٹ، اور کمیونٹی ایکشن فار ڈزاسٹر رسپانس کی ٹریننگ دی جاتی ہے ۔ اب تک 2 لاکھ 54 ہزار سے زائد شہری لائف سیورکیعملی تربیت حاصل کر چکے ہیںجبکہ تعلیمی اداروں اور یونین کونسلز کی سطح پر ڈیڑھ لاکھ سے زائد نوجوان ریسکیو اسکاؤٹ کی تربیت حاصل کر کے کمیونٹی ایمرجنسی کا حصہ بن رہے ہیں۔ ریسکیو 1122 نےاب تک پنجاب کی تمام یونین کونسلز میں 4000 سے زائدکمیونٹی ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں (CERTs)تشکیل دی ہیں ۔جو کسی حادثے یا سانحے میں ریسکیو 1122 کے شانہ بشانہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے، آگاہی مہم چلانے، شہریوں کوتربیت دینے، اور اپنے اپنے علاقوں میں سیفٹی سروےکرنے میں فعال کردار ادا کر رہی ہیں۔
ریسکیو 1122 کی تاریخ شہید ریسکیورز کو خراج عقیدت پیش کیے بغیر ادھوری ہے جنہوں نے انسانیت کی خدمت کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ ریسکیو 1122 کے یہ بہادر سپوت بے لوث خدمت اور جانبازی کی اعلیٰ ترین مثال ہیں۔ حکومت پاکستان نے گھکڑ پلازہ آپریشن میں شہید ہونے والے ریسکیورز کو بہادری کے اعزازات سے نوازا، جبکہ سیکریٹری ایمرجنسی سروسز، ڈاکٹر رضوان نصیر کو انکی شاندار قیادت کی بدولت تمغہ امتیاز ،ستارہ امتیاز ، اور ڈویلپمنٹ لیڈرشپ کے اعزازات سے نوازا گیا۔ مزید برآں ریسکیو افسران کو تمغہ امتیاز، گورنر ایوارڈ، اور فخر پاکستان کے اعزازات بھی ملے۔ ان کے علاوہ اپنی بے مثال کارکردگی کے اعتراف میں، ریسکیو 1122 کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر متعدد ایوارڈز اور اعزازات سے سرفراز کیا گیا ہے۔
اپنی 21ویں سالگرہ کے موقع پر ریسکیو 1122 اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ مسلسل محنت، جدت، اور انسانی خدمت کے جذبے سے کیا کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ لاہور میں محض ایک ایمبولینس سروس سے شروع ہونے والا یہ ادارہ آج جنوبی ایشیا کا معروف ترین ایمرجنسی سروسز کا مربوطنظام بن چکا ہے، جو پاکستان کے لیے باعث فخر ہے۔ آئندہ برسوں میں بھی یہ ادارہ جانیں بچانے اور محفوظ معاشرےکے قیام کے مشن کو جاری رکھے گا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو یہ توفیق عطا فرمائے کہ ہم خدمت کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھتے ہوئے اسی جوش و جذبے سے انسانیت کی خدمت جاری رکھیں۔آمین