سی ڈی اے چیئرمین کی کارکردگی پر سوالات، عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان
اربوں کے منصوبوں میں ناقص تعمیرات، سفارتخانوں کی شکایات، اعلیٰ سطح پر ناراضگی
اسلام آباد میں جاری ترقیاتی منصوبے عوام کے لیے سہولت کے بجائے اذیت بننے لگے۔ جناح اسکوائر منصوبے کی 35 دن میں تکمیل کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی، مگر اب دوسرے دن بھی روڈ مکمل بند ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مری روڈ، مظفرآباد روٹ اور ایئرپورٹ روڈ جانے والی ٹریفک معطل ہے جبکہ بارش کے پانی کی نکاسی کا بھی کوئی بندوبست نہیں کیا گیا۔ شہریوں نے سی ڈی اے کو "نااہل” قرار دے دیا ہے۔
سی ڈی اے کی مجموعی کارکردگی پر سوالات اٹھنے لگے ہیں، بالخصوص اربوں روپے مالیت کے ترقیاتی منصوبوں میں ناقص تعمیراتی معیار نے ادارے کی ساکھ کو دھچکا پہنچایا ہے۔ چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کو عہدے سے ہٹانے پر غور کیا جا رہا ہے، اور ذرائع کے مطابق ممبر ایڈمن طلعت محمود گوندل کو نیا چیئرمین لگانے کی تجویز زیر غور ہے۔
مزید برآں، ڈپلومیٹک انکلیو میں 6 ممالک کے سفیروں نے وزیراعظم کو تحریری شکایت بھیج دی ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ سیرینا انٹرچینج کی تعمیر کے دوران سفارت خانوں کی بارش کا پانی نکالنے والی لائنیں بند کر دی گئیں، جس کی وجہ سے بارش کا پانی عمارتوں میں داخل ہو گیا۔
گزشتہ روز ایوان صدر میں حلف برداری کی تقریب میں بھی چیئرمین سی ڈی اے کے ساتھ اعلیٰ حکام کی ناراضی کا واضح اظہار ہوا، جہاں محمد علی رندھاوا کو تقریب میں آخری رو میں بٹھایا گیا جبکہ ڈپٹی کمشنر کو فرنٹ رو میں جگہ دی گئی۔ محمد علی رندھاوا ان دنوں نہ صرف سرکاری بلکہ عوامی سطح پر بھی شدید دباؤ کا شکار ہیں۔
اگر صورت حال یہی رہی تو سی ڈی اے میں بڑی سطح پر تبدیلی متوقع ہے۔