"تبدیلی کا خمیازہ: خیبر پختونخواہ میں 13 سالہ تجربہ ناکامی میں بدل گیا”

"نہ صحت ملی، نہ تعلیم، صرف دعوے… اور آج صوبہ بدامنی، کرپشن اور محرومی کا شکار!"

0

تحریر: غزالہ انجم

وزیراعظم یوتھ کوارڈینیٹر برائے ملاکنڈ

گیارہ سال سے اسلام آباد پر چڑھائی، ملک کے طول و عرض میں جلاؤ گھیراؤ، ہر وقت انتشاری سیاست، مگر خیبرپختونخوا میں عوام ترقی کو ترس رہے ہیں۔ یونیورسٹیاں بند ہو رہی ہیں، ہسپتالوں کی حالت خراب ہے، مریضوں کے لیے بستر نہیں، ایبٹ آباد کے ایوب میڈیکل کمپلیکس میں آکسیجن ماسک تک دستیاب نہیں۔ صحت کارڈ پر ناقص دوائیاں دی جا رہی ہیں۔ سب سے افسوسناک واقعہ وہ تھا جب ایوب ہسپتال سے ایم آر آئی مشین چوری ہو گئی۔

بی آر ٹی منصوبہ، بلین ٹری سونامی، اور دیگر دعوے محض فائلوں میں بند پڑے ہیں۔ 460 ارب کے ترقیاتی بجٹ میں سے صرف 230 ارب خرچ ہو سکے، باقی لیپس ہو گئے۔ خیبرپختونخوا میں 13 سالہ حکمرانی میں ایک بھی نیا ہسپتال نہیں بنایا جا سکا۔ صحت کارڈ کے نام پر کھربوں روپے نجی ہسپتال مافیا کو دیے گئے جنہوں نے جعلی آپریشنز کے ذریعے پیسے بٹورے۔

اس کے برعکس مسلم لیگ (ن) نے پاکستان اور خیبرپختونخوا میں حقیقی ترقیاتی منصوبے شروع کیے۔ نواز شریف اور شہباز شریف نے ریاست کو سیاست پر ترجیح دی۔ سی پیک، موٹر ویز، یونیورسٹیاں، اور اسپتال مسلم لیگ (ن) کے کارنامے ہیں۔ چترال جیسے علاقوں کو بھی نواز شریف نے نظرانداز نہ کیا اور 27 ارب روپے کے منصوبے مکمل کیے۔

شہباز شریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب چترال کے سیلاب زدہ علاقوں میں امداد پہنچائی، چترال یونیورسٹی، شندور روڈ، گرم چشمہ روڈ اور کیلاش ویلی روڈ جیسے منصوبے دیے۔ ان کی قیادت نے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو باوقار مقام دلایا۔

دوسری طرف خیبرپختونخوا کی موجودہ حکومت کرپشن، بدانتظامی اور بدامنی میں جکڑی ہوئی ہے۔ دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، پولیس پر حملے، اور عوام میں خوف و ہراس نے دوبارہ سر اٹھا لیا ہے۔ علی امین گنڈاپور کی حکومت کا سارا زور صرف بیانات پر ہے۔ زمینی حقائق بتاتے ہیں کہ حکومت ناکام ہو چکی ہے۔

عوام کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ کون سی قیادت ان کے بہتر مستقبل کی ضامن ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے ثابت کیا ہے کہ وہ ترقی، خوشحالی اور استحکام لا سکتی ہے۔ خیبرپختونخوا کے عوام کو جعلی نعروں سے نکل کر ترقی کی حقیقی راہوں کو اپنانا ہو گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.