ٹریڈ ایکسپو انڈونیشیا 2025 , پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان اقتصادی تعاون کے نئے دروازے کھل گئے

0

اسلام آباد میں انڈونیشیا کے سفارتخانے نے کراچی میں انڈونیشیا کے قونصل خانے، انڈونیشین چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (KADIN) اور انٹرنیشنل کری ایٹیوز ایکسچینج (ICE) کے اشتراک سے “انڈونیشیا-پاکستان اکنامک نیٹ ورکنگ فورم 2025: مشترکہ مستقبل کی تعمیر” کے عنوان سے ایک اہم فورم کا انعقاد کیا۔ یہ فورم 40ویں ٹریڈ ایکسپو انڈونیشیا (TEI) 2025 کے موقع پر منعقد ہوا، جس میں درجنوں کاروباری رہنماؤں، سرکاری حکام اور تجارتی شخصیات نے شرکت کی۔ پاکستان سے 60 سے زائد کاروباری نمائندے اس فورم میں شریک ہوئے۔

انڈونیشی حکومت کی جانب سے وزارتِ خارجہ کے ڈائریکٹر برائے جنوبی و وسطی ایشیا رکی ایکا ورگانا اِچسان اور وزارتِ سرمایہ کاری کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد اقبال نے نمائندگی کی۔ کاروباری طبقے کی نمائندگی میں ہارمن سسوانتو (KADIN)، عذیر نظام (پاکستان-انڈونیشیا بزنس اینڈ کلچرل نیٹ ورک)، محمد بوازیر (بوازیر گروپ) اور ایوب گبا (K2 انڈسٹریز، کراچی) شامل تھے۔

انڈونیشیا کے سفیر چندرا ڈبلیو. سوکوچو نے اپنے خطاب میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 2025 کے پہلے سات مہینوں کے دوران انڈونیشیا کی پاکستان کو برآمدات 2.16 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 21.83 فیصد زیادہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے کاروباری طبقوں کو فارماسیوٹیکل، حلال انڈسٹری، قابلِ تجدید توانائی، ڈیجیٹل معیشت اور زرعی ٹیکنالوجی کے شعبوں میں مزید تعاون کے مواقع تلاش کرنے چاہئیں۔

KADIN کے نائب چیئرمین برنارڈینو ایم ویگا نے زور دیا کہ پاکستان اور انڈونیشیا کو صرف تجارتی تعلقات پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے بلکہ عوامی و تخلیقی اشتراک کو بھی فروغ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، اس لیے دونوں ممالک کو تخلیقی اور ویلیو ایڈڈ بنیادوں پر شراکت داری کو وسعت دینی ہوگی۔

پاکستانی سفارتخانے کے ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ اٹیچی نسیم راشد نے کہا کہ حکومتِ پاکستان دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست کاروباری اشتراک (B2B) کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ ان کے مطابق “دو بڑی مسلم اقوام کے درمیان تاریخی تعلقات کے تناظر میں معاشی تعاون کو بھی اسی مضبوطی سے استوار کیا جانا چاہیے۔”

فورم کے دوران دو پینل ڈسکشنز کا انعقاد کیا گیا جن میں تجارتی مواقع، مارکیٹ تک رسائی، مشترکہ سرمایہ کاری اور انڈونیشیا-پاکستان ٹریڈ اِن گُڈز ایگریمنٹ (IP-TIGA) پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس معاہدے کا مقصد دوطرفہ تجارت کے دائرے کو وسعت دینا اور ٹیرف و نان ٹیرف رکاوٹوں کو کم کرنا ہے۔

انڈونیشیا کی وزارتِ سرمایہ کاری کے مطابق، گزشتہ پانچ برسوں میں پاکستان انڈونیشیا میں جنوبی ایشیا کے سرمایہ کاروں میں تیسرے نمبر پر رہا ہے، جس کی مجموعی سرمایہ کاری 36.6 ملین امریکی ڈالر رہی۔ آئندہ دونوں ممالک قابلِ تجدید توانائی، دواسازی اور حلال انڈسٹری کے شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے پر متفق ہیں۔

اس موقع پر دونوں ممالک کے تعلقات کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر دو کتابوں کی رونمائی بھی کی گئی:
“75 Years of Indonesia–Pakistan Bilateral Relations: Two Friends, One Spirit” از عطاالکریم اور
“Islamabad to Jakarta: A Personal Reflection” از شمز عباسی۔

فورم کے دوران متعدد معاہدہ ہائے مفاہمت (MoUs) پر دستخط بھی ہوئے، جن میں انٹرنیشنل کری ایٹیوز ایکسچینج (ICE) اور گوادر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، نیز پاکستان کی ہارمن فارماسوٹیکل اور انڈونیشیا کی پی ٹی الٹرا ساکتی کے درمیان معاہدے شامل تھے۔

ٹریڈ ایکسپو انڈونیشیا ملک کی سب سے بڑی بین الاقوامی تجارتی نمائش ہے، جو انڈونیشیا کی بہترین برآمدی مصنوعات اور خدمات کو عالمی خریداروں کے سامنے پیش کرتی ہے۔ یہ نمائش انڈونیشیا کو ایک قابلِ اعتماد تجارتی و سرمایہ کاری کے شراکت دار کے طور پر اجاگر کرتی ہے اور مینوفیکچرنگ، زراعت، ڈیجیٹل معیشت اور تخلیقی صنعتوں کے شعبوں میں دنیا بھر کے خریداروں کو انڈونیشی برآمد کنندگان سے جوڑتی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.