اسلام آباد میں فیملی پروٹیکشن اینڈ ریہیبلیٹیشن سینٹر کی تزئین و آرائش مکمل , خواتین اور بچوں کے تحفظ کی جانب اہم قدم
یو این ویمن اور وزارتِ انسانی حقوق کا مشترکہ منصوبہ، صنفی تشدد سے متاثرہ افراد کو وقار، تحفظ اور انصاف فراہم کرنے کے لیے جدید سہولیات فراہم
:
اسلام آباد: صنفی بنیاد پر تشدد (GBV) کے متاثرین کے لیے امید کی ایک نئی کرن، اسلام آباد میں فیملی پروٹیکشن اینڈ ریہیبلیٹیشن سینٹر کی تزئین و آرائش مکمل کر لی گئی۔ یہ منصوبہ یو این ویمن اور وزارتِ انسانی حقوق کے اشتراک سے آسٹریلیا کے ڈیپارٹمنٹ آف فارن افیئرز اینڈ ٹریڈ (DFAT) کے تعاون سے "ایسنشل سروسز پیکج (ESP)” کے تحت مکمل کیا گیا۔
اس اپ گریڈ کا مقصد متاثرہ خواتین اور بچوں کو ایک محفوظ، باوقار اور رازداری پر مبنی ماحول میں جامع خدمات فراہم کرنا ہے، جن میں طبی سہولیات، قانونی معاونت، نفسیاتی مشاورت اور محفوظ حوالگی شامل ہیں۔
اس موقع پر یو این ویمن پاکستان کے کنٹری ریپریزنٹیٹو جناب جمشید قاضی نے کہا:
"یہ تزئین و آرائش محض عمارت کی بحالی نہیں بلکہ صنفی تشدد کے متاثرین کے لیے ایک وسیع اور مربوط نظام کی تشکیل کا اہم حصہ ہے، جس میں قانونی اصلاحات، ادارہ جاتی بہتری اور کمیونٹی انگیجمنٹ کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ پاکستان کے ہر کونے میں متاثرین کو یکساں، معیاری اور باوقار سہولیات میسر آئیں۔”
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق اعظم نذیر تارڑ نے کہا:
"ہم یو این ویمن کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے پاکستان میں صنفی تشدد سے نمٹنے کے لیے ہماری کوششوں میں شراکت داری کی۔ اپ گریڈ شدہ سینٹر ہمارے اس عزم کی عکاسی ہے کہ ہر متاثرہ خاتون اور بچہ محفوظ، باعزت اور مؤثر معاونت حاصل کرے۔”
اس جدید سینٹر کی بدولت متاثرین کو اب ایک ہی چھت تلے تمام بنیادی خدمات حاصل ہوں گی، جو نہ صرف ان کی فوری مدد کریں گی بلکہ انہیں ایک بہتر، خود مختار زندگی کی جانب بھی گامزن کریں گی۔
یاد رہے کہ پاکستان میں 2020 سے 2023 کے درمیان صنفی تشدد کے 63 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں اکثریت گھریلو تشدد کی تھی۔ یہ تعداد اصل پیمانے سے کم ہے کیونکہ بہت سے متاثرین سماجی بدنامی، انتقامی کارروائی کے خوف اور سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے رپورٹ نہیں کرتے۔
ایسے مراکز کی موجودگی نہ صرف متاثرہ خواتین و بچوں کو فوری مدد فراہم کرتی ہے بلکہ انہیں وقار، تحفظ اور انصاف دلانے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے، تاکہ وہ ایک محفوظ اور تشدد سے پاک مستقبل کی جانب قدم بڑھا سکیں۔