
تحریر: مِس دیبا شہناز اختر
ہیڈ آف کمیونٹی سیفٹی اینڈ انفارمیشن ریسکیو1122پنجاب
Email:safepakmission@gmail.com
جب کوئی انسان اپنے معاشرے اورملک کی فلاح و بہبود کے لیے بلا معاوضہ کام کرنے کا جذبہ رکھتا ہو اور فقط اللہ کی رضا کے لیے ایسے کارِ خیرمیں حصہ لیتا ہے جس سے عوام الناس کو فائدہ ہوایسے جذبے کو رضاکارانہ مددکا جذبہ اور ایسے شخص کو والنٹیئر یا رضا کار کہا جاتا ہے۔ کسی بھی والنٹیئر کی کوششیں کبھی رائیگاں نہیں جاتیں بلکہ والنٹیئر کی کوششیں نہ صرف معاشرے میں اس والنٹیئر کو با اعتماد بناتی ہیں بلکہ ان کوششوں کی وجہ سے کمیونٹی میں سماجی ہم آہنگی کو فروغ ملتا ہے اور والنٹیئرزمل جل کر علاقے کی بہتری کے لیے کام کرتے ہیں۔ والنٹیئرز کے عالمی دن جو کہ 5دسمبر کومنایا جاتا ہے،کے موقع پر میں ان تمام والنٹیئرز کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں جنہوں نے علاقائی اور ملکی سطح پر قدرتی آفات اور مختلف حادثات کے تدارک کے لیے اپنا وقت اور خدمات خالصتاً اللہ کی خوشنودی اور کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لیے انجام دیں۔
1985سے ہرسال 5دسمبرکو والنٹیئرزکا عالمی دن منایا جاتا ہے اس سال بھی یہ دن والنٹیرز کے ساتھ یکجہتی کے عزم کے ساتھ منایا جار ہا ہے جس کا مطلب والنٹیرزکے کاموں کو سماجی سطح پر اجاگر کر کے شہریوں کے رویہ میں تبدیلی لانا اور وطن عزیز میں والنٹیرزم کے جذبے کو فروغ دینا ہے تاکہ ہر شخص والنٹیر کے طور پر کام کرنا اپنے لیے باعث فخر سمجھے اورمعاشرے کو بہتر بنانے میں اپنا عملی کردار ادا کر سکے۔
پاکستان جیسے ملک میں جہاں پر لوگوں کا تما م تر وقت اپنی بنیادی ضرورتوں کو پوراکرنے کی کو شش میں ہی صرف ہو جاتا ہے اس کے باوجود یہاں پر ہر شخص جذبہ خدمت سے سر شار ہے وہ اپنے علاقے کی بہتری کے لیے کام کرنا چاہتا ہے، اور دوسروں کی مدد میں بڑھ چڑھ کر حصہ بھی لیتا ہے ۔ اس کی مثال کئی حادثات و سانحات میں ملتی ہے جیسے 2005کا زلزلہ، کورونا کی وباء اور حالیہ بدترین سیلاب جس کے دوران اور بعد قوم یکجا ہو کر متاثرین کی مدد کے لیے پیش پیش رہی۔ایسے سانحات میں کام کرتے ہوئے کہیں کہیں یہ بھی محسوس ہوتا ہے کہ ہماری نوجوان نسل خاص طور پر والنٹیئرزکو بسا اوقات ان پلیٹ فارمز یا اداروں کی آگاہی نہیں ہوتی جن کے ساتھ ملکروہ اپنے علاقے کے لیے زیادہ بہتر طریقے سے کام کر سکیں۔
جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی اور مربوط ماڈل کی حامل ایمرجنسی سروس، ریسکیو 1122 نہ صرف ہنگامی حالات میں فوری امداد فراہم کرتی ہے بلکہ شہریوں کو کمیونٹی کی سطح پر ایمرجنسی ریسپانس کا فعال حصہ بنانے کے لیے بھی اہم اور مؤثر اقدامات کر رہی ہے۔ ریسکیو 1122 نے اپنے کمیونٹی سیفٹی پروگرام کے تحت تمام والنٹیئرز کو ریسکیو اسکاؤٹس کی حیثیت سے منظم کیا ہے تاکہ وہ اپنے علاقوں میں ایمرجنسیز سے نمٹنے، سیفٹی کلچر کے فروغ اور عوامی خدمت میں ادارے کے شانہ بشانہ کردار ادا کر سکیں۔ اس پروگرام کے تحت شہریوں کو تین مختلف لیولز پر عملی تربیت فراہم کی جاتی ہے، جن میں Level-1 پاک لائف سیور پروگرام شامل ہے جو وزیراعظم پاکستان کی ہدایات پر شروع کیا گیا اور جس کا مقصد عام شہریوں کو زندگی بچانے کی بنیادی مہارتیں مثلاً سی پی آر اور خون بہاؤ کو روکنے کی مہارتیں سکھانا ہے تاکہ روڈ ٹریفک حادثات سمیت دیگر ہنگامی حالات میں قیمتی جانیں بچائی جا سکیں۔ Level-2 ریسکیو اسکاؤٹ کور کے تحت والنٹیرز کو فائر سیفٹی، روڈ سیفٹی، بنیادی طبی امداد، ماحول کی صفائی اور محفوظ کمیونٹی کے فروغ جیسی مہارتیں سکھائی جاتی ہیں، جبکہ Level-3 کمیونٹی ایکشن فار ڈیزاسٹر ریسپانس (CADRE) کے ذریعے شہریوں کو سیلاب، زلزلے اور دیگر قدرتی آفات کے دوران مؤثر انداز میں ریسپانس دینے کے قابل بنایا جاتا ہے۔ نومبر 2025 تک کے اعداد و شمار کے مطابق صوبہ پنجاب میں 3 لاکھ سے زائد لائف سیورز، 1 لاکھ 50 ہزار سے زیادہ ریسکیو اسکاؤٹس اور پنجاب کی تمام یونین کونسلز میں 5 ہزار سے زائد کمیونٹی ایمرجنسی ریسپانس ٹیمیں (CERTs) قائم کی جا چکی ہیں۔ یہ کامیابیاں ثابت کرتی ہیں کہ ریسکیو 1122 پاکستان کا ایسا جامع اور معیاری ادارہ ہے جو نہ صرف ملک کے تمام صوبوں کے ایمرجنسی اہلکاروں کو تربیت فراہم کرتا ہے بلکہ بڑی تعداد میں والنٹیرز کو بھی جدید ایمرجنسی مہارتیں سکھا کر معاشرے کو محفوظ، مستحکم اور قدرتی آفات کے مقابلے کے لیے زیادہ Resilientبنایا جا رہا ہے۔
ریسکیو 1122 کا ریسکیو اسکاؤٹس کور پروگرام این سی سی کے طرز پر پنجاب کے کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات کو تربیت فراہم کرتا ہے۔ اس پروگرام میں والنٹیرز طلبہ ریسکیو اسکاؤٹس موبائل ایپ پر رجسٹریشن کے بعد آن لائن کورس کے بعد عملی تربیت حاصل کر کے سرٹیفیکیشن حاصل کرتے ہیں اور پھر کمیونٹی ایمرجنسی ریسپانس ٹیموں کا حصہ بن کر اپنے علاقوں میں ایمرجنسی ریسپانس، سیفٹی آگاہی اوردوسرے شہریوں کو زندگی بچانے کی عملی مہارتوں پر تربیت بھی فراہم کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں مقامی سطح پر حادثات کی روک تھام کو فروغ مل رہا ہے۔ اس وقت پنجاب کی تمام یونین کونسلز میں فعال CERT ٹیمیں قائم ہوچکی ہیں جنہوں نے حالیہ سیلاب کے دوران ریسکیو سروس کی رہنمائی میں لاکھوں لوگوں اور جانوروں کو محفوظ مقامات تک منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ہر CERT ممبر کو بین الاقوامی معیار کے CADRE کورس پر تربیت دی جاتی ہے جس میں حادثات پر ریسپانس، انسیڈنٹ کمانڈ، زخمیوں کی دیکھ بھال، پانی اور آگ کے حادثات سے نمٹنے کی عملی مہارتیں شامل ہیں، جبکہ یہ ٹیمیں اپنے علاقے کے خطرات کی نشاندہی پر مبنی رپورٹ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر کے ذریعے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی بورڈ میں پیش کرتی ہیں، جہاں ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں ان مسائل کے حل کے لیے اقدامات کیے جاتے ہیں۔ اس طرح ریسکیو کی والنٹیرٹیمیں حکومت اور عوام کے درمیان ایک مضبوط پل کا کردار ادا کر رہی ہیں اور اپنے علاقوں کو حادثات سے پاک اور محفوظ بنانے میں نمایاں خدمات انجام دے رہی ہیں۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ والنٹیئرز کودیرتک بلامعاوضہ اپنے ساتھ منسلک رکھنا بہت مشکل کام ہے لیکن ایمرجنسی سروسز اکیڈمی لاہور میں ہرسال انٹرنیشنل والنٹیئرڈے سرٹ چیلنج کا انعقاد درحقیقت عوام الناس میں ریسکیو سروس اور والنٹیئرز کے مابین پْراعتماد تعلق کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ ہرسال کی طرح اس سال بھی یہ چیلنج 1سے5دسمبر تک جاری رہے گا جس میں پاکستان کے دوست ملک چائنہ سے بھی والنٹیئرکی 2ٹیمیں شرکت کر رہی ہے۔چیلنج کے آخر میں بہترین کارکردگی کے حامل ٹیموں کو انعامات اور تعریفی اسنادسے نوازا جائے گا۔اور آخر میں انٹرنیشنل والنٹیر ڈے CERTچیلنج میں شرکت کرنے والے تمام والنٹیئر زکا شکریہ جن کا رضا کارانہ کام پاکستان میں صحت مند اور محفوظ معاشرے کے قیام کا اہم جز ہے۔ اللہ ہمیں والنٹیئرزم کے اسی جذبے کے تحت وطن عزیز کے لیے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین