گوجرخان میں آراضی ریکارڈ سنٹر عوام کے لیے عذاب بن گیا، شہری ذلیل و خوار
ناکام کمپیوٹرائزڈ نظام، پٹواریوں اور سنٹر عملے کی رسہ کشی نے زمینوں کے سودے معطل کر دیے، عوام کا وزیر اعلیٰ پنجاب سے فوری اپ گریڈیشن اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ۔
گوجرخان (ازرم خیام) آراضی ریکارڈ سنٹر تحصیل گوجرخان کے باسیوں کے لیے درد سر بن گیا شہری ذلیل و خوار ہونے لگے۔ اس تمام تر صورتحال پر شہریوں نے سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے ایک ناکارہ اور بوسیدہ نظام عوام پر مسلط کیا ہے جو سہولت دینے کے بجائے روزانہ اذیت کا باعث ہے۔ یہ صورتحال عوام کے ساتھ سنگین مذاق اور ظلم سے کم نہیں۔ ہمارا وزیر اعلی پنجاب مریم نواز سے مطالبہ ہے کہ اس نظام کو فوری اپ گریڈ کر کے قابلِ عمل بنایا جائے اور ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی جائے، یا پھر پرانا پٹواری سسٹم بحال کیا جائے تاکہ عوام کے زمینوں کے معاملات کم از کم کسی حد تک تو چل سکیں۔ یہاں صورتحال یہ ہے کہ گوجرخان میں شہر میں پیدل آنے والے مختصر وقت میں گاڑیوں اور جائیدادوں کے مالک بن گے ہیں انکے اثاثے چیک کروائے جائیں اس نوکری سے قبل ان کے اثاثے کیا تھے اور اب کیا ہیں ان کے پاس کون سا ایسا کمائی کا ذریعہ آگیا جس سے راتوں رات ان کا لائف اسٹائل ہی بدل گیا متعلقہ اداروں کو اس پر بھی مکمل چھان بین کرنی چاہیے عوامی منتخب نمائندگان کی مسائل سے چشم پوشی اور مقامی انتظامیہ کی نااہلی اور غیر سنجیدگی کے باعث کمپیوٹرائزڈ آراضی ریکارڈ سسٹم مکمل طور پر فیل ہوگیا ہے۔ عوام کو سہولت دینے کے دعوے محض دکھاوا ثابت ہو رہے ہیں۔ تحصیل گوجرخان میں زمینوں کے ریکارڈ کا نظام بری طرح مفلوج اور شہری دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔ گوجرخان کی تحصیل میں 56 سے زائد مواضعات کا ریکارڈ جمع ہونے کے باوجود پٹواری حضرات فرد دینے کی پوزیشن میں نہیں۔ کمپیوٹر سنٹرز کے عملے کی نااہلی کے باعث لوگ ایک دوسرے پر دھکے کھاتے ہیں، مگر کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔ پٹواری حضرات کہتے ہیں "ہماری آئی ڈیز بند ہیں”، کمپیوٹر سنٹر والے کہتے ہیں "ریکارڈ بلاک ہے”، اور اس رسہ کشی میں عوام کو فٹبال بنا دیا گیا ہے۔ زمینوں کے سودے اور رجسٹریاں مکمل طور پر رکی ہوئی ہیں۔ کاروباری طبقہ شدید مالی نقصان سے دوچار ہے۔ دیہی اور شہری علاقوں کے لوگ اپنی عمر بھر کی جمع پونجی زمینوں کے معاملات سلجھانے پر لگا دیتے ہیں، مگر حکومت کی ناقص پالیسیوں اور فیل شدہ نظام نے عوام کو دربدر کر دیا ہے۔