جَب ویلی کے ہزارہ واٹر فالز، برطانوی تعاون سے ایکو ٹورزم کا نیا مرکز بننے کو تیار

قدرتی حسن اور قدیم ورثہ یکجا,اسلام آباد سے دو گھنٹے کی مسافت پر واقع یہ جھرنوں کا سلسلہ سیاحت، روزگار اور ماحول کے تحفظ کے نئے امکانات روشن کرے گا۔

0

اسلام آباد: ہری پور کی جاب ویلی میں واقع ہزارہ واٹر فالز پر برطانیہ کے تعاون سے ماحولیاتی سیاحت کا منصوبہ شروع کر دیا گیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد اس قدرتی خزانے کو خیبر پختونخوا کا ایک بڑا سیاحتی مرکز بنانا اور اسے بھمالہ کی تاریخی ورثے سے جوڑ کر اسلام آباد کے قریب ایک نیا سیاحتی راستہ تیار کرنا ہے۔

یہ منصوبہ برطانیہ کے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (FCDO) کے تعاون سے ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے واٹر ریسورس اکاؤنٹیبلٹی پروجیکٹ (WRAP) کے تحت شروع کیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر 50 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں، جس سے آبشار تک محفوظ راستہ اور ایک چھوٹا سیاحتی ہٹ تعمیر کیا جائے گا۔ اس وقت سیاح ایک خطرناک پگڈنڈی استعمال کرتے ہیں جو مقامی افراد لکڑیاں لانے کے لیے بناتے ہیں۔ نیا راستہ اکتوبر 2025 کے وسط تک مکمل کر لیا جائے گا۔

ہزارہ واٹر فالز میں آٹھ بڑی آبشاریں شامل ہیں جن میں سب سے بلند تقریباً 400 فٹ ہے، جو اسے خیبر پختونخوا کا سب سے بڑا واٹر فال سسٹم بناتی ہے۔ یہ مقام اسلام آباد سے صرف دو گھنٹے کی مسافت پر ہے، جو سیاحوں کے لیے آسان اور پرکشش مقام ہے۔

یہ آبشاریں دریائے ہرو میں گرتی ہیں، جو بھمالہ سے گزرتا ہوا خانپور ڈیم میں شامل ہوتا ہے۔ یہ مقام ڈیم سے صرف 45 منٹ (27 کلومیٹر) کے فاصلے پر ہے اور ایک وسیع سیاحتی سرکٹ کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔ بھمالہ اپنی 1700 سال پرانی بدھ مت یادگار "بھمالہ اسٹوپا” کے لیے مشہور ہے، جسے 2017 میں دریافت کیا گیا اور اسے پاکستان میں گندھارا تہذیب کی سب سے اہم دریافتوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ فطرت اور تاریخ کا یہ حسین امتزاج جاب ویلی کو منفرد حیثیت دیتا ہے۔

خیبر پختونخوا محکمہ سیاحت نے اس منصوبے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ یہ نہ صرف سیاحوں کے لیے نئے مقامات فراہم کرے گا بلکہ جاب ویلی کے نازک ماحول کو بھی تحفظ فراہم کرے گا۔

میٹرکس پاکستان کے بانی و سی ای او حسن نثار، جنہوں نے 2021 میں ان آبشاروں کو دریافت کیا، نے اے پی پی کو بتایا کہ "یہ سرمایہ کاری ایک سنگ میل ہے جو جاب ویلی کو پاکستان کی اگلی بڑی سیاحتی منزل میں تبدیل کر دے گی۔” ان کے مطابق منصوبہ مقامی نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع، دکانداروں، گائیڈز اور ڈرائیوروں کے لیے آمدنی کا ذریعہ بنے گا، اور مقامی برادری کو لکڑیاں کاٹنے کے بجائے ماحول کے تحفظ کا متبادل فراہم کرے گا۔

سیاحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جاب ویلی ناران، کاغان اور سوات جیسے بھیڑ بھاڑ والے علاقوں کا بہترین متبادل ثابت ہو سکتی ہے اور منصوبہ بندی کے ساتھ یہ پاکستان کی نمایاں ترین سیاحتی مقامات میں شامل ہو جائے گی۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے مطابق، منصوبے کا بنیادی مقصد ماحول کا تحفظ ہے، اور اگر یہ کامیاب ہوا تو خیبر پختونخوا کے دیگر پوشیدہ قدرتی مقامات پر بھی یہی ماڈل اپنایا جا سکتا ہے۔

اب جب کہ تعمیراتی کام شروع ہو چکا ہے اور ابتدائی سہولیات چند ہفتوں میں تیار ہونے والی ہیں، جاب ویلی ماحولیاتی سیاحت کے ایک نئے مرکز کے طور پر ابھرنے کی راہ پر ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.