"عوام پاکستان پارٹی ملک کا مستقبل روشن کرے گی” ,شاہد خاقان عباسی

سیاست نفرت سے نظریے کی طرف، مایوسی سے امید کی طرف؛ سابق وزیر اعظم کا یومِ تاسیس پر عوامی ولولے سے بھرپور خطاب، بدعنوانی، ادارہ جاتی زوال اور نوجوانوں کی بے یقینی پر کھری باتیں

0

راولپنڈی

سابق وزیر اعظم پاکستان و مرکزی کنوینر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عوام پاکستان ملک کا مستقبل روشن کرے گی۔ملک کو کونے کونے سے لوگ پارٹی میں شمولیت اختیار کررہے ہیں۔ہم مایوس نوجوانوں کے لئے امید کی کرن ثابت ہوں گے۔آج ملک کا ہر ادارہ بدعنوانی کا شکار ہے،عوام اور ملک حکمرانوں کی ترجیح نہیں رہے۔حکمرانوں کی کارکردگی کی وجہ سے آج سیاست نفرت کا نام بن چکا ہے۔آئین کی بالادستی کے بنا ملک کبھی ترقی نہیں کر سکتا۔

انھوں نے یہ بات عوام پاکستان پارٹی کے پہلے یوم تاسیس کے موقع پر کہی۔ان کے ہمراہ چوہدری انعام ظفر ،عثمان عباسی،نزیر کشمیری،ثمینہ شعیب ،اور مرد و خواتین کی کثیر تعداد موجود تھی۔پہلی سالگرہ کے موقع پر کیک کاٹا گیا اور ملک وقوم کی ترقی کے لیے اجتماعی دعا کی گئی۔اس موقع پر تقریب کے میزبان چوہدری انعام ظفر نے کہا کہ شرافت ،ایمانداری اور وفاداری کی مثال شاہد خاقان عباسی ہے۔یہی وجہ ہے کہ عوام جوق در جوق عوام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کر رہی ہے،مفتاح اسماعیل کی جدو جہد رنگ لائی ہے، یہ کارواں بڑھتا جارہا ہے،۔عثمان عباسی نے کہا کہ پورے پاکستان میں پارٹی کا بول بالا ہے۔ راولپنڈی کی قیادت نے بازی جیت لی ہے۔کارکنان کی جدو جہد رنگ لائے گی۔چوہدری انعام ظفر نے ہمیشہ کارکنان کو عزت دی جن کی کامیابی کے لئے دعا گو ہوں۔سردار نزیر احمد کشمیری نے کہا کہ میں جماعت کا ایک سال کامیابی سے مکمل ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔راولپنڈی شہر نے بتا دیا ہے کہ سب شاہد خاقان عباسی،چوہدری انعام ظفر اور قیادت کے ساتھ یے۔ثمینہ شعیب نے کہا کہ مرد و خواتین کی کثیر تعداد کا جمع ہونا یہ ثابت کرتا ہے کہ عوام شاہد خاقان عباسی کے ساتھ ہیں،اج سب کے دل شاہد خاقان عباسی کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔سابق وزیر اعظم پاکستان و پارٹی کے مرکزی کنوینر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج عوام پاکستان پارٹی کے کارکنان ملک کے ہر کونے میں موجود ہیں۔لاکھوں افراد نے اب تک پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔یہ سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔جہاں سیاست نفرت کا نام بن چکا ہو، عوام اور ملک کے مسائل حکومت کی ترجیح نہ رہیں ۔جہاں تفریق کی بات ہوتی ہو،وہاں ملک کیسے ترقی کرے گا ۔ فقط سیاست میں ملک کے مسائل کا حل موجود نہیں۔قومی و صوبائی حکومتوں کا ایک کام بتا دیں جس میں عوام کی بہتری کی بات کی گئی ہو۔جہاں نوجوانوں کے مسائل کا حل تلاش کیا گیا ہو۔اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود بدعنوانی ختم نہیں ہوئی۔کیا تعلیم نے فروغ پایا۔یہ سال بھی گزشتہ سالوں کی طرح عوام پر بھاری رہا۔عوام پاکستان نے ملک کے حقیقی مسائل کی بات کی یے۔ہم ملک و قوم کی خدمت کرنے میدان عمل میں آئے ہیں۔مایوس نوجوانوں کو امید کی روشن کرن دکھائیں گے۔ہمارا مشن پاکستان کی فلاح و بہبود ہے۔ضلع اور شہر کی سطح پر مزید کمیٹیاں تشکیل دیں گے۔سیاست کا مقصد حصول اقتدار نہیں ہوتا۔سیاسی لیڈر شپ نے عوام کے بجائے اپنی فلاح و بہبود کی بات کی ۔گزشتہ 8 سالوں میں ملک غریب سے غریب ہوتا چلا جارہا ہے۔ ملک کے چار کروڑ لوگ سطح غربت کی لکیر سے نیچے ہیں۔چوتھا بجٹ بھی گزر گیا لیکن عوام اور ملک کے لئے ریفارمز نہیں کی گئیں۔ہم سب نے مل کر جماعت کو آگے بڑھانا ہے۔ہم الزمات نہیں لگاتے ہم نظریات کی بات کرتے ہیں۔ملک مایوسی اور بےبسی سے نہیں چلتے۔ہم ایک نظریہ لے کر آئے ہیں۔ یہی وہ جماعت ہے جو پاکستان کا مستقبل روشن کرے گی۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انتخابات عوام کی رائے سے ہونے چاہیں۔ہمارا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ،نہ ہی کسی جماعت میں جائیں گے۔ہم سے سب خائف ہیں کیوں کہ ہم آئین کی بات کرتے ہیں۔جب تک قانون کی حکمرانی نہیں ہوگی۔ملک ترقی نہیں کرے گا۔حکومت جو مرضی ترمیم کرے فرق نہیں پڑے گا جب تک عوام کی خوشحالی پر توجہ نہیں دی جائے گی۔ملک عوام کا ہے، حکمرانوں کا نہیں۔ملک و عوام تفریق کا شکار ہے۔ترقیاتی کام عوام کے پیسے سے ہوتے ہیں جتنی کرپشن اس وقت ہے کبھی پہلے نہیں تھی۔اداروں میں بدعنوانی عام ہے۔صوبوں میں تعلیم،صحت،پولیس ،انتظامیہ ،ترقیاتی اداروں میں خرابی مزید بڑھ چکی یے۔پی ٹی آئی کی تیسری حکومت ہے،سترہ سال سے پی پی پی کی حکومت سندھ میں ہے۔کارکردگی سب کے سامنے ہے ۔کراچی کی چالیس فیصد ابادی پانی سے محروم یے۔ملک میں آئین کی بالادستی نہیں۔احتجاج کرنا ہے تو اس کا مقصدبھی ہونا چاہیے ۔اگر آپ کا مقصد عمران خان کو جیل سے باہر نکالنا ہے تو ایسا مقصد پہلے نہیں دیکھا۔آج ہم اخلاقی ،پارلیمانی قدریں کھو بیٹھے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی لیڈرز کو چاہیے کہ دشمنی ختم کریں اور ملک کے لئے سوچیں۔اج ملک کی ضرورت ہے کہ اس نفاق کو ختم کیا جائے۔جس چارٹر آف ڈیموکریسی پر دونوں نے سائین کیے کیا وہ اس پر قائم ہیں۔ملک کا صدر بدلنے سے ملک پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ملک کی معیشت تھانے داری سے نہیں چلتی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.